قومی اسمبلی نے نااہلی کی زیادہ سے زیادہ سزا پانچ سال کرنےکا بل اتفاق رائے سے منظور کرلیا۔بل کی منظوری سے سابق وزیراعظم نواز شریف اور استحکام پاکستان پارٹی کے سربراہ جہانگیر ترین کے الیکشن لڑنےکی راہ بھی ہموار ہوگئی ہے۔قومی اسمبلی کے آج ہونے والے اجلاس میں نااہلی کی زیادہ سے زیادہ سزا 5 سال کرنےکا بل اتفاق رائے سے منظور کیا گیا۔اس کے علاوہ قومی اسمبلی نے الیکشن کی تاریخ الیکشن کمیشن کو دینےکا بل بھی اتفاق رائے سے منظور کیا۔
خیال رہےکہ نااہلی کی مدت پانچ سال کرنےکا بل سینیٹ سے پہلے ہی منظور ہوچکا ہے۔16 جون کو ہونے والے سینیٹ کے اجلاس میں الیکشن ایکٹ میں ترمیم کا بل کثرت رائے سے منظور کیا گیا تھا، تحریک انصاف اور جماعت اسلامی نے ترمیمی بل کی مخالفت کی تھی۔
الیکشن ایکٹ کی سیکشن 57 میں ترمیم کے تحت الیکشن کمیشن عام انتخابات کی تاریخ یا تاریخوں کا اعلان کرے گا، الیکشن کمیشن الیکشن پروگرام میں ترمیم کرسکےگا اور اس کے علاوہ الیکشن کمیشن نیا الیکشن شیڈول یا نئی الیکشن تاریخ کا اعلان کرسکےگا۔
الیکشن ایکٹ کی اہلی اور نااہلی سے متعلق سیکشن 232 میں ترمیم کے تحت اہلیت اور نااہلی کا طریقہ کار اور مدت ایسی ہو جیسا آئین کے آرٹیکل 62 اور 63 میں فراہم کی گئی ہے، جہاں آئین میں اس کے لیے کوئی طریقہ کار یا مدت نہیں وہاں اس ایکٹ کی دفعات لاگو ہوں گی۔
ترمیم کے تحت کسی بھی عدالت کے فیصلے یا حکم کے تحت سزا یافتہ شخص فیصلے کے دن سے 5 سال کے لیے نااہل ہوسکے گا، آئین کے آرٹیکل 62 کی کلاز ون ایف کے تحت 5 سال سے زیادہ نااہلی کی سزا نہیں ہوگی، متعلقہ شخص پارلیمنٹ یا صوبائی اسمبلی کا رکن بننے کا اہل ہوگا، آئین میں جس جرم کی سزا کی مدت کا تعین نہیں کیا گیا وہاں نااہلی 5 سال سے زیادہ نہیں ہوگی۔