مولانا نے ملک کی تمام سیاسی جماعوں کے مابین مکالمے کی تجویزدیدی

اسلام آباد (سی این پی)ملک کی مجموعی سیاسی صورتحال اور جمہوریت پر منڈلانے خطرات کا اندیشہ، مولانا فضل الرحمان ایک مرتبہ پھر میدان میں آگئے ،ملک کی تمام سیاسی جماعتوں کے مابین مکالمے کی تجویز دیدی۔مولانا فضل الرحمان نے سیاسی ماحول اور جمہوری روایات کی مضبوطی کیلئے سیاسی جماعتوں کو بڑی تجویز دیدی ہے اور ر طرف سے لیول پلینگ فیلڈ کے مطالبات کے بعد مولانا نے سیاسی حل تجویز کردیا ہے انہوں نے کہا ہے کہ تمام سیاسی جماعتیں ایک دوسرے کیلئے گنجائش پیدا کریں اب وقت آگیا ہے سیاستدان اور سیاسی جماعتیں بالغ نظری کا مظاہرہ کریں انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتوں کو اختلاف رائے کے باوجود سیاسی گنجائش پیدا کرنی چاہیئے سیاسی انتشار اور خلفشار سے نہ جمہوریت مضبوط ہوگی نہ ملکی مسائل حل ہونگے

انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتوں کی آپس میں گنجائش کا فائدہ کسی ایک جماعت کو نہیں تمام سیاسی جماعتوں کو ہوگا انہوں نے کہا کہ سیاستدان کسی سے بھی اختلاف رائے یا الگ موقف رکھ سکتا ہے مگر اسے سیاسی انتشار کا شکار نہیں ہونا چاہیے، جمہوریت کی مضبوطی ضد اور ہٹ دھرمی میں نہیں بلکہ جمہوری رویوں کی مضبوطی میں ہے انہوں نے کہا کہ اس وقت پاکستان اور امت مسلمہ دونوں کئی مشکلات کا شکار ہیں آور پاکستان کے مسائل کا حل کسی ایک شخص یا جماعت کے پاس نہیں یے انہوں نے کہا کہ معاشی ترقی و استحکام سیاسی و داخلی استحکام کیساتھ جڑا ہے انہوں نے کہا کہ افسوس خود سیاستدانوں کے سبب ماضی اور حال میں جمہوریت کیلئے مشکلات آئیں، اب سنبھلنا ہوگا انہوں نے کہا کہ سب کے ماضی کا علم ہے مگر اب جمہوریت کی مضبوطی کیلئے سیاسی گنجائش کے فارمولے کیساتھ آگے بڑھنا ہوگا انہوں نے کہا کہ آصف علی زرداری اور بھٹو خاندان کیساتھ سیاسی اختلاف کے باوجود پرانے تعلقات ہیں اور ہم ایک دوسرے کی خوشی و غمی میں شرکت کرتے ہیں، مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ سیاست دانوں میں اختلاف رائے کے باوجود سیاسی گنجائش لازمی ہے سیاسی منشور، سیاسی موقف دینا سب کا حق مگر اولین ترجیحی پارلیمنٹ کی بالادستی ہے انہوں نے کہا ہے کہ اگر سیاسی جماعتوں نے ایک دوسرے کے لئے گنجائش پیدا نہ کی تو نقصان سب کا ہوگا۔