آئی ایم ایف کی ایک اور شرط پوری ۔گھریلو صارفین کیلئے گیس قیمتوں میں172 فیصد تک اضافہ

اسلام آبا د(سی این پی) و فاقی حکومت نے آئی ایم ایفکے مطالبے پر عوام پر بجلی کے بعد گیس بم گرا دیا ملک میں گیس کی قیمتوں میں172فیصداضافہ کر دیا۔ نگران وزیر خزانہ ڈاکٹر شمشاد اختر کے زیر صدارت اقتصادی رابطہ کمیٹی ( ای سی سی ) کے اجلاس میں گھریلو، کمرشل اور صنعتی صارفین کیلئے گیس ٹیرف میں گھریلو، کمرشل اور صنعتی صارفین کیلئے گیس مہنگی کرنے کی منظوری دی گئی۔ذرائع وزارت خزانہ کے مطابق نئے گیس ٹیرف کا اطلاق یکم اکتوبر 2023 سے ہوگا،ذرائع کے مطابق گیس کی قیمتوں میں 172 فیصد اضافے کیلیے پیٹرولیم ڈویژن کی تجویز کردہ سمری پر غور کیلئے اقتصادی رابطہ کمیٹی کو بھیج دیا گیا تھا ۔

اجلاس میںگیس کی قیمتوں میں اضافہ یکم جولائی سے بڑھانے کی تجویز ہ پرغور کیا گیا اجلاس میں کہا گیا کہ ، گیس قیمتوں میں اضافہ کا مطالبہ آئی ایم ایف نے کیا ہوا ہے ، توانائی ڈویژن نے سمری آئی ایم ایف کے ساتھ لف ہے ۔ذرائع کے مطابق اجلاس میں کہا گیا کہ آئی ایم ایف گیس قیمتوں میں اضافہ نہ کر نے کو معاہدہ کی خلاف ورزی قرار دے دے رہی ہے ، گیس کی قیمتوں میں اضافہ نہ ہونے سے سوئی گیس کمپنیوں کو 46 ارب روپے کا نقصان ہوچکا ہے، آئی ایم ایف نے جولائی سے ستمبر گیس کمپنیوں کا 46 ارب کا نقصان ریکور کرنے کی تجویز دی تھی تاہم و فاقی حکومت نے آئی ایم ایف کا مطالبہ پر عوام پر بجلی کے بعد گیس بم گرا دیا ملک میں گیس کی قیمتوں میں تین سو فصد اضافہ کر دیا گیا نگران وزیر خزانہ ڈاکٹر شمشاد اختر کے زیر صدارت اقتصادی رابطہ کمیٹی ( ای سی سی ) کا اجلاس میں گھریلو، کمرشل اور صنعتی صارفین کیلئے گیس ٹیرف میں گھریلو، کمرشل اور صنعتی صارفین کیلئے گیس مہنگی کرنے کی منظوری دے دی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ پیٹرولیم ڈویژن کی سمری میں گیس کا ٹیرف193 فیصد تک بڑھانے کی تجویز آئی تھی۔ گیس کے میٹر پر فکس چارجز 10 روپے سے بڑھا کر 400 روپے ماہانہ کرنے کی منظوری دے دی گئی ہے۔ ای سی سی اجلاس میں ماہانہ 0.25 کیوبک میٹر تک نان پروٹیکٹڈ صارفین کیلئے 100 روپے فی ایم ایم بی ٹی یوا ضافہ کیا گیا جبکہ ماہانہ 0.60 کیوبک میٹروالے صارفین کیلئے قیمت میں 300 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو اضافہ ہوا ہے۔ماہانہ 100 کیو بک میٹر نان پروٹیکٹڈ صارفین کیلئے 600 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو جبکہ ماہانہ 150کیو بک میٹر والے صارفین کیلئے 600 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو اضافہ کیا گیا ہے۔ماہانہ 200 کیوبک میٹر والے صارفین کے ٹیرف میں 800 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو جبکہ ماہانہ 300 کیوبک میٹروالے صارفین کیلئے 1900 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو اضافہ کیا گیا ہے۔ماہانہ 400 کیوبک میٹر والے صارفین کے ٹیرف میں 1500 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو جبکہ 400 کیوبک میٹر سے زائد کیلئے 900 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو اضافہ کیا گیا ہے۔اس کے علاوہ سیمنٹ سیکٹر کے گیس ٹیرف میں 2900 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو اضافہ کیا گیا ، سیمنٹ سیکٹر کیلئے قیمت 1500روپے سے بڑھا کر 4400 روپے فی ایم ایم بی ٹی کر دی گئی ہے۔ای سی سی نے سی این جی کیلئے گیس کی قیمت 2 ہزار 595 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو بڑھانے کی منظوری دی ہے۔ای سی سی کے اجلاس میں مالی سال 24-2023 کیلئے گندم کی درآمد کی منظوری بھی دے دی گئی، بیرون ملک سے 10 لاکھ میٹرک ٹن گندم درآمد کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ گندم کی درآمد کا مقصد اسٹریٹجک ذخائر برقرار رکھنا ہے۔ای سی سی نے 2 لاکھ میٹرک ٹن یوریا کھاد درآمد کرنے کی بھی منظوری دی ہے۔

اجلاس میں وزیر تجارت، صنعت و پیداوار جناب گوہر اعجاز، وزیر برائے مواصلات، ریلویز، اور بحری امور جناب شاہد اشرف تارڑ، وزیر منصوبہ بندی، ترقی اور خصوصی اقدامات جناب سمیع سعید، وزیر مملکت نے شرکت کی۔ پاور اینڈ پیٹرولیم کے وزیر محمد علی، آئی ٹی اور ٹیلی کام کے وزیر، ڈاکٹر عمر سیف، وزیر اعظم کے مشیر برائے خزانہ، ڈاکٹر وقار مسعود، ڈپٹی چیئرمین پلاننگ کمیشن، جناب محمد جہانزیب خان، چیئرمین ایس ای سی پی، وفاقی سیکرٹریز، اور دیگر متعلقہ وزارتوں کے اعلیٰ سرکاری افسران نے شرکت کی ۔

اجلاس میں صنعت و پیداوار کی وزارتوں، وزارت توانائی و پٹرولیم، وزارت نیشنل فوڈ سیکورٹی اینڈ ریسرچ، زلزلہ کی تعمیر نو اور بحالی اتھارٹی (ERRA) اور وزارت خزانہ کی جانب سے پیش کردہ مختلف ایجنڈے کے نکات اور سمریوں پر غور کیا گیا۔وزارت صنعت و پیداوار نے ربیع سیزن 2023-24 کے لیے یوریا کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے اقدامات کے حوالے سے ایک سمری پیش کی۔ ای سی سی نے اس تجویز پر تفصیلی بحث کی اور 200,000 MT یوریا کھاد کی فوری درآمد کی منظوری دی۔ اجلاس میں یہ بھی ہدایت کی گئی کہ کھاد کی صنعت کے لیے گیس کی بلاتعطل فراہمی کو یقینی بنایا جائے۔ یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ صوبوں سے کہا جائے گا کہ وہ درآمدی لاگت کو برداشت کرنے کے لیے مزید فعال طریقے سے کام کریں۔

ای سی سی نے سٹریٹجک ذخائر کو برقرار رکھنے کے لیے ٹی سی پی کے ذریعے اوپن ٹینڈرنگ کے عمل کے ذریعے سال 2023-24 کے لیے ملنگ گندم کی 1.00 ایم ایم ٹی کی لاگت سے درآمد کے حوالے سے وزارت نیشنل فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ کی جانب سے پیش کی گئی سمری پر بھی بحث کی اور اس کی منظوری دی۔ ای سی سی نے 14 نومبر 2008 کے وزارت خزانہ کے نوٹیفکیشن کے تحت مخصوص ملنگ گندم درآمد کرنے کے لیے نجی شعبے کی حوصلہ افزائی کرنے کی تجویز کی بھی منظوری دی، جبکہ درآمدی پالیسی آرڈر 2022 میں تجویز کردہ معیار پر پورا اترتے ہوئے، ای سی سی نے وزارت کو تھرڈ پارٹی تصدیق کرنے کی بھی ہدایت کی۔

اجلاس میں ارتھ کوئیک ری کنسٹرکشن اینڈ ری ہیبلیٹیشن اتھارٹی (ERRA) کی جانب سے 2000 روپے کی ٹیکنیکل سپلیمنٹری گرانٹ کی منظوری کے لیے پیش کی گئی سمری پر بھی غور کیا گیا۔ جولائی 2023 کے بعد سے 415 کنٹریکٹ اور پروجیکٹ ملازمین کی تنخواہوں اور الاؤنسز پر اہم اخراجات کو پورا کرنے کے لیے 484 ملین روپے۔ ای سی سی نے منصوبہ بندی، ترقی اور خصوصی اقدامات کی وزارت کو ہدایت کی کہ وہ ایرا ملازمین کی تنخواہوں کے لیے بچت کی نشاندہی کرے۔سمال اینڈ میڈیم انٹرپرائزز (SMEs) کے کریڈٹ بڑھانے میں مدد کے لیے نیشنل کریڈٹ گارنٹی کمپنی لمیٹڈ کے قیام کے حوالے سے وزارت خزانہ کی سمری پر بھی غور کیا گیا اور اس کی منظوری بھی دی گئی۔