نگران وزیراعظم کا بجلی چور ی اورنادہندگان کے خلاف فوری کارروائی کا حکم

اسلام آباد (سی این پی) نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ کی زیرصدارت بجلی کے شعبے سے متعلق اجلاس ہوا جس میں انوار الحق کاکڑ کی جانب سے بجلی نادہندگان کے خلاف فوری کارروائی کی ہدایت کی گئی۔ وزیراعظم نے حکم دیا کہ بجلی چوروں کے خلاف بھی بھرپورایکشن لیا جائے۔

اجلاس سے خطاب میں نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا 2400میگاواٹ کے شمسی توانائی کے منصوبوں کی تعمیر پر جلد کام شروع کیا جائے،بجلی واجبات ادا نہ کرنے والوں کے خلاف بھرپور کارروائی کی جائے،تقسیم کار کمپنیوں کے نقصان میں کمی لائی جائے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ کوئلے سے بجلی بنانے کے منصوبوں میں مہنگے درآمدی کوئلے کی بجائے مقامی کوئلے کو ترجیح دی جائے،بجلی کے آئندہ پیداواری منصوبوں میں قابل تجدید اور ہائیڈل ذرائع کو ترجیح دی جائے، ٹرانسفارمر میٹرنگ کے منصوبے کے اطلاق کیلئے جامع لائحہ عمل پیش کیا جائے،چھوٹے ہائیڈل منصوبوں کیلئے ماہرین کی رہنمائی میں منصوبے بناکر پیش کیے جائیں۔

نگراں وزیر اعظم کی زیر صدارت بجلی کے شعبے کے حوالے سے اجلاس ہوا، جس میں متعلقہ محکموں نے بجلی کی مجموعی پیداواری استعداد، سال بھر میں پیداوار و ترسیل اور اسکے لئے استعمال ہونے والے انرجی مکس کے بارے تفصیلی بریفنگ دی۔

شرکا کو ملک بھر میں بجلی نظام کے نقصانات اور وصول نہ ہونے والی رقم پر بھی بریفنگ دی گئی۔ اسکے علاوہ ملک بھر میں تقسیم کار کمپنیوں میں وصولیوں کے نقصانات، بجلی چوری کے بھی اعشاریے پیش کئے گئے۔
وزیراعظم نے اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومت بجلی چوروں کے خلاف بھرپور ایکشن لے گی اور نادہندگان کے خلاف بھی کارروائی ہوگی، ایسے کسی بھی شخص کو کوئی رعایت نہیں دی جائے گی۔

انوار الحق کاکڑ نے ہدایت کی کہ بجلی واجبات کے نادہندگان کے خلاف صوبوں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ مل کر فوری طور پر کاروائی شروع کی جائے اور اس معاملے میں کسی کو کوئی رعایت نہیں کی جائے۔

انوار الحق کاکڑ کا کہنا تھا کہ حکومت بجلی کے شعبے کا گردشی قرضہ کم کرنے کیلئے ہر ممکن اقدامات کرے گی۔انہوں نے کہا کہ بجلی کی پیداوار کیلیے قابل تجدید اور ہائیڈل ذرائع کو ترجیح دی جائے، تقسیم کار کمپنیوں کے نقصانات میں کمی کیلئے مؤثر اقدامات کیے جائیں، ٹرانسفارمر میٹرنگ کے منصوبے کے اطلاق کیلئے جامع لائحہ عمل پیش کیا جائے۔ چھوٹے ہائیڈل منصوبوں کیلئے ماہرین کی رہنمائی میں منصوبے بنا کر پیش کئے جائیں کیونکہ ایسے مںصوبوں سے نہ صرف کم لاگت بجلی پیدا ہوسکتی ہے جبکہ موسمیاتی تبدیلی کے مضر اثرات کو کم کرنے میں معاون ثابت ہوں گے۔

وزیراعظم نے کہا کہ کوئلے سے بجلی بنانے کے منصوبوں میں مہنگے درآمدی کوئلے کی بجائے مقامی کوئلے کو ترجیح دی جائے،2400 میگاواٹ کے شمسی توانائی کے منصوبوں کی تعمیر پر جلد سے جلد کام شروع کیا جائے اور اس پورے عمل میں شفافیت یقینی بنائی جائے۔اجلاس کو ملک میں بجلی کی انرجی مارکیٹ کے قیام پر پیش رفت سے بھی آگاہ کیا گیا اور بتایا گیا کہ انرجی مارکیٹ کے قیام سے بجلی کے شعبے کی استعداد و کارکردگی میں مؤثر اضافہ ہوگا جس سے دو کروڑ ستر لاکھ گھریلو صارفین کو فائدہ پہنچے گا۔