وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے کہا ہے کہ ’سائفر سازش‘ ریاست کے مفاد کا معاملہ ہے، یہ ایک جرم ہوا ہے اور مقدمہ خصوصی عدالت میں بھیجا جائے گا۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے کہا کہ وہ کون تھا جس نے اپنے ذاتی اور سیاسی گھٹیا مفادات کے لیے اس ملک اور اداروں کے خلاف سازش کی، پاکستان کے مفادات کے ساتھ کھیل کھیلنے والے کھلاڑیوں نے خود ہی اعتراف جرم کرلیا ہے۔
وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے کہا کہ اس شخص نے ایک طرف ملک کی معیشت کو برباد کیا، بحران کا شکار کیا اور دوسری طرف ملک کے خارجہ تعلقات کو نقصان پہنچایا اور اپنے ذاتی اور سیاسی مفاد کے لیے کھیل کھیلا۔
رانا ثنااللہ نے عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اس نے سائفر کے نام پر ایک ڈراما اور ڈھونگ رچایا اور ایک ایسا جرم کیا جس کی سزا ہر قیمت پر ملنی چاہیے کیونکہ پاکستان کے مفادات کے ساتھ کھیل کھیلنے والے کھلاڑیوں نے خود ہی اعتراف جرم کرلیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اعظم خان کا بیان اس کی تصدیق بھی کرتا ہے جنہوں نے بڑی تفصیل سے بتایا کہ کب سیکرٹری وزارت خارجہ ان کے علم میں یہ بات لائے اور کون کون اس میں ملوث تھا، شاہ محمود قریشی بھی مکمل طور پر اس جرم میں شریک ہیں۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ اعظم خان نے اپنے بیان میں یہ بھی بتایا کہ عمران خان کو یہ کہا گیا کہ اس طرح نہ کریں یہ ایک خفیہ دستاویز ہے جس کو عام کرنا جرم ہے، لیکن انہوں نے اپنے سیاسی مفادات اور اس وقت کی اپوزیشن کے خلاف بیانیہ بنانے کے لیے جان بوجھ کر استعمال کیا۔
رانا ثنااللہ نے کہا کہ اعظم خان نے اپنے بیان میں یہ بھی کہا کہ عمران خان کے مانگنے پر انہوں نے وہ خفیہ دستاویز انہیں دے دیا اور جب ان سے اگلے روز سائفر کا پوچھا گیا تو انہوں نے جواب دیا کہ وہ گم ہوگیا ہے، لہٰذا وہ گم نہیں ہوا لیکن عمران خان کے پاس ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہی وہ جرم ہے جس پر امریکا میں سابق سابق صدر کے خلاف فرد جرم عائد ہوا ہے، عمران خان کے پاس بھی وہ خفیہ دستاویز موجود ہے جنہوں نے صرف اس کو عام کیا بلکہ اس کو اپنی نجی تحویل میں رکھ کر مسلسل اس جرم کے مرتکب ہو رہے ہیں اور اس وقت تک ہوتے رہیں گے جب تک ان کو اس جرم میں گرفتار کرکے ان سے یہ برآمد نہیں کیا جاتا۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ یہ ثابت ہونے کے بعد کہ ایک ایسا شخص جو اپنے ذاتی اور سیاسی مفاد کے لیے قومی مفادات کو قربان کر سکتا ہے، ملکی مفاد کو قربان کر سکتا ہے، قومی اداروں کے خلاف سازش کر سکتا ہے، وہ شخص ناکامی کی صورت میں نو مئی جیسے واقعات بھی کر سکتا ہے، مزید کہا کہ اعظم خان کا بیان اس سازش کو جو سائفر سازش کے نام پر عمران خان نے ملک کے خلاف کی، ان کا بیان یہ بھی ثابت کرتا ہے کہ نو مئی بھی اسی کا ہی ایک تسلسل ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس بات میں کوئی شک نہیں کہ یہ جتھا نہ صرف ملک دشمن کارروائیوں میں ملوث تھا بلکہ ان کے تانے بانے ملک سے باہر بھی تھے اور یہ ایک ایسی سازش میں ملوث تھے جس کی نہ صرف پاکستان میں بلکہ پاکستان سے باہر بھی جڑیں مضبوط ہیں، اس لیے اس جتھے کو قانون کے کٹہرے میں لاکر ان کو بھی سزا ملتی ہے وہ دینا ضروری ہے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ آرٹیکل 6 لگانے سے متعلق وزارت قانون کی رائے ہوگی لیکن میرے مطابق ملک کے خلاف سازش کرنا، خفیہ دستاویز کو عام کرنا، اپنے ذاتی و سیاسی مفادات کے لیے استعمال کرنا، ملکی مفادات کو مجروح کرنا اور پھر اس کو اپنی نجی تحویل میں رکھنا یہ قابل سزا جرم ہے، لیکن پہلے یہ دستاویز برآمد ہونا چاہیے۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ امریکا نے اس وقت کوئی مطالبہ نہیں کیا تھا صرف تردید کی تھی لیکن اب اگر وہ اس جھوٹ پر کوئی مطالبہ کرے تو کر سکتا ہے، مزید کہا کہ عمران خان کے خلاف تمام جرائم اور مقدمات میں تفتیش ہو رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اپنے ذاتی مفادات کے لیے عمران خان نے سائفر کی جو سازش کی تھی اس سے متعلقہ تمام چیزیں موجود ہیں، یہ بیان ان ثبوتوں کی تائید ہے، اس سے پہلے بھی ان کے خلاف ثبوت موجود تھے لیکن یہ ایک مضبوط ثبوت ہے جو ثابت کرتا ہے کہ انہوں نے خفیہ دستاویزات کا عام کرنے کا جرم کیا ہے۔
ایک اور سوال کے جواب میں وزیر داخلہ نے کہا کہ یہ ریاست کے مفاد کا معاملہ ہے، ایک جرم ہوا ہے اور ریاست کی مدعیت میں یہ مقدمہ عدالت میں جائے گا، مزید کہا کہ یہ مقدمہ خصوصی عدالت میں بھیجا جائے گا،