محسن بیگ کے جسمانی ریمانڈ میں توسیع، پکڑنا ہے تو ریحام کو پکڑیں، وکیل صفائی

اسلام آباد(پی این پی )انسداد دہشتگردی عدالت کے جج محمد علی وڑائچ کی عدالت نے سینئرصحافی محسن جمیل بیگ کے جسمانی ریمانڈ میں تین روز کی توسیع جبکہ گرفتار دو ملازمین اشفاق اور ذوالفقار کو جوڈیشل پر جیل بھیجنے کا حکم دےدیا۔گذشتہ روز سماعت کے دوران جسمانی ریمانڈختم ہونےپر تھانہ مارگلہ پولیس نے محسن جمیل بیگ کو عدالت پیش کیا، اس موقع پر وکیل صفائی لطیف کھوسہ نے کہاکہ محسن بیگ کی تھانے میں جو حالت کی گئی وہ آپ نے دیکھی ہو گی،عدالت نے استفسار کیاکہ کیا محسن بیگ کا میڈیکل کروایا گیا ہے، جس پر لطیف کھوسہ ایڈووکیٹ نے کہاکہ پولیس کی کسٹڈی میں جو میڈیکل ہوتا ہے وہ آپکو معلوم ہے،میں اس عدالت سے محسن بیگ کی رہائی کی استدعا کر رہا ہوں، ایڈیشنل سیشن جج کا فیصلہ آپ نے پڑھا ہو گا،9 بجے لاہور میں ایف آئی اے کا مقدمہ درج ہوا سوا 9 بجے محسن بیگ کے گھر پہنچ گئے،سپرسونک پاور کے تحت بھی یہ اتنے وقت میں نہیں پہنچ سکتے تھے،چادر اور چار دیواری کا تقدس اس کیس میں بری طرح پامال کیا گیا،سادہ کپڑوں میں لوگ محسن بیگ کے گھر گھس گئے،پولیس نے عدالت سے جھوٹ بول کر محسن بیگ کا ریمانڈ لیا،16 تاریخ کو مراد سعید کی درخواست پر انکوائری شروع کی گئی،انکوائری کو انوسٹی گیشن میں بھی منتقل نہیں کیا گیا،ایف آئی اے کی اسی طرح کی پھرتیاں پہلے بھی کبھی دیکھی ہیں،سارے پاکستان میں بات چل رہی ہے کہ مراد سعید کو کس چیز کا ایوارڈ ملا ہے،کیا وہ ڈپٹی وزیراعظم بن گئے ہیں؟ ایسا تو کوئی عہدہ موجود ہی نہیں،ہماری استدعا ہے کہ آپ 21 ون ڈی کو دیکھ لیں،اس معاملہ میں چادر چار دیواری کا تقدس پامال کیا گیا،سفید کپڑوں میں بغیر سرچ وارنٹ لوگ گھر میں داخل ہوئے، محسن بیگ نے ایسا کیا کہا جس پر ایف آئی آر کی نوبت آئی؟،محسن بیگ نے ریحام خان کی کتاب کا حوالہ دیا اور کہا کہ ریحام کی کتاب میں لکھا ہوا ہے،ہم روز کتابوں کے حوالے دیتے ہیں، اس کا مطلب یہ نہیں کہ ہم تضحیک کر رہے ہیں، پکڑنا ہے تو ریحام خان کو پکڑیں،مقدمہ میں کتاب کا لکھا ہے تو ریحان خان کو پکڑنا چاہیے تھا،ریحام خان عمران خان کی بیوی تھی اس نے گھر کی بات لکھی ہے،اس موقع پرجج کی طرف سے”فارمر فرسٹ لیڈی” کے ریمارکس دینے پر کمرہ عدالت میں قہقہہ لگ گیا، لطیف کھوسہ ایڈووکیٹ نے کہاکہ مقدمہ میں پینلسٹ کا لکھا گیا ہے گرفتار صرف محسن بیگ کو کیا گیا ہے، مدعی مقدمہ خود کتاب کے صفحات بھی بتا رہے ہیں،ایف آئی آر کے مطابق محسن بیگ نے کہا کہ ریحام خان کی کتاب میں پتہ نہیں کچھ لکھا ہے، لیکن یہ لوگ اپنا مذاق خود بنا رہے ہیں،ایف آئی آر میں لکھا ہے کہ دیگر پینلسٹ نے بھی اس پر بات کی،پیکا کی ایک بھی دفعہ اس کیس میں نہیں لگتی،محسن بیگ کے خلاف ایف آئی آر بھی چھاپہ مارنے کے بعد درج کی گئی،چھاپہ مارنے والوں کے پاس ایف آئی آر کی کاپی بھی موجود نہیں تھی، عمران خان کی بیوی نے الزام لگایا محسن بیگ کو کیا معلوم درست ہے یا غلط،ٹی وی ٹالک شو میں سوال کیا گیا کہ مراد سعید کو پہلا نمبر کیسے ملا،محسن بیگ نے کہا مجھے نہیں پتہ کہ وزیر نمبر ون کیسے بنا،محسن بیگ نے کہا ریحام خان نے اپنی کتاب میں کچھ لکھا ہے شاید اس وجہ سے ملا ہو، مراد سعید صفحے کا حوالہ دے کر اپنا جلوس خود نکالنا چاہتا ہے کہ ضرور پڑھنا، ایڈیشنل سیشن جج نے لکھا کہ ایف آئی اے کی کوئی ٹیم نہیں آئی،محسن بیگ نے وہاں آنے والے لوگوں سے پوچھا کہ تم کون ہو وارنٹ کدھر ہیں،محسن بیگ ون فائیو پر کال کر کے پولیس کو بلایا،ایس ایس پی نے بھی وہاں پہنچ کر ان سے پوچھا کہ تم کون ہو وارنٹ کہاں ہے،محسن بیگ کی میڈیکل رپورٹ ہمیں دی ہی نہیں گئی،جو اہلکار زخمی ہے وہ ایف آئی اے کا اہلکار ہی نہیں ہے،دوران سماعت۔پولیس کے انسپکٹر ساجد نے محسن بیگ کے مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا کرتے ہوئے کہاکہ پستول کی برآمدگی کرنی ہے، مزید جسمانی ریمانڈ دیا جائے، ملزم کے وکیل نے کہاکہ محسن بیگ کو موقع سے گرفتار کر کے اسلحہ برآمد کیا گیا وہ پولیس کے پاس ہے،ملزم کا چہرہ دیکھیں کتنا تشدد کیا گیا ہے،پولیس نے محسن بیگ کو موقع سے گرفتار کیا،محسن بیگ کے پاس جو کچھ تھا وہ پولیس برآمد کر چکی،پولیس کے پاس اب جسمانی ریمانڈ لینے کی کوئی وجہ نہیں ہے،جج نے انسپکٹر لیگل سے استفسار کیاکہ زخمی کون ہوا ہے، جس پرانسپکٹر لیگل نے بتایاکہ ایف آئی اے کا سب انسپکٹر زخمی ہوا ہے، عدالت نے استفسار کیاکہ زخمی کا میڈیکل کدھر ہے، اسکا بیان کدھر ہے،انسپکٹر لیگل نے بتایاکہ سب انسپکٹر وسیم سکندر ہے میڈیکل کرا لیا تھا،پراسیکیوٹر نے کہاکہ ون فائیو پر اطلاع آئی کہ محسن بیگ کو گرفتار کرنے ایف آئی اے ٹیم آئی ہے انکی مدد کی جائے،محسن بیگ کے ہاتھ میں پستول تھا اور اس نے سیدھے فائر کیے، محسن بیگ کی فائرنگ سے علاقے میں خوف و ہراس پھیل گیا،محسن بیگ نے کہاکہ میں عدالت کو حقائق بتانا چاہتا ہوں اسکی سی سی ٹی وی ویڈیو موجود ہے،مجھے نہیں معلوم تھا کہ یہ ڈاکو ہیں یا کون ہیں، یہ سچ میں ڈاکو ہیں،ایس ایس پی کے ساتھ ایس ایچ او کے کمرے میں بیٹھا تھا جب ایف آئی اے نے مجھے مارا، لطیف کھوسہ ایڈووکیٹ نے کہاکہ یہ ایک صحافی نہیں ہیں جن کے ساتھ یہ ہوا ہے، یہ سب سیاسی کام تھا اور موقع پر بھی سیاست کی گئی،محسن بیگ نے کہاکہ مجھے پندرہ دن مزید بھی حراست میں رکھ لیا جائے تو مجھے فرق نہیں پڑتا،دوران سماعت محسن بیگ کی میڈیکل رپورٹ حاصل کرنے کیلئے انسدادِ دہشت گردی درخواست دائر کی گئی جس میں کہاگیا کہ ملزم محسن بیگ ذیابیطس اور دیگر بیماریوں میں مبتلا ہے،محسن بیگ کو ایف آئی اے کی جانب سے بدترین تشدد کا نشانہ بھی بنایا گیا، محسن بیگ کا ایف آئی اے اور پولیس نے پمز اور پولی کلینک اسپتال سے میڈیکل کروایا ہے، درخواست میں استدعا کی گئی کہ عدالت محسن بیگ کی میڈیکل رپورٹس فراہم کرنے کا حکم دے،عدالت نے دلائل سننے کے بعد جسمانی ریمانڈ کی استدعا پر فیصلہ محفوظ کر لیااور بعد ازاں محسن بیگ کو مزید تین روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالہ کرنے کاحکم سناتے ہوئے میڈیکل رپورٹ سے متعلق درخواست منظور کرنے کا حکم بھی سنادیا، دھر محسن بیگ کے گھر سے گرفتار ملازمین اشفاق اور ذوالفقار کا جسمانی ریمانڈ ختم ہونے پر انہیں جوڈیشل پر اڈیالہ جیل بھیجنے کا حکم سنادیا۔