سپریم کورٹ میں براہ راست سماعت چیف جسٹس کا اچھا اقدام ہے، بلاول بھٹو زرداری

لاہور(سی این پی ) چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کی براہ راست سماعت اچھا اقدام ہے ،بینچ بنانے کی صوابدید اس وقت چیف جسٹس کی ہے ،پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کیس پارلیمنٹ کی بالادستی کے حوالے سے ہے ۔

لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ جمہوریت میں آزادی رائے کی اہمیت ہوتی ہے، آج ملک کو عوام دوست حکومت کی ضرورت ہے ،سی ای سی میں پیپلز پارٹی نے سابق صدر آصف علی زرداری کو اختیارات دیئے ہیں ، آئین اور قانون کے مطابق چلیں گئے ، انتخابات کی تاریخ دینا الیکشن کمیشن کا کام ہے ،لیول پلئینگ فیلڈ کا مطالبہ مسلم لیگ (ن) کے ساتھ ہے ،ترقیاتی فنڈز کے استعمال کی روایت ایک جیسی ہے اور اس کے اصول واضح ہیں ، نیب کے سب کیسز پرانے ہیں ،پیپلز پارٹی میں ہر روز کوئی نہ کوئی رہنما شامل ہورہا ہے ،

میں نے سولہ ماہ تک پوری دنیا میں پاکستان کی نمائندگی کی ، تمام ممالک کے ساتھ تعلقات بحال کئے ،کینیڈا کے وزیراعظم نے الزام لگایا ہے کہ بھارت نے ان کے ایک سکھ شہری کو قتل کیا ہے ،کینیڈین وزیراعظم کے الزام سے بھارت دنیا بھر میں بے نقاب ہوچکا ہے ، عالمی برادری کب تک بھارت کے ایسے اقدامات کو نظرانداز کرتی رہے گی ،بھارت بدمعاش، غنڈہ گردی کرنے والا ملک بن چکا ہے،پاکستان میں دہشتگردی کرانے میں ملوث ہے

میرے لئے اعزاز کی بات ہے کہ بطور وزیرخارجہ وزیراعظم شہباز شریف کے ساتھ کام کیا،ایک جماعت پروپیگنڈہ اور الزام تراشی کی ماہر ہے ،عوام کا یہ مسئلہ نہیں کہ کون کہاں سے آرہا ہے عوام کا سب سے بڑا مسئلہ مہنگائی ہے ۔ جہاں تک لیول پلیئنگ فیلڈ کی بات ہے وہ سب کو نظر آرہا ہے، لیول پلیئنگ فیلڈ کا مطالبہ مسلم لیگ نواز سے ہے، ایسے نہیں ہوسکتا کہ سندھ میں آپ منظور شدہ اور جاری منصوبوں پر فنڈز روک دیئے جائیں جبکہ صوبہ پنجاب اور وفاق میں نئے منصوبے بھی جاری کرنے پر کوئی اعتراض نہ کیا جائے، قانون ہر جگہ برابر لاگو ہونا چاہئے اگر کوئی منصوبے کی اجازت نہیں تو پھر سب کے لئے نہیں ہونی چاہئے۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پیپلز پارٹی کا بہت پرانا مطالبہ ہے کہ میاں صاحب واپس آئیں، میاں صاحب نے واپسی کی تاریخ کا اعلان کیا ہے تو پی پی ویلکم کرے گی، جہاں تک کیسز کا سوال ہے ہم بھی سامنا کرنے کو تیار ہیں نواز شریف بھی واپس آکر سامنا کریں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر کیس پارلیمان کی بالادستی کے حوالے سے ہے، سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ بہت اہمیت رکھتا ہے، اس کیس کے نیتجے میں بینچ بنانے کے اختیار کے معاملے پر فیصلہ سامنے آئے گا، بینچ بنانے کا اختیار اب تک چیف جسٹس کی صوابدید ہے، اس کیس کا فیصلہ آئے گا تو ہی مزید صورتحال واضح ہوگی اس کیس کا فیصلہ آئےگا تو الیکشن سمیت دیگر کیسز کے حوالے سے بینچ کی تشکیل کے بارے میں زیادہ وضاحت ہوجائے گی۔

سابق وزیر خارجہ نے کینیڈا میں سکھ رہنما کے قتل میں بھارت کے ملوث ہونے کے الزام پرکہا کہ کینیڈین وزیراعظم نے بہت بڑا الزام لگایا ہے، بھارت ایکسپوز ہوچکا ہے، سکھ رہنما کے قتل کے واقعے پر پاکستان اور پیپلز پارٹی کینیڈین عوام کے ساتھ ہیں، بھارت بدمعاش اور دہشتگرد ریاست بن چکا ہے، بھارت ہمارے ملک میں دہشت گردی میں ملوث ہے، عالمی برادری کب تک بھارت سے جڑے واقعات کو نظرانداز کرتی رہے گی، پاکستانی دفترِ خارجہ کو اس معاملے پر واضح بیان دینا چاہئے۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ وفاق اور پنجاب میں ترقیاتی اسکیموں پر کام جاری ہے، پہلے سے جاری ترقیاتی اسکیموں کے حوالے سے وفاق اور تمام صوبوں میں لیول پلیئنگ فیلڈ ہونی چاہیے۔

انتخابات کی تاریخ سے متعلق سوال کے جواب میں بلاول بھٹو نے کہا کہ انتخابات کی تاریخ اور شیڈول کے اعلان کا اختیار اسٹیبلشمنٹ یا کسی اور کے پاس نہیں الیکشن کمیشن کے پاس ہے۔انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی میں ہر روز کوئی نہ کوئی شامل ہورہا ہے، کوئی پابندی یا رکاوٹیں نہیں ہیں، سوشل میڈیا پر پھیلائے جانے والے جھوٹ اور پروپگینڈا پر دھیان نہ دیں۔ان کا کہنا تھا کہ بھارت صرف کشمیر میں نہیں بلکہ پاکستان میں بھی دہشتگردی کرررہا ہے اور اب نیٹو کے رکن ممالک کی خودمختاری کی بھی خلاف ورزی کررہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ صرف کینیڈا کی خودمختاری کی خلاف ورزی نہیں بلکہ عالمی قانون اور اقدار کی بھی خلاف ورزی ہے، پاکستان کو کینیڈا کے ساتھ کھڑے ہونا چاہیے اور بھارت جیسی مذہبی انتہاپسند ریاست کا اصل چہرہ عالمی سطح پر نمایاں کرنا چاہیے۔بلاول بھٹو نے کہا کہ پاکستان میں اس وقت مہنگائی تاریخی سطح پر پہنچ چکی ہے، آج پاکستانی عوام کا سب سے بڑا مسئلہ مہنگائی ہے، ان کو اس سے کوئی غرض نہیں ہے کہ کس کا کون سا مارچ چل رہا ہے یا قیدی نمبر فلاں فلاں کدھر ہے۔انہوں نے کہا کہ ہماری ترجیح یہ ہونی چاہیے کہ مہنگائی کے اس دور میں عام آدمی کو کیسے ریلیف دیں، آئندہ عام انتخابات میں عوام کا اپنے نمائندے منتخب کرنے کا موقع ملے گا جو عوام کے مفاد کا مدنظر رکھتے ہوئے فیصلے کریں گے۔