سینیٹ کے چیئرمین صادق سنجرانی نے پرتشدد انتہا پسندی کی روک تھام سے متعلق بل حکومتی اور اپوزیشن اراکین کی مخالفت کے بعد ڈراپ کردیا۔
وزیر مملکت شہادت اعوان کی طرف سے پرتشدد انتہا پسندی کی روک تھام سے متعلق بل پیش کرنے کی اجازت طلب کی گئی جس کو چیئرمین سینیٹ نے ایوان کی اجازت سے مؤخر کردیا۔
چیئرمین سینیٹ نے پرتشدد انتہا پسندی کی روک تھام کا بل دوبارہ ایوان میں لانے کی رولنگ دیتے ہوئے کہا کہ آج بل مؤخر کردیا ہے تاکہ اگلے ورکنگ ڈے پر اس کو لے آئیں، ایسا نہ کہیں کہ چھٹی کے دن اجلاس بلایا گیا، صرف اس لیے بل مؤخر کیا ہے تاکہ موقع نہ دیں ان لوگوں کو بات کرنے کا، ورکنگ ڈے پر لے آئیں گے بل کوئی بات نہیں۔
سینیٹ کے رکن ہمایوں مہمند نے بل کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ رانا ثنااللہ شاید اس بل کی صورت میں تحریک انصاف کو انتخابات سے روکنے کی بات کر رہے ہیں۔
ہمایوں مہمند نے کہا کہ ایک ایک شق سے یہ بو آرہی ہے کہ یہ تحریک انصاف کے خلاف ہے، اگر ایسا کرنا ہے تو پھر مارشل لا لگائیں۔
جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد خان نے بل کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ آج انسداد پرتشدد انتہا پسندی کا بل سینیٹ میں پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) حکومت پیش کر رہی ہے، حکومت کے تیور بتا رہے ہیں کہ اس کو کمیٹی بھیجنے، اس پر بحث کرنے کی اجازت نہیں دیں گے اور اسی وقت اس کو منظور کر لیں گے۔
سینیٹر مشتاق احمد نے کہا کہ یہ ایک بہت ہی خوفناک بل ہے جس سے پرتشد انتہا پسندی ختم نہیں ہو گی بلکہ بڑھے گی، بل کے سیکشن 5 اور سیکشن 6 ڈریکونین (خوفناک) ہیں، یہ پاکستان تحریک انصاف پر پابندی کا بل ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومتِ پاکستان کی کسی سیاسی لیڈر یا سیاسی جماعت کو ریاستی جبر کے ذریعے مائنس کرنے، ختم کرنے کی کوشش غلط ہے، اس سے آئندہ الیکشن میں تمام سیاسی جماعتوں، لیڈرشپ کو مقابلے کا یکساں میدان ملنا اور صاف شفاف انعقاد بھی مشکوک ہو جاتا ہے۔
سینیٹر مشتاق احمد خان نے کہا کہ حکومت اس بل کو ہر صورت میں کمیٹی بھیجے اور قواعد و ضوابط کو پامال نہ کرے، پارلیمنٹ کو ربر اسٹیمپ، انگوٹھا چھاپ اور بے کار نہ بنائیں۔