اسلام آباد(سی این پی)مہنگی بجلی کے بعد اگلا بحران مہنگی چینی کا ہو گا،سستے گنے سے تیار ہونے والی ملکی چینی بے تہاشا اسمگلنگ کی وجہ سے مزید مہنگی ہوکر 170سے175روپے کلو میں فروخت ہونے تھی اب چینی مافیا کی ملی بھگت کی وجہ سامنے آگئی۔
اسمگل ہو کر جانے والی چینی کی خرید و فروخت ڈالروں میں ہو رہی ہے،شوگر مافیا ڈالر ملک میں لانے کے بجائے سٹاک کررہا ہے،ملک میں ڈالروں کی قلت کے پیچھے شوگر مافیا کا ہاتھ ہے ،کین کمشنر پنجاب کی طرف سے سندھ پنجاب بلوچستان چینی کی غیر قانونی نقل و حمل پر قابو پانے کے لیے ڈپٹی کمشنرز راجن پور، ڈی جی خان، میانوالی کو کاروائی کے لیے مراسلے جاری کئے لیکن شوگر چینی اسمگلرز نے چینی کی پکڑ دھکڑ سے بچنے کے لیے روایتی روٹ کے بجائے متبادل روٹ ڈھونڈ لیئے ۔
تفصیل کے مطابق سستے گنے سے تیار چینی ہر گزرتے دن مہنگی ہونے سے بیکری ایٹم ،مٹھائیاں ،مشروبات مہنگے ہونا شروع ہو گئے ہیں ،پچھلے شوگر کرشنگ سیزن کے آغاز میں 100کلو چینی کی بوری 8200کی تھی جو اب پچھلے 60دنوں میں بڑھ کر 15000ہزار روپے تک پہنچ گئی ہے جبکہ اسلام آباد ،پشاور ،کوئٹہ میں 17500 تک فروخت ہو رہی ہے فی بوری 8ہزارپانچ سو اور فی کلو 85روپے تک اضافے نے جہاں مہنگائی میں ڈوبے عوام پریشانی بڑھا دی ہے وہاں 100میٹرک ٹن چینی کی اسمگلنگ کی وجہ سے چینی کے نرخ مزید بڑھتے نظر آ رہے ہیں۔
باوثوق ذرائع کے مطابق کین کمشنر پنجاب نے سندھ پنجاب بلوچستان بارڈرز پر واقع اضلاع رحیم یار خان راجن پور، ڈی جی خان، میانوالی کیڈپٹی کمشنرزکو مراسلہ جاری کرتے ہوئے چینی کی غیر قانونی نقل و حمل روکنے کی ہدایت کی ہے لیکن شوگر مافیا اور چینی اسمگلرز نے روایتی راستوں کے بجائے دوسرے خفیہ تین راستوں سے چینی کی اسمگلنگ جاری رکھے ہوئے ہیں،باوثوق زرائع کے مطابق چینی کی بھاری مقدار چھوٹی گاڑیوں کے ذریعے جنوبی پنجاب سے ڈیرہ اسماعیل خان اور یہاں سے بلوچستان کے علاقے زوب لورالائی دالبندین سے ہوتے ہوئے نوکنڈی پہنچا رہے ،دوسرے روٹ میں نارتھ سندھ کی شوگر ملز سے چینی جیکب آباد سبی دالبندین کے راستوں سے نوکنڈی پہنچا رہے۔
تیسرے روٹ سے چینی کی بھاری مقدار ساوتھ سندھ سے حب چوکی کراچی سیخصدار دالبندین کے راستوں سے پاک افغان سرحدی علاقے نوکنڈی پہنچ رہی یہ ساری چینی افغانستان پہنچ رہی افغانستان یہی چینی ایکسپورٹ کرکے ڈالر کما رہا جبکہ پاکستان کا شوگر مافیا اپنی رقم ڈالروں کی صورت میں باہر منتقل کر رہا ہے چینی کی اسمگلنگ بند نہ ہوئی ٹو نہ پاکستان کے پاس ڈالر ہو گا اور نہ چینی ،چینی آنے والے دنوں میں 200روپے کلو میں بھی نہیں ملے گی،کاشتںکار تنظیموں کے رہنما چوہدری یاسین،سید محمود الحق بخآری،سردار یعقوب سندھو،نصیر وڑائچ ،ایم ڈی گانگا نے گفتگو کرتے ہوئے بتایا ہے کہ شوگر مافیا سستے گنے سے ملک میں تیار ہونے والی چینی کی سٹہ بازی اور اسمگلنگ کی مد میں غیر قانونی طور پر شوگر مافیا اربوں روپے کی لوٹ کھسوٹ کرچکاہے جبکہ کاشت کار بہتر نرخ نہ ملنے کی وجہ سے معاشی بدحالی کا شکار ہو چکے 24کروڑ عوام مہنگائی کا عذاب بھکت رہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمسائیہ ملک انڈیا نے چینی کے ممکنہ بحران پر قابو پانے کے لیے بھارت نے چینی کی برآمدات پر پابندی لگا دی ہے۔لیکن ہماری حکومت اور ادارے شوگر مافیا کے سامنے بے بس نظر آ رہے ہیں ،انہوں نے کہا کہ بجلی کھاد پٹرول ،ڈیزل لیبر زرعی آلات ادویات مہنگی ہونے کی وجہ سے 14ماہ میں تیار ہونے والی گنے کی فصل پر اٹھنے والے اخراجات تین گنا بڑھ گئے ہیں ،گنے کا فی من نرخ 600روپے مقرر کیا جائے