اسلام آباد(سی این پی)سابق وزیراعظم شہباز شریف، استحکام پاکستان پارٹی کے رہنما جہانگیر ترین، جنرل اختر عبدالرحمن کا بیٹا رہنما پی ٹی آئی ہمایوں اختر اور ان کا بھائی ہارون اختر، سابق وفاقی وزیر ،رہنما پی ٹی آئی خسرو بختیار، چیئر مین کر کٹ بورڈ ، راہنما پی پی پی ذکااشرف، الطاف سلیم، چوہدری وحید، شمیم خان، میاں رشید وغیرہ۔کاشتکار تنظیموں کے رہنما چوہدری یاسین،سید محمود الحق بخاری ،سردار یعقوب سندھو،نصیر وڑائچ ،ایم ڈی گانگا نے شوگر مل مالکان پر الزام عائد کر تے ہوئے کہا ہے کہ کہ شوگر مافیا سستے گنے سے ملک میں تیار ہونے والی چینی کی سٹہ بازی اور سمگلنگ کی مد میں غیر قانونی طور پر شوگر مافیا اربوں روپے کی لوٹ کھسوٹ کرچکاہے۔
چیف جسٹس سپریم کورٹ سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ معاملہ جس کا ازخود نوٹس لیں کیپٹل نیوز پواینٹ سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہا کہ عوام کو اس مافیا نے اتنی بے دردی لوٹ رہے ہیں انہوں نے کہا کہ عوام کی جیبوں پر مافیاز کا چینی ڈاکہ ملک میں چینی کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے اور عوام کی جیبوں پر وہ ڈاکہ مارا گیا ہے کہ ماضی میں اس کی مثال ملنا مشکل ہے۔
یہ ڈاکہ زنی شوگر مل مالکان نے عدالت عالیہ لاہور کی طرف سے ملوں کے حق میں جاری کردہ سٹے آرڈر کے بعد کی ہے اور اندازہ ہے کہ اب تک صرف پنجاب میں پچاس ارب روپئے کی ناجائز منافع خوری بلکہ لوٹ مار کر چکے ہیں۔
اس ڈاکہ زنی کی تفصیل یہ ہے کی شوگر ملز نے مارچ میں کرشنگ مکمل کر لی اور تمام اخراجات کے مد نظر اپریل کے مہینے میں 95 روپے فی کلو کا ریٹ نکالا اور مارکیٹ میں چینی تقریبا 100 روپے کلو فروخت ہوتی رہی۔
یاد رہے کہ اس میں ملز کا کافی منافع بھی شامل تھا۔ پھر یوں ہوا کہ وفاقی حکومت نے اپریل میں اڑھائی لاکھ روپے میٹرک ٹن چینی برآمد کرنے کی اجازت دے دی شوگر مل مافیا نے اسی پر صبر نہیں کیا بلکہ افغانستان کو چینی کی اسمگلنگ شروع کروادی۔
باخبر ذرائع کے مطابق اب تک تقریبا سات لاکھ میٹرک ٹن چینی افغانستان کو سمگل کی جا چکی ہے سمگلنگ اور ایکسورٹ کے ذریعے ملک میں چینی کی قلت پیدا کرکے مافیا نے اس کا ریٹ بڑھانا شروع کر دیا۔
انہوں نے کہا کہ جب چینی کی قیمتوں میں اضافہ ہوتا دیکھا گیا تو وفاقی وزارت خوراک نے اپریل کے آخری ہفتے میں چینی کی خوردہ قیمت تمام پیداوری لاگت کو مد نظر رکھتے ہوئے تقریبا 100 روپئے مقرر کی۔ تاہم شوگر ملز نے عدالت عالیہ میں رٹ نمبری 28772/2023 بعنوان آدم شوگر مل وغیرہ بنام فیڈریشن آف پاکستان دائر کی۔
لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس شاہد کریم نے 4.5.2023 کو چینی کی قیمت کا نوٹیفیکیشن معطل کر دیا اور اب اس کی تاریخ 20.9.2023 ہے۔ اس کے بعد تو جیسے چینی کی قیمتوں کو پر لگ گئے۔ عوام کی مشکلات کے پیش نظر پنجاب حکومت نے چینی کی قیمت دوبارہ مقرر کرنے کا پراسس شروع کیا تو عدالت عالیہ لاہور کے جج انوار حسین نے یکم اگست کو اس پر بھی سٹے آرڈر جاری کر دیا اور اگلی تاریخ 5.9.2023 ڈال دی۔ ان عدالتی احکامات کے بعد شوگر ملز نے چینی کی خوردہ قیمت 100 روپئے سے بڑھا کر 170 روپے کلو کر دی ہے۔
پہلے حکم امتناعی مورخہ 4.5.2023 سے لے کر اب تک صرف پنجاب کی ملوں سے تقریبا پندرہ لاکھ میٹرک ٹن چینی اٹھائی جا چکی ہے جس پر فی کلو اوسطا 40 روپئے کی لوٹ مار کی گئی ہے۔ اگر پندرہ لاکھ میٹرک ٹن کا حساب لگایا جائے تو اس ڈاکے کی مالیت 60 ارب روپئے بنتی ہے جو کہ شوگر مافیا نے عدالتی احکامات کے بعد کی ہے۔ اب آئیے دیکھتے ہیں کہ یہ مل مالکان کون ہیں تو ملاحظہ فرمائیں سابق وزیراعظم رہنما مسلم لیگ شہباز شریف، استحکام پاکستان پارٹی کے راہنما جہانگیر ترین، جنرل اختر عبدالرحمن کا بیٹا راہنما پی ٹی آئی ہمایوں اختر اور ان کا بھائی ہارون اختر، سابق وفاقی وزیر ،رہنما پی ٹی آئی خسرو بختیار، چیر مین کرکٹ بورڈ ، راہنما پی پی پی ذکااشرف، الطاف سلیم، چوہدری وحید، شمیم خان، میاں رشید وغیرہ۔ عوام کو اس مافیا نے اتنی بے دردی سیلوٹا ہے کہ الاماں۔ ہم چیف جسٹس سپریم کورٹ سے اپیل کرتے ہیں کہ یہ ہے وہ معاملہ جس کا ازخود نوٹس ضرور بنتا ہے۔