ایون فیلڈ ریفرنس میں اپیلوں پر سماعت، نیب پراسیکیوٹر نے عدالت میں موجود پر اسرار خاتون وکیل کی نشاندہی کر دی

اسلام آباد(سی این پی )اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی پر مشتمل ڈویژن بینچ نے ایون فیلڈ ریفرنس میں مریم نواز اور کیپٹن ر صفدر کی اپیلوں اور نیب کی نواز شریف کی فلیگ شپ ریفرنس میں بریت کے خلاف اپیل میں دلائل جاری رہے،عدالت نے فریقین کو کیس کی پیپر بکس دیکھنے کی ہدایت کردی۔گذشتہ روز سماعت کے دوران مریم نواز اور کیپٹن صفدر لیگی رہنماؤں کے ساتھ کمرہ عدالت میں موجودتھے جبکہ مریم نواز اور کیپٹن صفدر کی جانب سے عرفان قادراور نیب کی جانب سے عثمان غنی چیمہ، سردار مظفر اوردیگر عدالت پیش ہوئے، مریم نواز کے وکیل عرفان قادر ایڈووکیٹ روسٹرم پر آگئے اور کہاکہ میں بیک گراؤنڈ بتانا چاہتا ہوں کہ کس sequence میں یہ معاملہ چل رہا تھا،میں نے کچھ نقاط اٹھائے تھے جس پر عدالت نے نیب سے سوالات  اٹھائے تھے، آخری سماعت میں کہاگیا کہ نیب نے میرے سوالات پر جواب دیا،میں نے عدالت سے کہا تھا کہ ضرورت ہوئی تو مزید دلائل بھی دوں گا،نیب نے میرے سابقہ دلائل پر تحریری جواب دیا ہے،نیب کا جواب میں نے دیکھ لیا ہے، اس پروسیڈنگ کو عدالت نے ریگولیٹ کرنا ہے،جسٹس عامرفاروق نے کہاکہ آپ تجویز دیں کہ سماعت کو کس طرح آگے بڑھایا جائے؟،عرفان قادر ایڈووکیٹ نے کہاکہ میں مزید دلائل کا آغاز کرتا ہوں جو مکمل ہونے پر نیب کو موقع دیا جائے،میری کوشش ہو گی کہ وہ باتیں نہ دہراؤں جو پہلے دلائل میں بیان کر چکا ہوں،اس موقع پر نیب کی جانب سےاپنی ٹیم کے ساتھ روسٹرم پر کھڑی ایک خاتون وکیل کی نشاندہی کرتے ہوئے کہاگیاکہ یہ خاتون وکیل ہماری طرف ساتھ کھڑی ہے جو ہماری ٹیم کا حصہ نہیں، ہم نے رجسٹرار آفس کو اس خاتون سے متعلق لکھا ہے، جس ہر عدالت نے کلثوم خالق نامی خاتون وکیل سے استفسار کیاکہ کیا آپ کا وکالت نامہ نیب کی طرف سے ہے ؟،جس پر خاتون وکیل نے کہاکہ میرا بیان حلفی جمع ہے ، وکیل خاتون کی جانب سےواضع جواب دینے میں نا کامی پر عدالت نے نیب سے کہاکہ یہ آپ کا اور سٹیٹ کا معاملہ ہے خود حل کریں،آپ نے ایک بیان دیا ہے غلط ثابت ہوا تو بار کونسل کے پاس کیس جا سکتا ہے،آپ نیب سے منظوری لے کر آجائیں ابھی پیچھے بیٹھ جائیں،عدالت نے نیب ٹیم کے ساتھ کھڑی خاتون وکیل کو پیچھے بیٹھنے کی ہدایت کردی، عرفان قادر ایڈووکیٹ نے کہاکہ درخواست کا مکمل متن ٹرائل کے دوران abuse of process of court سے متعلق ہے،کیا آج کی جوڈیشری سے وہ غلطیاں سرزد نہیں ہوئیں جو پہلے کی جوڈیشری سے ہوئیں؟ماضی میں ایسے کیسز عدالتی تاریخ میں متنازعہ رہے ہیں،احتساب عدالت نے سزا سناتے وقت عدالتی اختیار کا غلط استعمال کیا، ریفرنس دائر ہونے سے لے کر ٹرائل تک کا عمل اختیار کا غلط استعمال تھا،جسٹس عامر فاروق نے کہاکہ انصاف کے قتل کے حوالے سے برطانیہ میں دو کیسز کا حوالہ دیا جاتا ہے، پراسیکیوشن نے شواہد پلانٹ کیے تھے اور وہ سزائیں کالعدم ہوئی تھیں، عرفان قادر ایڈووکیٹ نے کہاکہ عدالتی اختیارات کے غلط استعمال پر کچھ دلائل دونگا،میری کوشش ہوگی کہ اپیل کی میرٹ پر دلائل دونگا،عدالتی وقت بچانے کے لیے میرٹ کا کچھ خاص حصہ ٹچ کرونگا،پاکستان میں change of regime کا ایک تاریخ یے،پاکستان میں چینج آف ریجیم کے لئے جوڈیشل سسٹم کو غلط استعمال کیا گیا،حکومت کو گرانے اور بنانے میں ہماری جوڈیشری کے استعمال پر بات کرونگا،پانامہ کیسسز میں جوڈیشری اور نیب کے استعمال پر بات کرونگا، عدالتوں کے غلط استعمال کے پراسسز پر بات کرونگا، احتساب عدالت کو غلط استعمال کرکے میرے موکل کو سزایافتہ کرایا، اس پر بھی بات کرونگا،پانامہ کیسسز میں چھ بڑے اور اہم نقاط پر دلائل دونگا،جسٹس عامر فاروق نے کہاکہ ہمارے ہاں miss courage of justice کا کوئی کانسیپٹ نہیں ہے،عرفان قادر ایڈووکیٹ نے کہاکہ جس پراسسز کا آپ حوالہ دے رہے اس میں بہت ہی زیادہ اوور لیپ بھی ہے،میرے موکل پر پراپرٹی کی ملکیت کا الزام لگایا گیا ہے،عدالت نے کہاکہ آپ کے کہنے کا مطلب ہے کہ دو اہم نقاط پراسیکوشن میں مس ہے،عرفان قادر ایڈووکیٹ نے کہاکہ لاء کے عارضی اور چھوٹی موٹی غلطیوں کو اکٹھا کرکے اس پر دلائل دونگا،پانامہ کیس میں سپریم کورٹ کا فیصلہ دیگر حکومتی فیصلوں سے مختلف نہیں،پاکستان میں حکومت کی تبدیلی کے لیے کیسسز کا استعمال کیا گیا، پانامہ میں عمران خان کے کیس میں وزیراعظم کو ہٹایا گیا جبکہ عمران خان وزیراعظم بن گئے،نیب نے اس کیس میں بنیادی جزئیات ہی پوری نہیں کیں، اثاثے کی اصل قیمت اور ذرائع پہلے بتائے ہی نہیں گئے،اس بات پر تو عدالت چاہے تو مریم نواز کو آج ہی بری کر سکتی ہے،نیب آرڈیننس کئ سیکشن نائن اے 5 کے تقاضے پورے نہیں کئے گئے،پاکستان میں حکومتیں ختم کر…