قومی اسمبلی اور سینیٹ نے پاکستان الیکٹرونک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) ترمیمی بل متفقہ طور پر منظور کرلیا۔قومی اسمبلی میں مرتضیٰ جاوید عباسی نے ایوان میں پیمرا ترمیمی بل منظور کرنے کی تحریک پیش کی جسے منظور کرلیا گیا۔
تحریک منظور ہونے کے بعد وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے ایوان میں ترمیمی بل پیش کیا جسے متفقہ طور پر منظور کرلیا گیا۔اس کے علاوہ سینیٹ نے بھی پیمرا ترمیمی بل 2023 ترامیم کے ساتھ منظور کرلیا۔
بعدازاں پریس گیلری کا دورہ کرتے ہوئے میڈیا سے گفتگو میں وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب کا کہنا تھاکہ چیئرمین پیمرا کا چلتے پروگرام کو بند کرنے کا اختیار ختم کردیا گیا ہے، چیئرمین پیمرا کی تقرری کا اختیار پارلیمنٹ کو دے دیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مس انفارمیشن اور ڈس انفارمیشن کے تقاضے پورے کیے گئے ہیں۔
مریم اورنگزیب کا کہنا تھاکہ میڈیا مالکان اور پی بی اے کو بھی مبارکباد پیش کرتی ہوں، ورکنگ جرنلسٹس نے تین دن میں حقوق کی جنگ لڑی، ورکنگ جرنلسٹس کی تین دن کی جنگ اور ساری زندگی کی جدوجہد ایک طرف ہے، پڑھے بغیر، سوچے بغیر اور دیکھے بغیر بل کو متنازع بنایا گیا۔
ان کا کہنا تھاکہ کوئی ادارہ دو ماہ تک تنخواہ نہیں دے گا تو حکومت اشتہارات نہیں دے گی، پھر بھی تنخواہ نہ ملی تو کونسل آف کمپلینٹ ایک کروڑ تک جرمانہ کرے گی۔
پیمرا ترمیمی بل کے مطابق چیئرمین پیمرا کی تعیناتی کے لیے پارلیمانی کمیٹی بنے گی جس میں قومی اسمبلی اور سینیٹ سے دو دو ارکان ہوں گے، کمیٹی میں اپوزیشن اور حکومت کے ممبران برابر ہوں گے۔
بل میں کہا گیا ہے کہ وزارت اطلاعات چیئرمین پیمرا کے لیے 5 نام تجویز کرے گی اور کمیٹی چیئرمین پیمرا کے لیے ایک نام صدر کو تقرری کے لیے بھیجےگی۔
بل کے مطابق پارلیمانی کمیٹی 30 دن میں نام پراتفاق نہ کرسکی تو وزارت اطلاعات پینل وزیراعظم کوارسال کرےگا، وزیراعظم چیئرمین پیمرا کےلیے مناسب نام تجویز کرکے صدرکوارسال کریں گے۔
بل میں میڈیا ورکرز کےلیے تنخواہ کے الفاظ کو واجبات سے تبدیل کردیاگیا۔