وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ہم نے ملک کو استحکام کی جانب چلانے کیلئے آئی ایم ایف کی سخت شرائط کو برداشت کیا۔
ملتان میں باصلاحیت اور قابل طلبہ میں وزیرِ اعظم لیپ ٹاپ اسکیم کے تحت لیپ ٹاپ تقسیم کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میرٹ وہ اثاثہ ہے جس سے قومیں بنتی ہیں، جو قومیں میرٹ سے ہٹ جاتی ہیں، سفارش، کرپشن اقربا پروری اور دیگر خرافات مل جائیں تو وہ قومیں تباہ ہوجاتی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ جو قومیں ماضی کی غلطیوں سے سبق حاصل کرکے آگے بڑھتی ہیں، ان قوموں کا راستہ کوئی نہیں روک سکتا، آپ نوجوان ہمارا مستقبل ہیں، آپ کے ہاتھ میں پاکستان کی ترقی و خوشحالی کی کنجی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملک بھر میں جو ایک لاکھ لیپ ٹاپ تقسیم کے جا رہے ہیں ، یہ آتے میں نمک کے برابر ہیں، اگر وسائل ہوں تو لاکھ نہیں ایک کروڑ لیپ ٹاپ نوجوانوں میں تقسیم کروں، وسائل کی کمی کی بنیاد پر ہمیں ایک لاکھ لیپ ٹاپ پر اکتفا کرنا پڑا۔
شہباز شریف نے کہا کہ بطور وزیر اعلیٰ پنجاب میں طلبہ کو 22 کروڑ روپے کے وظائف دییے، انہوں نے کہا کہ یہاں پر آپ نے دیکھا کہ ہم نے 22 ارب روپے کے وظائف طلبہ میں تقسیم کیے۔
وزیراعظم نے کہا کہ ابھی چند سال قبل بغیر کسی سیاسی مکالمے کے بڑے بڑے سرمایہ کاروں کو 3 ارب ڈالر دیے گئے کہ وہ صنعتیں لگائیں، انہیں یہ قرضہ صرف 3 یا 4 فیصد شرح سود پر دیا گیا، اس گنگا میں انہوں نے بھی اشنان کیا جو پہلے ہی ارب پتی تھے، 4 یا 4 فیصد مارک اپ پر ملنے والے قرض کو آپ مارکیٹ میں 15 فٰیصد پر فروخت کر کے منافع اپنی جیب میں ڈال سکتے ہیں، اگر صنعتیں لگنی تھیں تو مارکیٹ کے حساب سے انہیں لون ملتا اور وہ اس پر کام کرتے، اگر یہ پیسہ اسی طرح سے لگانا تھا تو اس کا سب سے پہلا حق ان بچوں کا تھا۔
شہباز شریف نے کہا کہ اگر یہ 3 ارب ڈالر چاروں صوبوں میں تعلیم، لیپ ٹاپ پر خرچ کیے ہوتے تو شاید آج ہمیں آئی ایم ایف کے پاس جانے کی ضرورت نہ پڑتی، کس طرح ہم نے ان کی منتیں کی ہیں، ان کی شرائط مانی ہیں، کل رات انہوں نے پاکستان کے لیے پروگرام کی منظوری دی، میں شکر گزار ہوں کہ ہم دیوالیہ ہونے سے بچ گئے، اب پاکستان کی معیشت مضبوط ہوگی۔
وزیر اعظم نے کہا کہ آئی ایم ایف کا پروگرام کوئی حلوہ یا کھیر نہیں ہے، اس کی بہت سخت شرائط ہے، ان کو ہم نے برداشت کیا تاکہ آئندہ کے لیے ملک استحکام کی جانب چل پڑے، اگر اس ملک میں بیروزگاری اور غربت کے خاتمے کے لیے ہم محنت کریں گے تو ضرور ترقی کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ نوجوان اس ملک کے مستقبل کے ضامن ہیں، میں یا کوئی اور حکومت، جو بھی حکومت آئے، اگر اللہ نے ہمیں موقع دیا تو ہم مل کر آئندہ پانچ سالوں میں ایک لاکھ نہیں بلکہ 50 لاکھ لیپ ٹاپ تقسیم کریں گے اور ملک میں انقلاب لے کر آئیں گے، اگر اللہ نے موقع دیا تو ملتان میں میڈیکل سٹی بنائیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ دوست ممالک نے ہماری بہت مدد کی لیکن ہم کب تک اس طرح سے زندگی گزاریں گے، کب تک اس طرح سے مانگتے رہیں گے، 75 سال بعد آج یہ وقت آگیا ہے کہ دوست ممالک کو یقین ہوگیا ہے کہ پاکستانی خدانخواستہ اپنے پاوں پر کھڑے نہیں ہوسکتے، یہ ہمیشہ کشکول لے کر آئیں گے، آپ نوجوانوں نے اپنی شبانہ روز محنت اور کارکردگی سے ثابت کرنا ہے کہ آپ مانگنے نہیں بلکہ دینے آئے ہیں، اس کے لیے محنت اور قربانی کی ضرورت ہے۔
قبل ازیں ملتان میں زیر تعمیر نشتر ٹو ہسپتال کے معائنے کے دوران گفتگو کرتےہوئے وزیراعظم نے کہا کہ 2018 میں مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے اس منصوبے کا باقاعدہ افتتاح کیا تھا اور تمام لوازمات مکمل کیے تھے۔
انہوں نے کہا کہ جھرلو الیکشن کے بعد جو عمران نیازی کو کندھوں پر بیٹھا کر اقتدارمیں لائے تھے انہیں چاہیے تھا کہ عمران نیازی سے یہ ہسپتال بنواتے تاکہ دکھی انسانیت کی خدمت ہو سکتی لیکن پی ٹی آئی حکومت نے 4 سال برباد کردیے اور زیر تعمیر نشتر۔ٹو ہسپتال صرف 3، 4 ملین روپے مختص کیے جو ایک مذاق تھا، اس ہسپتال کو صرف اس لیے نظر انداز کیاگیا کہ کہیں مسلم لیگ (ن) اور نواز شریف کو کریڈٹ نہ مل جائے ۔
وزیراعظم نے کہا کہ مجھے بتایا گیا ہے کہ اس ہسپتال کی تعمیر 30 ستمبر تک مکمل ہو جائے گی، یہ عوامی خدمت کا منصوبہ ہے۔
شہباز شریف نے نگران وزیراعلیٰ محسن نقوی اور ضلعی انتظامیہ کے افسران کو اس منصوبے کی تکمیل کے لیے دن رات کوششوں پر خراج تحسین پیش کیا، انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کو حمزہ شہباز کی قیادت میں مختصر مدت کےلیے پنجاب میں خدمت کاموقع ملا لیکن جو کچھ ان کے ساتھ ہوا وہ بھی تاریخ کا حصہ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ماضی میں ہماری حکومتیں ختم نہ کی جاتیں اور عمران نیازی کو اقتدار میں نہ لایا جاتا تو پاکستان ترقی کی راہ پر گامزن ہو چکا ہوتا، وہ 4 سال ہاتھ پر ہاتھ دھرے رہے اور چور ڈاکو کے نعرے لگاتےرہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ انہیں بتایا گیا ہے کہ ہسپتال کے لئے مشینری بھی درآمد کر لی گئی ہے، انہوں نے ملتان میں میڈیکل سٹی بنانے کا اعلان کرتےہوئے کہا کہ اس حوالے سے منصوبے کا وہ تفصیلی جائزہ لیں گے۔
انہوں نے اس امید کا اظہارکیا کہ آئندہ الیکشن کے نتیجے میں جو بھی حکومت بنے تمام قوتیں مل کر پاکستان کے لیے اپنی صلاحتیں بروئے کارلائے گی۔
اس موقع پر وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب، گورنر پنجاب انجینئر بلیغ الرحمن، نگران وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی بھی اس موقع پر موجود تھے۔
واضح رہے کہ 500 بیڈز پر مشتمل نشتر -ٹو ہسپتال سے جنوبی پنجاب کے دور دراز علاقوں کے عوام مستفید ہوں گے۔