پاکستان میں امریکی سفیر ڈونلڈ بلوم نے آج خیبر پختونخوا کے نئے ضم شدہ ضلع جُنوبی وزیرستان میں کثیر المقاصد آبی ذخیرے گومل زم ڈیم کا دورہ کیا۔ اس موقع پر واپڈا کے چیئرمین لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ سجاد غنی اور خیبر پختونخوا کے سیکریٹری زرعی تجارت محمد جاوید مروت بھی اُن کے ہمرا ہ تھے۔
واضح رہے کہ گومل زم ڈیم امریکہ اور پاکستان کی حکومتوں کا تکمیل کردہ مشترکہ منصوبہ ہے ، جس کے قابل قدر نتائج برآمد ہوئے ہیں۔ امریکہ پاکستان سبز اتحاد لائحہ عمل کے تحت دونوں ممالک پانی کے بہتر انتظام و انصرام، شفاف توانائی کی دستیابی اور موسمیاتی تبدیلیوں سے ہم آہنگ زرعی اقدامات یقینی بنانے پر کام کر رہے ہیں۔ صرف اِس واحد منصوبہ کی تکمیل کی بددولت علاقہ میں ایک لاکھ ۹۱ ہزار ایکڑ زمین مقامی کاشتکاروں کو دستیاب ہونے سے زرعی پیداوار دوگنا ہوگئی ہے ۔ مزید برآں گومل زم ڈیم ۳۰ ہزار خاندانوں کو ممکنہ سیلاب سے تحفظ فراہم کرنے کا بھی ذریعہ ثابت ہوا ، پاکستان کی مجموعی قومی آبی ذخیرہ صلاحیت میں بھی حیران کُن اضافہ ہوا ہے جبکہ ۲۰ ہزار گھروں کو بجلی بھی مہیا ہوئی ہے۔
اس موقع پر سفیر بلَوم نے کہا کہ امریکہ کو حکومتِ پاکستان کے ساتھ اس ۱۳۰ ملین ڈالرکثیر المقاصد گومل زم ڈیم منصوبے ، بشمول آبی ذخیرہ ، نہری ڈھانچہ اور مقامی برادریوں کو براہ راست آبپاشی سہولیات کی فراہمی سمیت مختلف پہلوؤں میں معاونت کرنے پر فخر ہے۔
واضح رہے کہ گومل زم ڈیم تربیلا اور منگلا ڈیمو ں کے بعد پاکستان میں امریکی اعانت سے پایہ تکمیل تک پہنچنے والا تیسرا بڑا آبی ذخیرہ ہے اور اس کا پاکستان میں موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کی حکمت عملی اور مجموعی غذائی تحفظ کے سلسلہ میں کلیدی کردار ہے۔ خیال رہے کہ ۱۷ میگا واٹ کے اضافی بجلی پیداوار کے ساتھ ڈیم قابل بھروسہ، شفاف توانائی کے حُصول کا ذریعہ ہونے کے علاوہ کاشتکاروں کو معاشرتی اور معاشی حالات کی بہتری کے لیے بااختیار بنا رہا ہے۔
امریکی ادارہ برائےبین الاقوامی ترقی ( یو ایس ایڈ) نے آبی ذخیرہ، آبپاشی نظام اور زرعی ترقی کے پہلوؤں میں ۱۳۰ ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کی ہے۔ پاکستان کی وفاقی اور خیبر پختونخوا کی صوبائی حکومت نے بھی منصوبہ کی لاگت میں برابر کاحصہ ڈالا ہے۔