نور مقدم قتل کیس میں مرکزی ملزم ظاہر ذاکر جعفر کے وکیل شہریار نواز خان نے درخواستوں پر دلائل مکمل کرلیے جس کے بعد ایڈیشنل سیشن جج عطا ربانی نے درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کرلیا ، سماعت 9 فروری تک ملتوی کردی گئی۔
نور مقدم قتل کیس کی ایڈیشنل سیشن جج عطاربانی کی عدالت میں سماعت ہوئی مرکزی ملزم ظاہر جعفر اور ساتھی ملزمان کو عدالت میں پیش کیا گیا، ملزم ظاہر جعفر کے والد ذاکر جعفر نے عدالت میں اپنی اہلیہ عصمت جہاں سے ملاقات بھی کی۔
ملزم کے وکیل شہریار نواز خان نے کیس کی سماعت میں کہا کہ ہماری پہلی درخواست سم کی ملکیت سے متعلق ہے، مدعی نے اپنے بیان میں کہا یہ نمبر اس کی اہلیہ کوثر کے نام پر ہے، دیئے گئے نمبر کا رکارڈ منگوا لیں، یہ نمبر کسی اور کے نام پر ہے، آئی جی نے25جنوری کوعدالتی سماعت کےبعد آفیشل ٹوئٹر پر وضاحت دی۔
وکیل نے کہاکہ پراسیکیوٹر کا مؤ قف ہے اس پر کسی کے دستخط نہیں، جج مئ اس پر کہا کہ پراسیکیوٹر نے وضاحت عدالتی کارروائی پر نہیں بلکہ غلط رپورٹنگ پر دی ۔
ملزم کے وکیل نے بتایا کہ زیر سماعت مقدمے میں میڈیا غلط رپورٹنگ کرتا تو کیا آئی جی وضاحت دے سکتا ہے،جو نقشہ موقع پر بنایا گیا اس میں غلط چیزیں شامل کی گئیں،نقشہ موقع میں گھر کے پیچھے رہائشی ایریا دکھایا گیا جبکہ وہاں جا کر دیکھیں تو جنگل ہے۔
وکیل نے جج سے استدعا کی کہ جناب کے پاس اختیار ہے جائے وقوعہ کا معائنہ کیا جائے۔
سماعت مککمل ہوجانے کے بعد عدالت نے ملزمان کو واپس بھیجنے کا حکم دے دیا جس کے بعد ملزمان کے وکیل کی طرف سے دائر درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کرلیا گیا۔