تحریک انصاف کے انٹراپارٹی الیکشن چیلنج کر دئیے گئے

اسلام آباد (سی این پی ) تحریک انصاف کے بانی رہنما پی ٹی آئی اکبر ایس بابرپی ٹی آئی کے انٹراپارٹی الیکشن چیلنج کر دیئے

درخواست میں کہا گیا ہے کہ شفاف انٹرا پارٹی الیکشن کرانے تک انتخابی نشان بلے کی اجازت نہ دی جائے

الیکشن کمیشن نئے انٹراپارٹی الیکشن کرانے کا حکم دے۔الیکشن کمیشن غیرجانبدار فریق مقرر کرے جو پی ٹی آئی انٹرا پارٹی الیکشن اپنی نگرانی میں کرائے،شفاف انٹرا پارٹی الیکشن کرانے تک انتخابی نشان’ بلا‘استعمال کرنے کی اجازت نہ دی جائے

درخواست میں مزید کہاگیا کہ پی ٹی آئی الیکشن محض دکھاوا ، فریب اور الیکشن کمیشن کو دھوکہ دینے کی ناکام کوشش تھی ،فراڈ انتخابی عمل نے پی ٹی آئی ارکان کو ووٹ دینے اور انتخاب میں حصہ لینے کے حق سے محروم کردیا

پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخابات الیکشن ایکٹ 217 کے سیکشن 208 اور ذیلی شق 2 کی خلاف ورزی ہے اکبر بابر نے درخواست کے ہمراہ وڈیو فوٹیج اور دیگر شواہد بھی الیکشن کمیشن میں جمع کرادئیے

درخواست میں چیف الیکشن کمشنر کے نام تین صفحات پر مشتمل درخواست میں الیکشن ایکٹ 2017 کے سیکشن 208کا حوالہ دیا گیا ہے

درخواست میں مزید کہاگیا کہ 30 نومبر2023 کو پی ٹی آئی کور کمیٹی کے پریس ریلیز 2 دسمبر کو انٹرا پارٹی الیکشن کرانے کا اعلان کیا گیا

نیاز اللہ نیازی کو چیف الیکشن کمشنر مقرر کیاگیا ، وفاقی سطح پر کمیشن کے کسی اور عہدیدار کا نام نہیں بتایاگیا،الیکشن قواعد وضوابط، شیڈول، کاغذات نامزدگی کاوقت اور طریقہ کار کا نہیں بتایاگیا ،کاغذات کی وصولی اور مسترد کرنے کی تاریخ ، اپیلوںکی سماعت کے بارے میںکچھ نہیں بتایاگیا

2 دسمبر تک انتخابات کے بارے میں کسی قسم کی معلومات پی ٹی آئی ویب سائٹ پر دستیاب نہیں تھیں ، یکم دسمبر2023 کو چار بجکر پینتالیس منٹ پر پی ٹی آئی ارکان کے وفد کے ہمراہ مرکزی سیکرٹریٹ گیا ،پی ٹی آئی نمائندے نے مطلوبہ معلومات فراہم کرنے سے معذوری ظاہر کی

یہ واقعہ قومی ٹی وی چینلز پر دکھاگیا، اسی روز الیکڑانک میڈیا پر پی ٹی آئی عہدیداروں کے بلامقابلہ انتخاب کی خبریں نشر ہوئیں ، اکبربابر نے پی ٹی آئی کی ویب سائیٹ پر جاری ہونے والی خبر بھی درخواست کے ساتھ منسلک کی ہے

درخواست میں کہاگیا کہ الیکشن ایکٹ متقاضی ہے کہ ہر سطح پر عہدیداروں کا پارٹی آئین کے مطابق پانچ سال کے لئے انتخاب ہو ،قانون کے مطابق سیاسی جماعت کے ہر رکن کو یکساں انداز میں کسی بھی عہدے پر انتخاب لڑنے کی اجازت ہوگی