اسلام آباد(سی این پی) سپریم کورٹ آف پاکستان نے لاہور ہائیکورٹ کی جانب سے جاری ہونے والے فیصلے کو معطل کرتے ہوئے الیکشن کمیشن کو رات بارہ بجے تک انتخابی شیڈول جاری کرنے کی ہدایت کردی
الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے دائر درخواست پر چیف جسٹس کی سربراہی میں، جسٹس طارق مسعود، جسٹس منصور علی شاہ نے کیس کی سماعت کی۔
حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ انتخابات کا انعقاد آئین کا تقاضہ ہیں، ہائی کورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ کے فیصلے متضاد ہے۔
عدالت عظمی نےحکم دیا کہ 13 دسمبر کے حکم نامے کے خلاف الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا
لاہور ہائی کورٹ نے سیکشن 50 کے سب سیکشن 1 بی اور 51 کی سب سیکشن 1 کو غیر آئینی قرار دیا
حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ بتایا گیا اگر ہائی کورٹ کا حکمنامہ برقرار رہا تو الیکشن پروگرام جاری نہیں ہوسکے گا، وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ ہائی کورٹ کے حکمنامے میں تضاد ہے۔
سپریم کورٹ کے حکم میں لکھا گیا ہے کہ عمیر نیازی کو توہین عدالت قانون کے تحت شوکاز نوٹس جاری کیا جارہا ہے
عمیرنیازیکیخلاف توہین عدالت کا کیس چلایا جائے گا، عمیر نیازی بتائیں ان کیخلاف توہین عدالت کی کاروائی کیوں نہ چلائی جائے۔
وکیل نے بتایا کہ ایڈیشنل سیکرٹری جنرل تحریک انصاف عمیر نیازی نے لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کیا اور الیکشن ایکٹ کی شق 50اور 51 کو چلینج کیا تھا۔
چیف جسٹس نے کہا کہ کیا تحریک انصاف چاہتی ہے ملک میں انتخابات نہ ہوں
سپریم کورٹ کے جج جسٹس طارق مسعود نے الیکشن کمیشن کے وکلا سے سوال کیا کہ الیکشن کمیشن نے عدالتی حکم کے بعد کیوں ٹریننگ روکی اور اپنا معطلی کا نوٹی فکیشن کیوں جاری کیا؟
جسٹس قاضی فائز عیسی نے کہا کہ یہ عمیر نیازی کون ہے، کیا انہیں پی ٹی آئی نے کہا تھا کہ ہائی کورٹ جائیںا ن کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کی جائے گی
چیف جسٹس نے کہا کہ جج جسٹس باقر نجفی نے مس کنڈکٹ کیا؟ یہ وہی جج ہے جس نے بجلی کے بلوں سے متعلق فیصلہ دیا ،جس پراٹارنی جنرل نے کہا کہ ان کے فیصلے سے پانچ سو ارب کا نقصان ہوا۔