مولانا فضل الرحمن قائد ن لیگ کے گھر پہنچ گئے،الیکشن میں تعاون پر اتفاق

اسلام آباد(سی این پی) جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن قائد ن لیگ نواز شریف کے گھر پہنچ گئے اور ان سے طویل ملاقات کی ،دونوں رہنماﺅں نے آئندہ الیکشن میں بھر پور تعاون پر اتفاق کیا ہے موضوعات پر بات چیت ہوئی۔ملاقات کے بعد صحافیوں سے گفتگو میں مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ نواز شریف تعزیت کرنے آئے تھے، ہم نے مل کر لمبی جدوجہد کی ہے، ہم پالیسی مل کر بناتے تھے، پچھلی ناجائز حکومت کے خلاف بھی ہم اکٹھے رہے ، یہ ہم نے طے کیا ہے کہ ہم مستقبل میں باہمی تعاون اور ایڈجسمنٹ کے ساتھ مل کر چلنا چاہیں گے۔مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ کسی کو اس کے پارٹی حق سے محروم نہیں رکھنا چاہیے، باہمی اختلاف مل کے لیے بہتر نہیں ہے، ماضی میں ہم نے بہت کچھ سنا ہے، بزرگ اور بچے کی سوچ میں فرق ہوتا ہے، ایک الیکشن تسلیم نہیں ہوا، متنازع ہو گیا۔انہوں ںے کہا کہ الیکشن کمیشن تک ہمارا پیغام پہنچ گیا ہے، میری گفتگو کا مطلب قانون کو ہاتھ میں لینا نہیں ہے، ہم چاہتے ہیں کہ ملک کو اچھی معیشت دیں، پی ٹی آئی میری نظر میں پارٹی ہی نہیں ہے۔فلسطین کے معاملے پر انہوں نے کہا کہ فلسطین کے حوالے سے اول دن سے ہمارا موقف ہے، ہم اسے آگے لے کر جانا چاہتے ہیں جس طرح سے اسٹیٹ کی حمایت ہے فلسطین کے ساتھ ہیں، غزہ کے بچوں پر جس طرح سے ظلم ہو رہا ہے، خواتین کی لاشیں پڑی ہوئی ہیں، کھانے پینے کی اشیا کا مسئلہ ہے ایسے موقع پر ادھر غذا پہنچنی چاہے۔

قبل ازیں اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیشی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے قائد محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ جو باتیں خاور مانیکا کی ہیں، میرا نہیں خیال کہ اس کے بعد عمران خان کو ریاست مدینہ کا نام لینا چاہیے۔ ایک صحافی نے پوچھا کہ”میاں صاحب کیا آپ نے خاور مانیکا کا انٹرویو دیکھا ہے؟” اس کے جواب میں نوازشریف نے کہا”جی دیکھا ہے جی،”اس سوال کے جواب میں کہ خاور مانیکا نے جو کچھ کہا ہے اس کے بعد رانا ثناء اللہ نے جو “در فٹے منہ” والی بات کی تھی کیا وہ درست ہے؟ قائد مسلم لیگ ن کہا کہ جو باتیں انہوں خاور مانیکا کی ہیں، میرا نہیں خیال کہ اس کے بعد (عمران خان کو) ریاست مدینہ کا نام لینا چاہیے۔ایک صحافی نے سوال پوچھا کہ ریاست مدینہ کا تو وہ نام لیتے تھے لیکن کیا اب اصل چہرہ سامنے آ گیا ہے، عمران خان کیا گل کھلاتے رہے؟جواباً میاں نواز شریف نے کہا کہ میں نے تو کہا ہے کہ جو باتیں انہوں نے کی ہیں پھر اس کے بعد ریاست مدینہ کا نام نہیں لینا چاہیے۔