گجرات کے چوہدریوں نے سابق صدر آصف علی زرداری کو پیغام دیا ہے کہ وہ کسی بھی ’سیاسی مہم جوئی‘ کا حصہ نہیں بن سکتے، کیونکہ وہ حکمران جماعت کے اتحادی ہیں اور مسلم لیگ (ق) اور پی ایم ایل این کے درمیان اعتماد کی کمی ہے۔
رپورٹ کے مطابق ایک روز قبل ہی چوہدری شجاعت اور چوہدری پرویز الٰہی نے گجرات میں پی ایم ایل این کے معروف رہنما اور تاجر امجد فاروقی کے انحراف اور اپنی جماعت کی جانب سے حکمران پی ٹی آئی کی حمایت جاری رکھنے کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ ہر اچھے اور برے حالات میں پی ٹی آئی کے ساتھ کھڑے ہیں۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری لاہور میں چوہدریوں کی رہائش گاہ پہنچےجہاں انہوں نے چوہدری شجاعت کی عیادت کی، جو کچھ عرصہ سے بیمار تھے اور چند ہفتوں پہلے ہی صحتیاب ہوئے ہیں۔
ملاقات کے دوران پی ایم ایل (ق) پنجاب کے صدر اور اسپیکر پنجاب اسمبلی پرویز الٰہی، وفاقی وزیر مونس الٰہی اور طارف بشیر چیمہ، ایم این اے چوہدری سالک حسین، شافع حسین رخسانہ بنگش بھی موجود تھے۔
آصف علی زرداری نے چوہدریوں کی رہائش گاہ پر دو گھنٹے گزارے اور عشائیہ میں بھی شرکت کی۔
سابق صدر آصف علی زرداری اور ان کے صاحب زادے چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے گزشتہ ہفتے کے اختتام میں پی ایم ایل این کے صدر شہباز شریف اور نائب صدر مریم نواز سے بھی ملاقات کی اور پی ٹی آئی حکومت کو برطرف کرنے کے حوالے سے اختیارات پر تبادلہ خیال کیا۔
ملاقات کے دوران عدم اعتماد تحریک اور مشترکہ لانگ مارچ کا موضوع بھی زیر بحث رہا۔
چوہدری برادران سے طویل ملاقات کے دوران آصف علی زرداری، چوہدری شجاعت حسین اور چوہدری پرویز الٰہی کے درمیان موجودہ سیاسی حالات اور مشترکہ مفادات سے متعلق معاملات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ آصف علی زرداری نے پی ایم ایل (ق) کے رہنماؤں کو آگاہ کیا کہ وہ اپوزشن کی حکومت کے خلاف تحریک میں شریک ہوں، کیونکہ حکومت گورننس، مہنگائی پر قابو پانے سمیت تمام محازوں پر ناکام ہوچکی ہے اور لوگوں کو دیوار سے لگادیا گیا ہے۔
آصف علی زرداری نے کہا کہ پیپلز پارٹی حکمران جماعت کے خلاف ابتدائی طور پر پنجاب سے عدم اعتماد تحریک چلانا چاہتی ہے اور بعدازاں مرکز حکومت کو اختتام کی طرف دھکیلا جائے گا۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ پی ایم ایل (ق) حکومت کے ساتھ اپنا اتحاد ختم کرے۔
ذرائع نے بتایا کہ چوہدری برادران نے اتفاق کیا کہ پی ایم ایل (ق) کو حکومت کے ساتھ متعدد تحفظات ہیں، مہنگائی قابو پانے اور ملکی میں اچھی حکمرانی کی یقین دہانی کروانے میں حکومت ناکام ہوچکی ہے۔
تاہم ان کا کہنا تھا کہ وہ پی ٹی آئی کی حکومت کے خلاف کسی بھی ’سیاسی مہم جوئی‘ کا حصہ نہیں بنیں گے۔
ذرائع یہ بھی کہنا تھا کہ پی ایم ایل (ق) کی جانب سے حکومت کو ہٹانے سے متعلق تجویز پر جزبے کامظاہرہ نہیں کیا گیا کیونکہ سب سے بڑی اپوزیشن جماعت پی ایم ایل این نے پی ایم ایل (ق) کی حمایت کے لیے کبھی براہِ راست رابطہ نہیں کیا۔
اتحادی جماعت نے حکومت کے خلاف عدم اعتماد تحریک پر پی ایم ایل این کے رہنماؤں کی سنجیدگی پر سوال اٹھایا، عدم اعتماد تحریک کے لیے پارلیمنٹ میں ووٹرز کی بڑی تعداد درکار ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ’چوہدری برداران نے آصف علی زرداری سے کہا کہ وہ جمہوریت اورملک کو سیاسی بحران سے بچانے کے لیے روڈ میپ فراہم کریں’ ۔
اس موقع پر آصف علی زرداری نے اپنے نعرے ’پاکستان کھپے‘ (پاکستان زندہ باد) کا حوالہ دیا۔
چوہدری برادران نے پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین سے اتفاق کیا کہ انہیں بعد میں بھی ان سے ملاقاتیں جاری رکھنی چاہیے، وہ اب لاہور میں مقیم ہیں اور پنجابی بھی سیکھ چکے ہیں۔
ملاقات کے بعد مسلم لیگ (ق)نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ دونوں جماعتوں کے رہنماؤں نے ملک کے سیاسی حالات کے ساتھ ساتھ باہمی دلچسپی کے دیگر امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ زرداری نے شجاعت حسین کی خیریت دریافت کی اور ان کی جلد صحت یابی کی دعا بھی کی۔