اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللّٰہ کا کہنا ہے کہ بظاہر جیلوں میں قیدیوں کیساتھ غیرانسانی رویے کے ذمہ داران چیف منسٹر اور چیف ایگزیکٹو ہیں۔
اسلام آباد ہائیکورٹ میں جیلوں میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے کیس پر سماعت ہوئی، عدالت نے رپورٹ طلب کرتے ہوئے سوال کیا کہ جیلوں میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا ذمہ دار کون ہے؟
دوران سماعت چیف جسٹس اطہر من اللّٰہ نے کہا کہ کیوں نا غیرانسانی رویے کی وجہ سے قیدیوں کو معاوضہ دیا جائے؟ قیدیوں کیلئے معاوضہ ان حکام سے لیا جائے جو غیرانسانی رویے کے ذمہ دار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایک سال قبل قیدیوں کے ساتھ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر حکم جاری کیا تھا، ریاست اپنے شہریوں پر ظلم نہیں کرسکتی اگر ہورہا ہے تو کوئی نہ کوئی ذمہ دار ہوگا۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ جیلوں میں قیدیوں کے ساتھ رویہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی زندہ مثال ہے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے ایک ماہ میں وزارت انسانی حقوق سے رپورٹ طلب کرلی۔