وزیراعظم عمران خان نے کہا ہےکہ کشمیر کا تنازع پاکستان اور بھارت کے درمیان اہم مسئلہ ہے اور ہم تمام مسائل کا حل سیاسی مذاکرات کے ذریعے چاہتے ہیں جب کہ توقع ہے کہ جلد یا بدیر ہم اس مسئلے کو بات چیت سے حل کرلیں گے۔
چینی خبر رساں ادارے کو دیے گئے انٹرویو میں وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ پاکستان اور چین کے تعلقات ہر امتحان میں پورے اترے ہیں، پاکستان اور چین کی مضبوط دوستی خطے کے استحکام کی ضمانت ہے۔
انہوں نے کہا کہ سی پیک کا پہلا منصوبہ مواصلاتی رابطوں میں بہتری اور توانائی منصوبوں پر مشتمل تھا، اب ہم سی پیک کے دوسرے مرحل میں داخل ہورہے ہیں۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ کشمیر کا تنازع پاکستان اور بھارت کے درمیان اہم مسئلہ ہے اور ہم تمام مسائل کا حل سیاسی مذاکرات کے ذریعے چاہتے ہیں، توقع ہے کہ جلد یابدیر ہم اس مسئلے کو بات چیت سے حل کرلیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ چین اور پاکستان اس بات پر متفق ہیں کہ افغان عوام تنازع سے سب سے زیادہ متاثر ہوئے، دونوں ممالک میں اتفاق ہےکہ اقوام عالم کی اولین ترجیح افغان عوام ہونی چاہیے، افغانستان کے عوام نے گزشتہ 40 سال تک بدامنی کا سامنا کیا لیکن یہ پہلا موقع ہے کہ افغانستان میں امن کو ایک موقع ملا ہے، افغانستان کو ایک سنگین انسانی بحران کا سامنا ہے، اس کا زیادہ تر انحصار غیر ملکی امداد پر ہے۔
وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ بیرونی امداد کے منجمد ہونے سے افغان حکومت کو بحران کا سامنا ہے، افغانستان میں طالبان حکومت سے قطع نظر سب کو افغان عوام کی مدد کیلئے آگے آنا چاہیے کیونکہ افغانستان کی آدھی سے زیادہ آبادی اس وقت شدید مشکلات کا شکار ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں بڑھتی آبادی کی ضروریات پورا کرنے کیلئے غذائی تحفظ ضروری ہے، زراعت، صنعت، آئی ٹی پر توجہ دی جائے گی، پاکستان دنیا کے ان پہلے تین ممالک میں شامل ہے جنہوں نے کورونا چیلنج سے موثر طریقے سے نمٹا، چین نے کورونا کے دوران پاکستان کی مدد کی، ویکسین فراہم کی جب کہ کورونا کے دوران ہم نے چین کے تجربات سے بھی سیکھا۔
وزیراعظم نے کہا کہ دنیا ایک اور سرد جنگ کی متحمل نہیں ہوسکتی، دنیا کو ایک ایسے ماحول میں نہیں جانا چاہیے جہاں وہ دو حصوں میں تقسیم ہوجائے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان 70کی دہائی کا کردار ادا کرنا چاہتا ہے جب اس نے امریکا اور چین کو ای کدوسرے کے قریب لایا، امریکی وزیر خارجہ ہنری کسنجر کا چین کا دورہ پاکستان کی کوششوں سے ہوا۔