وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ہم پاکستان کے وسائل بچا کر غربت، ناخواندگی اور بے روزگاری ختم کرنے کے لیے استعمال کریں تو ہمیں قرضے لینے کی ضرورت نہیں ہوگی۔
وزیراعظم ہاؤس اسلام آباد میں منعقدہ الوداعی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے حکومتی امور پر رہنمائی کرنے پر عملے کی بے پناہ خدمات کا اعتراف اور ان کا تہہ دل سے شکریہ ادا کیا۔
انہوں نے کہا کہ آج میں آپ سب کا شکریہ ادا کروں گا، 16 ماہ میں آپ نے وزیراعظم ہاؤس میں میری بھرپور رہنمائی کی جس کے لیے میرے پاس الفاظ نہیں ہیں کہ میں درست انداز میں آپ سب کا شکریہ ادا کر سکوں، میں سیکیورٹی فورسز، کک، ڈرائیور، اسسٹنٹ، اور خدمت پر مامور تمام عملے کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔
خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ یہ 16 ماہ میری زندگی کا شاندار اثاثہ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم ہاؤس میں کوشش کی کہ وسائل کو ممکنہ حد تک بچایا جاسکے، حتیٰ کہ خراب معاشی حالات کی وجہ سے کابینہ نے تنخواہیں، مہنگی گاڑیاں اور دیگر مراعات تک واپس کرنے کی پیش کش کی، میں سمجھتا ہوں کہ اگر ہم پاکستان کے وسائل کو بچا کر غربت، ناخواندگی اور بے روزگاری کے لیے استعمال کریں تو ہمیں قرضے لینے کی ضرورت نہیں ہوگی۔
شہباز شریف نے مزید کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ پاکستان کو مشکلات سے نکال کر خوشحالی کی جانب گامزن کرنے کے لیے جتنے اتحاد، محنت اور یکجہتی کی ضرورت ہمیں آج ہے وہ 75 سالوں میں پہلے کبھی نہیں تھی۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان جس مقصد کے لیے وجود میں آیا اور جس مقصد کے لیے ہمارے آبا و اجداد نے قربانیاں دیں، وہ تمام کوششیں ایک ایسے پاکستان کے لیے کی گئی تھیں جہاں سب کو ترقی کرنے کے مواقع میسر ہوں لیکن بدقسمتی سے ہم اس راستے سے بھٹک گئے، لیکن وقت آگیا ہے کہ ہم دوبارہ اس عہد کی تجدید کریں اور قرآن پاک، رسولﷺ کی سنت اور قائداعظم کے خیالات کے مطابق پاکستان کی خدمت کریں تاکہ اللہ تعالیٰ ہمیں اپنے پاؤں پر کھڑے ہونے کی صلاحیت دیں اور ہمیں کسی کے آگے ہاتھ نہ پھیلانا پڑے’۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں اللہ تعالیٰ نے بے پناہ نعمتوں سے نوازا ہے، کمی صرف کرگزرنے کی ہے، اگر اس پر ہم کام کریں تو ہم ماضی میں کھوئے ہوئے اپنے وقت اور نقصانات کو پورا کرسکتے ہیں۔
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ اگر ہم بحیثیت قوم فیصلہ کرلیں کہ ہم نے اپنی تقدیر بدلنی ہے تو اس سب کے لیے ہمیں شب و روز کی محنت درکار ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے عملے سے مخاطب ہوکر کہا کہ اب نگران حکومت آئے گی اور اس کے ساتھ بھی آپ کو اسی محنت سے ذمہ داری ادا کرنی ہے اور یہ ذمہ داری تقاضا کرتی ہے کہ آپ پاکستان کی بھرپور خدمت کریں گے۔
واضح رہے کہ وزیر اعظم شہباز شریف نے قومی اسمبلی کی تحلیل کی سمری گزشتہ روز صدر مملکت کو بھیجی تھی جس پر ڈاکٹر عارف علوی نے دستخط کردیے تھے جس کے بعد وفاقی کابینہ اور قومی اسمبلی مدت ختم ہونے سے 3 روز قبل تحلیل ہوگئی۔
تاہم حکومت نگران وزیراعظم کا نام حتمی طور پر طے کرنے میں تاحال ناکام ہے، نگران وزیراعظم کے نام پر مشاورت کے لیے وزیراعظم شہباز شریف اور اپوزیشن لیڈر راجا ریاض کے درمیان آج ملاقات متوقع ہے۔
آئین کے تحت اسمبلیوں کی تحلیل کے بعد ان کے پاس نگران وزیراعظم کا نام حتمی طور پر طے کرنے کے لیے 3 روز کا وقت ہے۔
بعد ازاں وزیراعظم شہبار شریف نے وفاقی سیکریٹریز سے الوداعی ملاقات کی جس میں خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ 16 ماہ چیلنجز سے بھرپور تھے، اس عرصے میں بہت کچھ سیکھنے کا موقع ملا لیکن اقتدار سنبھالتے ہی معاشی اور دیگر مسائل شروع دن سے ہمارے ساتھ تھے، میں اچھی باتوں کو یاد رکھوں گا جبکہ مشکلات کو سبق کے طور پر یاد رکھوں گا۔
انہوں نے کہا کہ اتحادی حکومت کے اپنے مثبت اور منفی پہلو ہوتے ہیں لیکن یہ اتحادی حکومت جس مشاورت کے ساتھ چلائی گئی وہ تاریخ کا حصہ بنے گی کہ ترقی پذیر ممالک میں بھی اتحادی حکومتیں چل سکتی ہیں جس کے لیے عوامی خدمت کا عزم ہونا ضروری ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے سولر بجلی کا 10 ہزار میگاواٹ کا منصوبہ بنایا جس میں وزرا، بیوروکریٹ سب نے بھرپور دلچسپی لی اور یہ ایک جامع پروگرام بن گیا لیکن معاشی مشکلات کی وجہ سے مسائل پیدا ہوئے اور آہستہ آہستہ اس میں دلچسپی کم ہوگئی، لیکن لوگوں نے ٹیرف کو قبول نہیں کیا، بڈز نہیں کیں تو حل ڈھونڈنے کے بجائے سسٹم سست ہوگیا اور اس معاملے کو مہینوں لگ گئے، یہ اس نظام کی خرابیاں ہیں جنہیں ہمیں دور کرنا ہوگا۔
شہباز شریف نے کہا کہ دوسری جانب گوادر میں 8 سے 10 ماہ سے تاخیر کا شکار بجلی اور پانی کے منصوبوں کو ہم نے مکمل کیا، وفاق میں بے شمار منصوبے بند ہونے والے تھے لیکن ہم نے بحال کیے، عوام کی خوشحالی کو نظر انداز کرتے ہوئے یہ منصوبے صرف اس لیے بند کیے گئے کہ فلاں حکومت کو کریڈٹ نہ ملے۔
انہوں نے کہا کہ ان 16 ماہ میں آئی ایم ایف معاہدے جیسی بڑی کامیابی بھی ہم نے حاصل کی، یہ ٹیم ورک کی وجہ سے ممکن ہوا، سب جانتے ہیں کہ یہ نہ ہوتا تو کتنا نقصان ہوتا، ملک ڈیفالٹ نہیں ہوتا لیکن حالات بہت خراب اور مشکل ہوتے، یہ سب آپ کی کامیابی ہے۔
وفاقی سیکریٹریز کو مخاطب کرکے ان کا کہنا تھا کہ سیلاب میں آپ نے دن رات ایک کیے، اگر ستائش نہیں تو تنقید بھی نہیں ہوئی اور تنقید نہ ہونا بھی ستائش کا ایک پیمانہ ہے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ خارجہ محاذ پر بڑی کاوشیں ہوئیں اور کامیابیاں حاصل ہوئیں، اور بدقسمتی سے ان تعلقات کو بگاڑنے میں اپنوں کا ہی ہاتھ تھا، پروپیگنڈا مہم سے پاکستان کو بہت نقصان پہنچا، سی پیک پر 8 فیصد کرپشن کا الزام لگایا، بدترین حکمت عملی کے تحت چین کے ساتھ پاکستان کے تعلقات کو بگاڑا گیا۔
وفاقی حکام کی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے انہوں کہا کہ دیگر دوست ممالک کے ساتھ تعلقات میں بہتری لانے میں جنہوں نے حصہ ڈالا ہے انہیں گولڈ میڈل بھی پہنائیں تب بھی ہم ان کا شکریہ ادا نہیں کرسکتے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایک قدم آگے جاکر دو قدم پیچھے آنے کا آخر حل کیا ہے؟ ہم ایک دائرے میں گھوم رہے ہیں، ان حالات کو کیسے روکنا ہے ہمیں اس حوالے سے کوششیں تیز کرنا ہوں گی۔
ان کا کہنا تھا کہ ان 16 ماہ میں جب جب میں بیرون ملک گیا یا ٹیلی فون پر گفتگو ہوئی تو دل کو تکلیف پہنچتی تھی کہ جب ممالک کہتے تھے کہ ہم آپ کو پیشکش کرتے ہیں مگر آپ کام نہیں کرتے، لیکن اس کے باوجود آپ نے محنت کی اور ملک کو ڈیفالٹ ہونے سے بچایا جو کہ ایک بہت بڑی کامیابی ہے، اگر ملک ڈیفالٹ ہوتا تو یہ سقوطِ ڈھاکا کے بعد ہماری سب سے بڑی ناکامی ہوتی۔
آخر میں شہباز شریف نے کہا کہ میں اپنی سابقہ کابینہ کی طرف سے آپ کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ آپ خطرات مول لے کر حالات میں بہتری لے کر آئے۔