اسلام آباد (سی این پی)حکومت نے فیض آباد دھرنا کیس کے فیصلے پر عمل درآمد کیلئے بنائے گئے کمیشن کا نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا۔ ریٹائرڈ انسپکٹر جنرل پولیس اختر علی شاہ انکوائری کمیشن کے سربراہ ہوں گے، دیگر اراکین میں سابق آئی جی (انسپکٹر جنرل) طاہر عالم اور ایڈیشنل سیکرٹری داخلہ خوشحال خان شامل ہیں۔وفاقی حکومت کے گزٹ نوٹیفکیشن میں انکوائری کمیشن کے ٹی او آر بھی درج ہیں۔انکوائری کمیشن قیام کے 2 ماہ میں اپنی رپورٹ پیش کرے گا۔وفاقی حکومت نے فیض آباد دھرناکیس میں تحقیق کے لیے تشکیل کردہ کمیشن کے 10 ٹی او آرز طے کردیے گئے ہیں۔
کمیشن طے کرے گا کہ فیض آباد دھرنا کے دوران ٹی ایل پی کو کس نے غیر قانونی فنڈنگ یا دیگر سہولیات فراہم کی، کمیشن اپنا کام دو ماہ میں مکمل کرکے رپورٹ وفاقی حکومت کو فراھم کریگا۔ کمیشن اس بات کا تعین کریگا کہ دھرنے کے تناظر میں فتوے دینے والوں کے خلاف کیا کارروائی کی جائے۔
پیمرا کے کوڈ آف کنڈکٹ کے خلاف ورزی جو اس وقت کی گئی اس کا بھی تعین کریگا۔کمیشن سوشل میڈیا پر پہلایا گیا نفرت انگیز اور پرتشدد مواد کا جائزہ لے کر سد باب کے لئے تجویز دے گا۔ کمیشن اس وقت خفیہ اداروں سمیت سرکاری اداروں کے افسران کی زمہ داریوں کو تعین بھی کریگا۔ کمیشن اس بات کا بھی تعین کریگا کہ انٹیل جنس اداروں اور سرکاری افسران کے خلاف محکمانہ کاروائی مطلوب ہے تو کیا کاروائی ہونی چاہیے۔
کمیشن کا سیکرٹریٹ اسلام اباد میں ہوگا اور اپنا سیکرٹری ہوگا۔کمیشن کے اخراجات وفاقی حکومت برداشت کرے گی۔کمیشن دو ماہ میں تحقیقات مکمل کرکے وفاقی حکومت کو رپورٹ بھجوائے گی۔اگر کمیشن کو دو ماہ سے زائد وقت چاہیے تو حکومت سے توسیع کی اجازت لے گا۔