راولپنڈی(سی این پی) بانی چیئرمین پی ٹی آئی کی انتخابی قسمت کا فیصلہ 10 جنوری کو صبح 10 بجے سنایا جائے گا،لاہورہائی کورٹ راولپنڈیبنچ نے فیصلہ محفوظ کرلیا
الیکشن ٹربیونل جج جسٹس چوہدری عبدالعزیز نے فریقین کے دلائل سننے بعد فیصلہ محفوظ کیا
وکیل بیرسٹر علی ظفر سابق چیئرمین پی ٹی آئی کی جانب سے عدالت میں پیش ہوئے۔ انہوں نے استدعا کی کہ ریٹرننگ آفیسر کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے۔
وکیل نے کہا کہ آر او یہ فیصلہ نہیں کر سکتا کے معاملہ مورل ٹرپیٹیوٹ کا ہے یا نہیں، کوئی شخص اہل ہے یا نہ اہل اس کے لیے شواہد چاہیے
چیئرمین پاکستان تحریک انصاف کے معاملے میں آر او کے فیصلے میں ایسا کچھ نہیں تھا، 2018 میں خواجہ محمد آصف کیس کا حوالہ دینا چاہتا ہوں۔
کیس کے دوران خواجہ محمد آصف کیس کا حوالہ بھی دیا گیا جس میںکہاگیا کہ تنخواہ کا ذکر تھا، توشہ خانہ سے جو چیزیں لی گئیں، کیا ان کی تفصیلات دی گئی؟
ہم یہاں پر توشہ خانہ کیس کے میرٹ پر بات نہیں کر رہے ہیں، جو پیسہ توشہ خانہ کی چیزیں بیچ کر حاصل کیا گیا وہ بتایا گیا تھا؟
اس موقع پر ڈی جی لا نے دلائل میں کہا کہ ریٹرننگ آفیسر نے سرسری سماعت کرنا ہوتی ہے
ملزم سزا یافتہ ہو تو الیکشن نہیں لڑ سکتا اور اسلام آباد ہائی کورٹ نے چیئرمین پی ٹی آئی کو نااہل قرار دیا ہے جبکہ سزا ختم نہیں کی بلکہ وہ برقرار ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ریٹرننگ آفیسر نے قانون مطابق کاغذات مسترد کیے اس لیے استدعا ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی کی اپیل خارج کی جائے۔