پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ(پی ڈی ایم) نے حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کا اعلان کیا ہے۔
پی ڈی ایم کے اجلاس کے بعد اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ پی ڈی ایم کے سربراہی اجلاس میں اکثر و بیشتر سربراہاں نے ویڈیو لنک کے ذریعے اجلاس میں شرکت کی کیونکہ اجلاس ہنگامی طور پر بلایا گیا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ پی ڈی ایم کی تمام جماعتوں نے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ ہم اس ناجائز حکمران کے خلاف عدم اعتماد لائیں گے اور اس سلسلے میں حکومت کی حلیف جماعتوں سے بھی رابطے کریں گے کہ وہ اپنا اتحاد ختم کریں۔
ان کا کہنا تھا کہ اس سلسلے میں ہم ایک وفد بھی تشکیل دے رہے ہیں جس کے ارکان کا فیصلہ بعد میں کیا جائے گا، یہ حلیف جماعتوں سے رابطہ کرے گی اور ان کو اس موقف پر قائل کرنے کی کوشش کرے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم اس حوالے سے پیشگی ہوم ورک مکمل کریں گے، حلیف جماعتوں کے بغیر عدم اعتماد کا ووٹ مکمل نہیں ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ میں ہدف ایک ہی رکھوں گا اور کبھی میں کسی اپوزیشن پارٹی کے خلاف عوامی سطح پر جنگ نہیں لڑوں گا، پیپلز پارٹی پارلیمنٹ میں اپوزیشن گروپ ہے اور اپوزیشن کے ساتھ دو محازوں پر جنگ لڑنا سیاسی لحاظ سے دانشمندی والی بات نہیں ہے۔
جب ان سے سوال کیا گیا کہ کیا وہ پیپلز پارٹی سے اتفاق رکھتے ہیں تو انہوں نے کہا کہ جب آپ سیاست میں بڑے فیصلے کرتے ہیں تو اس کے لیے بڑا دل کرنا پڑتا ہے، پچھلی مرتبہ تحریک عدم اعتماد پر اتفاق رائے موجود نہیں تھا، اس وقت کھیل کسی اور کے ہاتھ میں تھا لیکن اب کھیل ان کے ہاتھ سے نکل چکا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم سیاسی لوگ ہیں اور بڑے اتفاق رائے اور سوچ سمجھ کے ساتھ چلیں گے لیکن اس کے لیے میدان تیار کرنے میں وقت لگے گا۔
پی ڈی ایم سربراہ نے کہا کہ 23 مارچ کو لانگ مارچ کا فیصلہ برقرار ہے، اسٹیئرنگ کمیٹی سے کہا ہے کہ اس کی جزویات اور تفصیلات فوری پر طے کر کے ہمیں رپورٹ کریں گے۔
جب ان سے سوال کیا گیا کہ اگر تحریک عدم اعتماد کامیاب ہوتی ہے تو نئی حکومت ڈیڑھ سال کے لیے ہو گی یا فوری اسمبلیاں تحلیل کردی جائیں گی، اس پر مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ ہم سارے کارڈ تھوڑی دکھائیں گے۔
ایک سوال پر فضل الرحمٰن نے واضح کیا کہ ہم اس بات پر حتمی رائے قائم کی ہے کہ ہم انفرادی طور پر لوگوں سے رابطہ نہیں کریں گے بلکہ پارٹی سے بات کریں گے۔
اس موقع پر ایک سوال کے جواب میں شہباز شریف نے کہا کہ ہم حکومت کو ہٹانے کی بھرپور کوشش کریں گے، پاکستان کے 22کروڑ عوام کی خواہشات کو مدنظر رکھتے ہوئے اقدام اٹھائیں گے۔
جہانگیر ترین سے رابطے کے سوال پر مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ ہم کسی فرد سے رابطہ نہیں کریں گے، تحریک انصاف کے اراکین سے رابطہ نہیں کریں گے، اگر کوئی شخص ہم سے رابطہ کرے گا تو الگ بات ہے لیکن کوئی ہم سے یہ توقع نہ رکھے کہ ہم اسے پیسے یا سیٹوں کا لالچ دیں گے۔