اسلام آباد(سی این پی) تحریک انصاف کو عام انتخابات میں بلے کا نشان ملے گا یا نہیںالیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخابات سے متعلق فیصلہ محفوظ کر لیا
چیف الیکشن کمشنر کی سربراہی میں 5 رکنی کمیشن نے پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخابات کے حوالے سے دائر درخواستوں پر سماعت کی،تحریک انصاف کے وکیل بیرسٹر علی ظفر نے پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخابات کے خلاف درخواستوں کو مسترد کرنے کی استدعا کردی
بیرسٹر علی ظفر نے دلائل دیتے ہوئے کہاکہ غیرممبر کے علاوہ کوئی بھی آپ کے پاس نہیں آیا،انتخابی نشان نہ دینے کے سنگین نتائج ہیں سیاسی جماعت کی رجسٹریشن پر سوال ہے
ممبر کے پی نے کہاکہ ہم جب مطمئن ہونگے تب ہی سرٹیفکیٹ جاری کر سکتے ہیں
جس پر پی ٹی آئی وکیل نے کہا کہ ہم واحد پارٹی ہیں جن کا سب کچھ انٹرنیٹ پر موجود ہے
ا س پر چیف الیکشن کمشنر نے کہاکہ اب تو جلسے بھی انٹرنیٹ پر ہو رہے ہیں جس پر قہقے لگ گئے۔
بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ تمام جماعتوں نے انٹرا پارٹی انتخابات ایک ہی شہر میں کرائے، یہ عام انتخابات نہیں بلکہ انٹرا پارٹی انتخابات تھے
بلوچستان میں 18 اور مرکز میں 15 افراد پر مشتمل پینل ہوتا ہے
علی ظفر نے دلائل دیے کہ ممبر کے علاوہ انٹراپارٹی انتخابات کوئی چیلنج نہیں کرسکتا، کسی نے بھی ووٹ نہ ڈالنے دینے کو جواز نہیں بنایا
انتخابی نشان نہ دینے کے سنگین نتائج ہیں سیاسی جماعت کی رجسٹریشن پر سوال ہے
ممبر کے پی نے کہاکہ ہم جب مطمئن ہونگے تب ہی سرٹیفکیٹ جاری کر سکتے ہیں،کمیشن نے فیصلہ محفوظ کرلیا