اسلام آباد(سی این پی) اسلام آباد ہائیکورٹ نے ریٹائرمنٹ کے بعد قانونی رکاوٹ توڑنے ،مختلف ایونٹس کو غلط اور من گھڑت طریقے سے بیان کرنے کے الزام میں ایف آئی اے ، سابق آرمی چیف جنرل قمرجاوید باجوہ اور سابق ڈی جی آئی ایس آئی جنرل فیض حمید کو نوٹس جاری کر دئیے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ میں سابق آرمی چیف جنرل قمرجاوید باجوہ اور سابق ڈی جی آئی ایس آئی جنرل فیض حمید کے خلاف ریٹائرمنٹ کے بعد قانونی رکاوٹ توڑنے ،مختلف ایونٹس کو غلط اور من گھڑت طریقے سے بیان کرنے کے الزام کے کیس پر سماعت ہوئی۔چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس عامر فاروق نے راولپنڈی کے شہری عاطف علی کی درخواست پر سماعت کاتحریری حکمنامہ جاری کر دیا ،حکمنامے میں کہاگیا ہے کہ درخواستگزار کے مطابق ایف آئی اے کو مقدمہ اندراج درخواست کے بعد بار بار استدعا کی۔پیمرا کو بھی پابندی کی استدعا کی لیکن کوئی ایکشن نہیں ہوا۔
درخواست گزار کے وکیل نے عدالت سے استدعا کی ایف آئی اے کو حکم دیا جائے کہ قمر جاوید باجوہ، فیض حمید، صحافی جاوید چوہدری اور شاہد میتلا کے خلاف مقدمہ درج کرکے کارروائی کی جائے۔شہری نے اپنی پٹیشن میں موقف اپنایا کہ غلط اور من گھڑت طریقہ سے مختلف ایونٹس کو ظاہر کرکے جنرل باجوہ اور جنرل فیض نے ریٹائرمنٹ کے بعد موجودہ قانونی و اخلاقی رکاوٹ عبور کی جس پر وہ سنگین جرم کے مرتکب ٹھہرے۔کرمنل ایکٹ قمر جاوید باجوہ اور فیض حمید کی ملی بھگت سے ہوا ، ایف آئی اے مقدمہ درج کرکے ایکشن لے۔جبکہ پٹیشنر نے یہ بھی کہا کہ صحافی جاوید چوہدری اور شاہد میتلا نے صرف ویور شپ کے لیے دو آرٹیکل لکھے جس کا سوسائٹی پر منفی اثر ہوا۔جب آرٹیکلز دیکھے تو حیران رہ گیا،توجہ حاصل کرنے کے لیے صحافت کی آڑ میں آرٹیکلز سے ریاستی ادارے کی منفی تصویر پیش کی گئی۔آزادی اظہارِ رائے کی آڑ میں کرمنل رویہ سامنے آیا۔ان واقعات کے تناظر میں جاری مہم اور ریاستی اداروں کے درمیان عدم اعتماد پیدا کرنے کی کوشش ہے۔عدالت نے حکمنامے میں اسلام آباد ہائیکورٹ نے ایف آئی اے ، سابق آرمی چیف جنرل قمرجاوید باجوہ ،سابق ڈی جی آئی ایس آئی جنرل فیض حمید صحافی جاوید چوہدری،شاہد میتلا ، پیمرا اور پریس ایسوسی ایشن آف پاکستان کو نوٹس جاری کر دئیے۔