اسلام آبا د(سی این پی)اکاﺅنٹس منجمد ہونے کے بعد ملک ریاض کی چیخیں نکل گئیں ،عوام سے مدد مانگ لی،دباﺅ میں آکر کسی کے خلاف بیان دینے یا وعدہ معاف گواہ نہ بننے کا اعلان کر دیا
سوشل میڈیا پر گردش کرنے والے اپنے بیان میں ملک ریاض نے کہا کہ بحریہ ٹاﺅن کے اکﺅنٹس منجمد ہونے سے نہ صرف ہزاروں ملازمین متاثر ہونگے بلکہ بحریہ ٹاﺅن کے صارفین بھی متاثر ہونگے ،مجھ پر ایک سیاستدان کے خال وعدہ معاف گواہ بننے کیلئے دباﺅ ڈالا گیا لیکن میں انکار کردیا جس انتہائی کارروائی کی گئی
،خط میں مزید کہا گیا کہ جو کچھ بحریہ ٹاون ، میرے اور میرے خاندان کے ساتھ اس وقت ہورہا ہے اس پر انتہائی رنجیدہ ہوں بحریہ ٹا?ن کے اکاونٹس منجمند کرکے اور پراپرٹیز ضبط کرکے ہزاروں ملازمین کی تنخواہیں روک دی گئی ہیں جس سے ان ملازمین سے منسلک لاکھوں خاندان کی مشکلات بھی بڑھ گئی ہیں
آپ سب جانتے ہیں کہ میں نے سخت محنت سے پاکستان میں جدید رہائشی منصوبوں کومتعارف کروایا اور دنیا بھر میں رئیل اسٹیٹ کے بزنس میں بحریہ ٹاون کا ایک منفرد مقام ہے۔ میں ارباب اختیار کو یہ بھی بتانا چاہتا ہوں کہ مجھے یا بحریہ ٹاﺅن کو آپ جس طریقے سے ڈبونا اور ضبط کرنا چاہتے ہیں تو پھر شائد ہی پاکستان میں کوئی بزنس کرنے آئے
اب میں عوام کے سامنے 190ملین پاﺅنڈ اور القادر ٹرسٹ کیس کی بھی حقیقت رکھنا چاہتا ہوں تاکہ ریکارڈ درست ہومجھے جب 190ملین پا?نڈ واپس ملے تو وہ اس بات کا ثبوت تھا کہ برطانوی ایجنسی این سی اے نے مجھے ہر قسم کے الزام سے کلیئر کردیا اور مجھ پر کسی قسم کا کوئی مجرمانہ فعل کا الزام بھی عائد نہ کیاگیا تو یہ 190ملین پا?نڈ سپریم کورٹ کو دینے کیلئے خود کہا تاکہ میں اس زمین کی ادائیگی کرسکوں جس کا ریٹ مارکیٹ ریٹ سے بھی چار گنا زیادہ لگایا گیا۔
میں آپ سب کو یہ بھی بتادینا چاہتا ہوں کہ نہ تو میں کوئی ہیروئن سمگلرز ہوں نہ پیسے کسی غلط کاروبار سے کمائے اور یہی وجہ تھی کہ تمام تحقیقات مکمل کرنے کے بعد برطانوی کرائم ایجنسی نے مجھے تمام الزامات سے کلیئر کیا ،اب مجھے اور میری فیملی کو تنگ کیا جارہا ہے پورے ملک میں بحریہ ٹا?ن کے ہا?سنگ منصوبے بند کردیئے گئے ہیں صرف اس وجہ سے کہ میں وعدہ معاف گواہ کیوں نہیں بنا میں عمر کے جس حصے میں ہوں اللہ کو حاضر ناظر جان کر کہتا ہوں کہ اگر اسی طریقے سے پاکستان میں بزنس مینوں کے ساتھ سلوک روا رکھا گیا تو پھر ملک میں سرمایہ کاری کوئی بھی نہیں لائےگا ،ملک ریاض سے خط کے حوالے سے رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی تاہم رابطہ نہ ہوسکا اور نہ ہی جاری بیان کی تصدیق ہوسکی ہے