فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی نے ایجنٹ کی مدد سے ’غیرقانونی امیگریشن‘ حاصل کرکے اسرائیل میں ملازمت کرنے والے 5 پاکستانیوں کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا ہے جہاں ان پانچوں ملزمان کا تعلق صوبہ سندھ کے علاقے میرپور خاص سے ہے۔
ایف آئی اے سندھ کے ڈائریکٹر (زون II) عبدالحمید بھٹو کا کہنا ہے کہ ایف آئی اے کرائم سرکل میرپورخاص نے پانچ ملزمان نعمان صدیقی، کامل انور، محمد ذیشان، محمد کامران صدیقی اور محمد انور کو گرفتار کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایف آئی اے نے غیرملکی ترسیلات زر کے حوالے سے اسٹریٹجک تجزیاتی رپورٹ کی بنیاد پر انکوائری شروع کی تھی جس کے نتیجے میں ملزمان کی گرفتاری عمل میں آئی کیونکہ ان کا یہ سفر پاکستان کے متعلقہ قوانین کی خلاف ورزی تھا۔
اس طرح ایف آئی اے نے ایف آئی آر میں امیگریشن آرڈیننس 1979 کی دفعہ 8 اور 17 (1) کے ساتھ ساتھ پاسپورٹ ایکٹ 1974 کی دفعہ 3 اور 4 اور تعزیرات پاکستان کی دفعہ 109 کی دفعات شامل کی ہیں۔
ایف آئی اے سندھ کے عہدیدار نے کہا کہ ایف آئی آر ان کی ’اسرائیل جانے کے لیے غیر قانونی امیگریشن‘ کی وجہ سے درج کی گئی ہے کیونکہ یہ جانتے تھے کہ اسرائیل کا سفر، وہاں قیام اور ملازمت کے لیے ان کی جانب سے پاکستان کے پاسپورٹ کا استعمال درست نہیں تھا۔
ملزمان نے اسرائیل میں غیر قانونی ملازمت کے لیے ایک اسرائیلی ایجنٹ اسحٰق متات کو 26 لاکھ 40 ہزار روپے ادا کیے۔
حیدرآباد کے اسپیشل جج اینٹی کرپشن کی عدالت میں پیش کی گئی ایف آئی آر کے متن کے مطابق ایف آئی اے کو دوران انکوائری پتا چلا کہ میرپور خاص کا رہائشی محمد انور نامی شخص ملازمت کے سلسلے میں اسرائیل جانے کا خواہش مند تھا۔
ایف آئی آر کے مطابق انور نے اس سلسلے میں اپنے رشتے دار اور اسرائیلی شہری اسحٰق متت نامی ایجنٹ سے رابطہ کیا جس نے غیرقانونی امیگریشن کے لیے انور سے 3لاکھ روپے طلب کیے اور انور کے لیے ٹکٹ اور دیگر دستاویزات کا انتظام کیا۔
اس کے بعد اس نے 15 نومبر 2016 کو کراچی کے جناح انٹرنیشنل ایئرپورٹ سے کینیا کا سفر کیا اور پاکستانی پاسپورٹ پر ویزا پر نیروبی پہنچ گیا، اس کے بعد 17 نومبر 2016 کو اس نے ایجنٹ اسحٰق کے ہمراہ کینیا سے بذریعہ اردن ایئرپورٹ اسرائیل کے لیے سفر کیا۔
انور غیرقانونی طور پر اسرائیل کے شہر تل ابیب میں ملازمت کے سلسلے میں داخل ہوا حالانکہ وہ یہ جانتا تھا کہ پاکستان کا پاسپورٹ اسرائیل میں قابل قبول نہیں کیونکہ پاکستان نے اسرائیل کو تسلیم نہیں کیا۔
اس کے بعد انور نے تل ابیب میں کار واش کی نوکری شروع کردی جو امیگریشن آرڈیننس 1979 کی صریح خلاف ورزی تھی اور وہاں غیرقانونی طور پر کام کرنے کے بعد اسی پاکستانی پاسپورٹ کے ذریعے اردن اور دبئی کے راستے 18دسمبر 2019 کو پاکستان واپس لوٹ آیا۔
اس حوالے سے بتایا گیا کہ اسرائیل میں اپنے قیام کے دوران ملزم کے پاس پاکستانی پاسپورٹ رہا جو اسرائیل میں قابل استعمال نہیں تھا اور یہ پاسپورٹ ایکٹ 1974 کی بھی خلاف ورزی ہے۔
ملزم انور اسرائیل میں رہائش کے دوران اپنی تنخواہ پاکستان پوسٹ کی ویسٹرن یونین کے ذریعے ملک میں ترسیلات زر بھیجتا رہا جس کو میرپورخاص میں اس کے گھر والے وصول کرتے رہے۔