پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئر پرسن بلاول بھٹو زرداری نے قومی اسمبلی میں بجٹ پر بولنے سے انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اس پر عمومی بحث میں حصہ نہیں لیں گے۔انہوں نے اس سے قبل (ن) لیگ کے ساتھ بجٹ تجاویز کےلیے ہونے والے دہرے اجلاس میں بھی شرکت نہیں کی تھی۔ آصف علی زرداری نے تو قومی اسمبلی کے بجٹ سیشن میں شرکت ہی نہیں کی۔
قومی اسمبلی میں انتخابی ایکٹ میں ترامیم اسی ہفتے منظوری کےلیے ایوان صدر میں بھیجی جائیں گی۔صدر علوی کی غیر حاضری کی صورت میں عبوری صدرچیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی اس کی منظوری دیں گے، بجٹ کی منظوری ہفتے کو دی جائے گی کیونکہ چند ایک قانون ساز حج ادا کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں اور وہ فوراً حج ادائیگی کےلیے روانہ ہو جائیں گے۔
سینیٹ نے بجٹ پر بحث مکمل کر لی ہے اور اس سے قبل قومی اسمبلی میں پیش کیے گئے بجٹ میں اپنی تجاویز/ ترامیم بھیج دی ہیں۔
قومی اسمبلی مالیاتی دستاویز کے لیے حتمی ووٹنگ سے قبل سینیٹ کی تجاویز پر غور کرے گی۔
17 جون کو سوات میں جلسے سے خطاب میں پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین و وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے وزیراعظم کو وارننگ دیتے ہوئے کہا تھا کہ سیلاب متاثرین کی بحالی کے لیے پیسہ نہیں ملا تو پیپلز پارٹی بجٹ منظور نہیں ہونے دے گی۔
سوات میں خوازہ خیلہ کے مقام پر جلسے سے خطاب میں بلاول بھٹو زرداری نے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان اور حکومتی معاشی ٹیم کو تنقید کا نشانہ بنایا۔
انہوں نے وزیراعظم اور ان کی معاشی ٹیم پر دوہرے معیار کا الزام لگادیا اور کہاکہ وزیراعظم نے کہا کچھ اور بجٹ میں کچھ اور سامنے آیا، ملک اس کا متحمل نہیں ہوسکتا، وزیراعظم اپنی ٹیم میں شامل ان لوگوں سے حساب لیں جو وعدے پورے کرنے میں رکاوٹ ہیں۔
بلاول کی وارننگ کے بعد وزیراعظم نے سندھ میں سیلاب متاثرین کیلئے 25 ارب روپےکی منظوری دی۔
ذرائع کے مطابق یہ رقم سندھ میں سیلاب متاثرین کی امداد پر خرچ ہوگی، وزیراعظم نے جمعےکو پیپلزپارٹی کے وفد سے ملاقات میں فنڈز کی فراہمی کی یقین دہانی کرائی تھی۔