مقبوضہ بیت القدس(سی این پی) فلسطینی مزاحمتی تنظیم اور غزہ کی حکمراں جماعت حماس نے آپریشن طوفان الاقصی کا اعلان کرتے ہوئے اسرائیل پر بڑا حملہ کردیا، کم از کم پانچ ہزار راکٹ فائر کرنے کے نتیجے میں ہلاکتوں کی تعداد 300 اور ہزار سے زائد زخمی ہوگئے، حکام نے اموات اور زخمیوں کی تعداد میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق غزہ سے اسرائیل پر 5 ہزار سے زائد راکٹ فائر کیے گئے اور متعدد فلسطینی مجاہدین اسرائیل میں داخل ہوگئے جہاں ان کی سڑکوں اور گلیوں میں اسرائیلی فوجیوں سے جھڑپیں ہورہی ہیں۔مجاہدین نے 57 صہیونی فوجیوں کو قیدی بھی بنالیا جبکہ متعدد اسرائیلی فوجی گاڑیوں کو بھی قبضے میں لے لیا اور کئی ٹینکس بھی تباہ کردیے ہیں۔حماس کے فوجی ونگ القسام بریگیڈز کے سربراہ کمانڈر محمد الضیف ’ابو خالد‘ نے آپریشن طوفان الاقصی شروع کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ یہ حملہ اسرائیل کی جانب سے مسجد الاقصیٰ میں مسلسل اشتعال انگیزی اور فلسطینیوں پر مظالم کا جواب ہے۔راکٹ باری کے نتیجے میں اسرائیل کو بھاری مالی نقصان کا بھی سامنا ہے۔ اس کے متعدد قصبوں سے سیاہ دھوئیں کے بڑے بادل اٹھ رہے ہیں جبکہ متعدد گاڑیاں جل کر راکھ ہوگئیں اور عمارتوں کو نقصان پہنچا۔اسرائیل میں خطرے کے سائرن بج اٹھے اور اسرائیلی فوج نے حالت جنگ کا اعلان کردیا، جبکہ اسرائیلی حکومت نے غزہ میں بھی بمباری کا فیصلہ کیا ہے۔مقبوضہ فلسطین کی آبادیوں میں فلسطینی نوجوان حماس کے مجاہدین کا استقبال کرتے ہوئے ان کا خیر مقدم بھی کر رہے ہیں۔
دوسری جانب اسرائیل کی غزہ پر جوابی بمباری کے نتیجے میں 232 کے قریب فلسطینی شہید اور 1600 سے زائد زخمی ہوگئے۔حماس کے اسرائیل پر حملے بعد اسرائیل نے غزہ پر بمباری شروع کردی، بمباری کا سلسلہ وقفے وقفے سے تاحال جاری ہے، ہر تھوڑی دیر بعد غزہ کے کسی حصے پر اسرائیلی ہوائی جہاز میزائل حملے کررہے ہیں اور ہر کچھ دیر بعد غزہ کے کسی کسی حصے سے دھواں اٹھتا ہوا دکھائی دے رہا ہے۔اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ اس نے راکٹ حملوں کے جواب میں غزہ میں حماس کے اہداف پر جوابی فضائی حملے کیے ہیں۔عرب میڈیا کے مطابق اسرائیلی فوج حماس کے جنجگوؤں کے نام پر غزہ میں جگہ جگہ معصوم جانوں کو نشانہ بنارہی ہے، اب تک اسپتالوں میں دو سو سے زائد فلسطینی باشندوں کی لاشیں لائی جاچکی ہیں جبکہ ایک ہزار سے زائد افراد زخمی ہوچکے ہیں، غزہ میں اس وقت شدید ترین جنگی کیفیت طاری ہے تاہم اس کے باوجود فلسطینی باشندوں کے حوصلے بلند ہیں اور وہ اسرائیل پر ہوئے اس بڑے حملے پر خوش ہیں۔غزہ کی وزارت صحت نے کم ازکم 198 شہادتوں اور 1600 سے زائد افراد کے زخمی ہونے کی تصدیق کی ہے تاہم میڈیا کا دعویٰ ہے کہ شہادتوں کی تعداد 200 سے زیادہ ہے۔الجزیرہ کے مطابق غزہ میں وقفے وقفے سے بمباری کا سلسلہ برقرار ہے، کچھ دیر قبل ہوائی جہاز کے حملے میں ایک کئی منزلہ عمارت تباہ ہوگئی جس میں کئی تعلیمی انسٹی ٹیوٹ بھی قائم کیے تھے، بلڈ بینکوں کے باہر سویلین شہروں کی جانب سے آمد کا سلسلہ جاری ہے کیوں کہ اسپتالوں کی جانب سے بڑے پیمانے پر خون کے عطیات کی اپیل کی گئی ہے۔اسرائیل کی سیکیورٹی کابینہ کا ہنگامی اجلاس طلب کرلیا گیا اور آئی ڈی ایف نے حماس کے ٹھکانوں کو نشانہ بنانا شروع کر دیا ہے۔