9 مئی کے شرپسندوں کے خلاف کیسز ملٹری ایکٹ کے تحت چلانے کی قرارداد منظور

قومی اسمبلی میں وفاقی وزیر خواجہ آصف نے قرار داد پیش کی جس کی مخالفت اپوزیشن رکن اکبر چترالی نے کی جبکہ قرار داد کو ایوان نے کثرت رائے سے منظور کر لیا۔قرار داد میں کہا گیا کہ اس ایوان کی رائے ہے کہ ایک سیاسی جماعت اور اس کے چیئرمین نے 9مئی ،2023ء کو آئین و قانون کی دھجیاں بکھیرتے ہوئے ملکی سلامتی کے حامل اداروں کے خلاف کارروائیوں میں تمام حدود و قیود کو عبور کرتے ہوئے فوجی تنصیبات پر حملے کئے اور اس جماعت اور اس کے سربراہ کے اقدامات سے ملک ، ریاست اور ریاستی اداروں کو نا قابل تلافی نقصان پہنچا جس کے تمام شواہد موجود ہیں لہذا ان کے خلاف آئین اور قانون کے مطابق ایک دن کی بھی تاخیر کئے بغیر کارروائی مکمل کی جائے۔ ۲۔ اس جماعت اور اس کے سربراہ کی پاکستان دشمن کارروائیوں کا بوجھ اس کی اپنی جماعت کے رہنماو کار کن بھی نہیں اٹھارہے ہیں اور اُن سے لا تعلقی کا اظہار کر رہے ہیں جس سے اس امر کی توثیق ہوئی ہے کہ اس جماعت اور اس کے سربراہ کا ایجنڈ املک دشمنی پر مبنی ہے۔ یہ ایوان قرار دیتا ہے کہ شرپسند اور مجرم عناصر کے خلاف کارروائی کے دوران کسی قسم کی انسانی حقوق کی خلاف ورزی نہیں کی گئی اور اس حوالے سے ایک سیاسی جماعت کے الزامات اور پروپیگنڈا لفو ، جھوٹ اور بہتان بازی پر مبنی ہے اور اس میں کسی قسم کی صداقت نہیں ہے۔ ۴۔ چونکہ پوری دنیا میں فوجی تنصیبات پر حملہ کرنے جیسے واقعات میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی کرنے کا اختیار وہاں کی افواج کو میسر ہے ۔ پاکستان میں بھی ایسے عناصر کے خلاف قانونی اور آئینی تحفظ حاصل ہے۔ لہذا ان واقعات میں ملوث تمام افراد کے خلاف پاکستان آرمی ایکٹ، ۱۹۵۲ء کے تحت بلا تاخیر کارروائی مکمل کر کے سزا دلوائی جائے۔ رکن اکبر چترالی نے کہا کہ کیا عدلیہ اور حکومت ناکام ہو چکے ہیں کہ مقدامات فوجی عدالتوں میں بھجوائے جارہے ہیں میں اس کی مخالفت کر تا ہوں حکومت ناکام ہو چکی ہے بعدازاں خواجہ آصف نے مخالفت اپوزیشن رکن اکبر چترالی کے اٹھائے گئے اعتراض کا جواب دیا اور کہا کہ ہم نے اس حوالے سے کوئی قانون شازی نہیں کی آرمی ایکٹ1992 پرانا ہے ۔