بھارتی سپریم کورٹ نے حجاب سے متعلق درخواست پر فوری سماعت سے انکار کردیا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق سپریم کورٹ میں سینئرایڈووکیٹ کی جانب سے دائردرخواست پر بھارتی چیف جسٹس نے کہا کہ کرناٹک ہائیکورٹ کو حجاب لینے کی اجازت دینی چاہیے۔
بھارتی چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ہم یہاں تمام شہریوں کے بنیادی حقوق کا تحفظ کرنے بیٹھے ہیں، اس درخواست کو وقت آنے پر سنیں گے۔
بھارتی چیف جسٹس نے کہا کہ ہمیں پتا ہے کہ ریاست اور عدالت میں سماعت کے دوران کیا ہورہا ہے۔
بھارتی سالیسیٹر جنرل نے حجاب سے متعلق سپریم کورٹ میں دائر درخوست پر کہا کہ اس معاملے کو سیاسی اورمذہبی نہ بنایا جائے، جب کرناٹک ہائیکورٹ کا حکم ہی نہیں آیا تو کیسے معاملے کو سپریم کورٹ میں لایا گیا۔
دوسری جانب کرناٹک میں پیش آئے واقعے پر طالبات اور اقلیتوں کی مختلف تنظیموں کی جانب سے احتجاج کیا جارہا ہے جس میں طالبات کا کہنا تھا کہ حجاب ان کا حق ہے۔
مظاہرے میں شریک طالبات اور دیگر تنظیموں کا کہنا تھا کہ آئین کے تحت دیے گئے حقوق کا احترام کیا جانا چاہیے۔
واضح رہے کہ کرناٹک میں باحجاب لڑکی مسکان کو ہندو انتہا پسندوں نے کالج جاتے ہوئے ہراساں کیا تھا جس کا لڑکی نے ڈٹ کر مقابلہ کیا، مذکورہ واقعے کی ناصرف پاکستان بلکہ بھارت اور دیگر ممالک میں بھی شدید الفاظ میں مذمت کی جارہی ہے۔
12 فیصد مسلم آبادی والی بھارتی ریاست کرناٹک میں انتہا پسند بی جے پی کی حکومت نے 5 فروری کو کالجوں اور اسکولوں میں یونی فارم ضوابط پر پابندی کاحکم جاری کیا تھا جس کے بعد ریاست کےکچھ کالجوں اور اسکولوں میں باحجاب طالبات کو داخلے سے روکا گیا، اسکولوں میں باحجاب طالبات کے روکے جانے پر مظاہروں کا سلسلہ شروع ہوا اور اب معاملہ عدالت میں ہے۔
کرناٹک کے علاوہ بھارت کی دوسری ریاستوں میں بھی باحجاب طالبات کے تعلیمی اداروں میں داخلے پرپابندی کے خلاف احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔