اسلام آبا د(سی این پی)سپریم کورٹ نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے برطرف جج شوکت عزیز صدیقی کو کیس میں مزید فریقین بنانے کی اجازت دے دی۔جسٹس قاضی فائز عیسی نے ریمارکس دیئے کہ افسوس کی بات ہے آج کل ہر کوئی فون اٹھا کر صحافی بنا ہوا ہے، پریکٹس اینڈ پروسیجر قانون کی روشنی میں یہ بینچ تشکیل دیا، پہلے اس بینچ میں کون کون سے ججز تھے۔
جسٹس سردار طارق اور جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا ہم اس بینچ میں نہیں بیٹھنا چاہتے جبکہ باقی ججز ریٹائرڈ ہو چکے ہیں لیکن میں نے بینچ سے کسی کو نہیں ہٹایا، بینچوں کی تشکیل اتفاق رائے یا جمہوری انداز میں ہو رہی ہے۔ موبائل ہاتھ میں اٹھا کر ہر کوئی صحافی نہیں بن جاتا
حامد خان نے کہا کہ راولپندی بار میں کی گئی تقریر پر جوڈیشل کونسل نے خود نوٹس لیا۔ جسٹس جمال خان مندوخیل نے استفسار کیا کہ جوڈیشل کونسل کو کیسے پتا چلا کہ کسی جج نے تقریر کی ہے؟ حامد خان نے بتای کہ ایجنسیوں نے شکایت کی تھی۔
چیف جسٹس فائز عیسیٰ نے استفسار کیا کہ کیا شوکت عزیز صدیقی کی تقریر تحریری تھی؟ وکیل حامد خان نے کہا کہ شوکت عزیز صدیقی نے فی البدی تقریر کی تھی، چیف جسٹس نے سوال کیا کہ شوکت عزیز صدیقی کو مرضی کا فیصلہ کرنے کا کس نے کہا تھا؟
حامد خان نے کہا کہ جنرل فیض حمید ایک برگیڈیئر کے ساتھ شوکت عزیز صدیقی کے گھر گئے تھے۔ چیف جسٹس نے سوال کیا کہ جس شخص پر الزام لگا رہے ہیں انہیں فریق کیوں نہیں بنایا گیا؟ کسی پر الزام نہ لگائیں یا پھر جن پر الزام لگا رہے انہیں فریق بنائیں، ادارے نہیں لوگ برے ہوتے ہیں
جسٹس قاضی فائز عیسی نے کہا کہ پہلے موقع نہیںملاتو کوئی بات نہیں اب ہم آپ کوموقع دے رہے ہیں تاہم فریق بنا کر ہم پر احسان نہ کریں، اداروں پر الزام نہیں لگانے دینگےجسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ شوکت عزیز صدیقی نے الزام ہائی کورٹ چیف جسٹس پر لگایا تھا لیکن جسٹس انور کانسی کو بھی فریق نہیں بنایا گیا۔
جسٹس جمال مندوخیل نے سوال کیا کہ شوکت عزیز صدیقی نے اپنی تقریر کا متن بیان حلفی پر کونسل کو کیوں نہیں دیا؟چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ شوکت عزیز صدیقی کہتے ہیں انہیں سنے بغیر نکالا گیا، آپ بھی فیض حمید وغیرہ کو بغیر موقف پیش کیے فیصلہ کروانا چاہتے ہیں
شوکت عزیز صدیقی نے بطور جج کبھی کسی کو سنے بغیر اس کے خلاف فیصلہ نہیں کیا ہوگا، ممکن ہے جن پر الزامات لگ رہے وہ شوکت عزیز صدیقی کے الزام کی تصدیق کر دیں۔جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ کئی لوگ بعد میں تسلیم کر لیتے ہیں کہ دباو¿ میں کام کیا تھا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ کوئی جج کرپٹ ہو تو الزام ضلعی عدلیہ پر نہیں اس جج کےخلاف لگے گا۔حامد خان اور بار کونسلز نے فیض حمید کو فریق بنانے کے لیئے درخواست دینے کی استدعا کر دی۔
چیف جسٹس نے کہا کہ سردیوں کی چھٹیاں آ رہی ہیں، آئندہ سماعت پر صرف فریقین کو نوٹس ہی جاری ہونگے۔چیف جسٹ سنے کہا کہ حامد خان صاحب آپ ہچکچا رہے ہیں اس لئے سماعت جنوری میں رکھ لیتے ہیں، کس کو فریق بنانا ہے یہ ہمارا کام نہیں لیکن جو فریق نہ ہو اس پر الزام نہیں لگانے دیں گے، فریق نہیں بنانا تو شخصیات کے نام نکال کر نئی درخواست دائر کریں۔عدالت نے شوکت عزیز صدیقی کو کیس میں مزید فریقین بنانے کی اجازت دیتے ہوئے کیس کی سماعت کل ساڑھے 10 تک ملتوی کر دی۔