چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال نے کہا ہے کہ قانون کی بار بار تشریح کی وجہ سے تنازعات جنم لیتے ہیں۔اسلام آباد میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ سپریم کورٹ میں آئین اور قانون پر عملدراری کی بات ہوتی ہے، ہم قانون سے متعلق اور عوامی اہمیت کا معاملہ دیکھتے ہیں، ہم اپنے اختیارات کا بہت محتاط ہوکر استعمال کرتے ہیں۔چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ عدالتیں حقائق جاننے کے لیے سوالات اٹھاتی ہیں، قانون کی بار بار تشریح کی وجہ سے تنازعات جنم لیتے ہیں اور تنازعات کو ماہرین کے ذریعے حل کیاجانا چاہیے، ٹریبونلز کے نہ بننے سے عدالتوں پر بوجھ میں اضافہ ہوتا ہے۔
جسٹس عمر عطا بندیال کا کہنا تھا کہ تجارتی سرگرمیاں بڑھنے سے معیشت مضبوط ہوگی، کاروبار کے لیے ریگولیٹری سسٹم کی ضرورت ہے اور ریگولیٹری فریم ورک میں شفافیت لانے کی ضرورت ہے، بزنس کی ترقی کےلیے حکومت کے رابطےبہتربنانےکی ضرورت ہے، بزنس مین کے آنے اور فیصلے کرنے کے لیے بہتری کا تسلسل ضروری ہوتا ہے ، بے یقینی ہوتو مختصر مدت کے فیصلے لیےجاتے ہیں۔چیف جسٹس نے مزید کہا کہ پاکستان میں آئی پی پیز آئیں کیونکہ حکومت نے 30 سال کے ٹیرف کی گارنٹی دی۔