سپریم کورٹ نے وکیل عبدالرزاق شر قتل کیس میں سابق وزیراعظم اور چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کو 9 اگست تک گرفتار نہ کرنے کا حکم دے دیا۔
جسٹس یحیی آفریدی کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے چیئرمین پی ٹی آئی کی کوئٹہ وکیل قتل مقدمے سے نام نکالنے کی درخواست پر سماعت کی، عدالت عظمی کی طلبی پر چیئرمین پی ٹی آئی وکلا کے ہمراہ سپریم کورٹ میں پیش ہوئے۔
جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے استفسار کیا کہ کس بنیاد پر آپ چیئرمین پی ٹی آئی کو شامل تفتیش کرنا چاہتے ہیں؟ ایڈووکیٹ جنرل بلوچستان نے جواب دیا کہ ایف آئی آر کے مطابق عمران خان کو شامل تفتیش کرنا چاہتے ہیں، چیئرمین پی ٹی آئی کو کہیں کہ وہ تفتیشی افسرکے سامنے پیش ہوں۔
تاہم عدالت نے پراسیکوٹربلوچستان کی چیئرمین پی ٹی آئی کوشامل تفتیش ہونے کی استدعا مسترد کردی، ساتھ ہی چیئرمین پی ٹی آئی کی کیس کو مزید لمبی تاریخ دینے کی استدعا بھی مسترد کردی۔
جسٹس یحییٰ خان آفریدی نے ریمارکس دیے کہ اٹارنی جنرل نے رپورٹ فائل کی ہے، ہمیں کچھ چیزیں دیکھنی ہیں، چیئرمین پی ٹی آئی کو آئندہ سماعت پر بھی پیش ہونا ہوگا، 2 ہفتے بعد کی تاریخ مناسب ہے، اس سے آگے نہیں جائیں گے۔
بعدازاں عدالت نے وکیل عبدالرزاق شر قتل کیس کی مزید سماعت آئندہ ماہ 7 اگست تک ملتوی کردی۔
قبل ازیں چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف وکیل عبدالرزاق شر قتل کیس میں تحقیقاتی رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کروا دی گئی۔
مذکورہ تحقیقاتی رپورٹ آئی جی بلوچستان نے سپریم کورٹ میں جمع کروائی ، رپورٹ میں کہا گیا کہ متعدد بارنوٹسز بھیجنے کے باوجود چیرمین پی ٹی آئی اب تک شامل تفتیش نہیں ہوئے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ تحقیقات کے دوران 8 جون کووزارت داخلہ کی جانب سے7 رکنی جے آئی ٹی بنائی گئی، ڈی آئی جی سی ٹی ڈی کی سربراہی میں اب تک 8 اجلاس ہوچکے ہیں، مقدمے میں چیئرمین پی ٹی آئی سمیت 4 ملزمان کو شاملِ تفتیش کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ مقتول کی اہلیہ اور 2 بھائیوں کےبیانات بھی ریکارڈ کیا جا چکے ہیں متعدد بار نوٹسز بھیجنے کے باوجود چیئرمین پی ٹی آئی اب تک شامل تفتیش نہیں ہوئے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ مقدمے کے مطابق مقتول عبدالرزاق شر کو چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف آرٹیکل 6 کی درخواست دینے کی وجہ دھمکیاں دی جا رہی تھیں۔