اسلام آباد(سی این پی) چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے کہا ہے اپنے ذہن سے یہ بات نکال دیں کہ اب مقدمات میں التوا ملے گا،چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ سپریم کورٹ میں کیس آتا ہے تو سارے کاغذ پورے ہونے چاہئیں، دلائل بھی ایک زبان میں دیں، اپنی اردو بہتر کریں یا انگریزی۔
سپریم کورٹ میں زمین کے تنازع سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، چیف جسٹس کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی۔چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے وکیل کی سرزنش کرتے ہوئے زمین تنازع کیس میں تاریخ دینے کی استدعا مسترد کردی۔سماعت کے دوران چیف جسٹس پاکستان نے سپریم کورٹ میں دائر مقدمات میں التوا نہ دینے سے متعلق اپنی رائے دیتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ سپریم کورٹ میں اب سے کیسز میں التوا دینے کا تصور ختم سمجھا جائے۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے اپنے ریمارکس میں یہ بھی کہا کہ سپریم کورٹ میں بہت زیادہ کیسز زیر التوا ہیں، ذہن سے یہ تصور بلکل نکال دیں گے کہ مقدمات میں تاریخ دی جائے گی۔کسی بھی کیس میں ایک تاریخ پر فریقین کو نوٹس جاری ہو گا اور اگلی سماعت میں دلائل پر فیصلہ ہو گا۔جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس میں کہا کہ اس کیس کے توسط سے یہ پیغام سب کے لیے ہے کہ اب مقدمات میں التوا نہیں ملے گا، یہ باقی عدالتوں میں ہوتا ہے کہ دستاویزات جمع کرانے کا وقت دیا جائے،سپریم کورٹ آخری عدالت ہے جہاں تمام مقدمات کے فیصلوں کا ریکارڈ پہلے سے ہوتا ہے۔چیف جسٹس نے کہا کہ سپریم کورٹ میں کیس آتا ہے تو سارے کاغذ پورے ہونے چاہئیں، دلائل بھی ایک زبان میں دیں، اپنی اردو بہتر کریں یا انگریزی۔کیس کے دوران آدھی اردو اور آدھی انگریز ی نہیں چلے گی۔