وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ روس سے رعایتی قمیت پر خریدی گئی پہلی خام تیل کی کھیپ کراچی پہنچ گئی ہے۔پینتالیس ہزار میٹرک ٹن رعایتی خام تیل لے کر پہلا روسی مال بردار جہاز آج شام کراچی کی بندرگاہ پہنچا ہے۔پاکستان ریفائنری اس خام تیل کو وصول کرے گی پچاس ہزار میٹرک ٹن سے زائد کی ایک اور کھیپ آئندہ ہفتے کراچی آئے گی۔
اس حوالے سے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری اپنے بیان میں وزیر اعظم نے کہا کہ آج میں نے اپنی قوم سے کیا ہوا ایک اور وعدہ پورا کردیا ہے۔انہوں نے کہا کہ مجھے یہ بتاتے ہوئے نہایت خوشی محسوس ہو رہی ہے کہ روس سے رعایتی قمیت پر خریدی گئی پہلی خام تیل کی کھیپ کراچی پہنچ گئی ہے اور اسے کل بحری جہاز سے اتارنے کا عمل شروع کر دیا جائے گا۔
وزیراعظم نے کہا کہ آج کا دن تاریخ میں ایک تاریخی تبدیلی کے دن کے طور پر یاد کیا جائے گا، ہم نے خوشحالی، معاشی ترقی، توانائی سلامتی اور کم لاگت ایندھن کی فراہمی کی طرف آج پہلا اور انتہائی اہم قدم اٹھایا ہے۔
شہباز شریف نے کہا کہ روس سے پاکستان آنے والی تاریخ میں خام تیل کی یہ پہلی کھیپ ہے اور یہ روس اور پاکستان کے مابین تعلقات کے ایک نئے باب کی شروعات ہے.
انہوں نے کہا کہ اس موقع پر میں ان تمام لوگوں کی کوششوں کو سراہتا ہوں جو اس قومی اقدام کی تکمیل میں شریک رہے اور روس سے خام تیل کی درآمد کے وعدے کو حقیقت میں بدلنے میں اپنا کردار ادا کیا۔
وزیر خزانہ اسحٰق ڈار نے گزشتہ برس اعلان کیا تھا کہ پاکستان رعایتی نرخوں پر روس سے تیل خریدنے پر غور کر رہا ہے، انہوں نے کہا تھا کہ پڑوسی ملک بھارت بھی روس سے تیل خرید رہا ہے لہذا پاکستان کو بھی اس موقع سے استفادہ کرنے کا حق حاصل ہے۔
بعدازاں مصدق ملک تیل اور گیس کی سپلائی سمیت دیگر مسائل پر بات چیت کے لیے ماسکو گئے تھے جس کے بعد حکومت نے اعلان کیا تھا کہ وہ روس سے خام تیل، پیٹرول اور ڈیزل کی رعایتی نرخوں پر خریداری کرے گی۔
روس کے وزیر توانائی نکولے شولگینوف نے جنوری 2023 میں ایک وفد کی قیادت میں اس معاہدے پر بات چیت کے لیے اسلام آباد کا دورہ کیا تھا، جس کے بعد انہوں نے کہا تھا کہ پاکستان کو روسی تیل کی برآمد مارچ کے بعد شروع ہو سکتی ہے۔
بعد ازاں دونوں فریقین کی جانب سے جاری کردہ مشترکہ بیان میں کہا گیا تھا کہ ’تکنیکی خصوصیات پر اتفاق رائے کے بعد تیل اور گیس کے تجارتی لین دین کا ڈھانچہ اس طرح بنایا جائے گا کہ اس کا دونوں ممالک کو باہمی اقتصادی فائدہ ہو‘۔
اپریل میں مصدق ملک نے بتایا تھا کہ پاکستان نے روس کے ساتھ طے پانے والے ایک تازہ معاہدے کے تحت رعایتی نرخوں پر روسی خام تیل کی خریداری کا پہلا آرڈر دے دیا۔
انہوں نے کہا تھا کہ اس معاہدے کے تحت پاکستان روس سے ریفائن فیول نہیں بلکہ صرف خام تیل خریدے گا، اگر لین دین کا پہلا مرحلہ باآسانی طے ہوجاتا ہے تو توقع ہے کہ روس سے آنے والی یہ درآمدات یومیہ ایک لاکھ بیرل تک پہنچ جائیں گی۔
انہوں نے کہا کہ ابتدائی طور پر ’پاکستان ریفائنری لمیٹڈ (پی آر ایل)‘ روسی خام تیل کو ریفائن کرے گی، دیگر ریفائنریوں کو ٹرائل رن کے بعد شامل کیا جائے گا۔