لاہور(سی این پی) پاکستان مسلم لیگ( ن) نے الیکشن 2024 کے لیے ’پاکستان کو نواز دو‘ کے سلوگن سے اپنا انتخابی منشور پیش کردیا۔منشور کے مطابق مہنگائی کا 10 فیصد خاتمہ،گیس ،بجلی کی قیمتوں میں کمی ،تنخواہوں میں اضافہ، بے روزگاری کا خاتمہ ،مفت صحت کی سہولیات ،معیشت کی مضبوطی کیلئے اقدامات ،نئے ائیر پورٹ ،نئی یونیورسٹیاںبنائی جائیں گی
منشور میں1500 ہزار میگاواٹ کے نئے منصوبے ،مختلف شہروں میں جدید ٹرانسپورٹ ،آئی ایم ایف سے چھٹکارا،نیب کا خاتمہ اور پارلیمنٹ کی بالادستی ،قانون و انصاف اور عدالتی نظام میں اصلاحات ،5 بڑے شہروں کو آئی ٹی کا درجہ دینے ، فی کس آمدنی 2,000 ڈالر کرنے کا ہدف ،اعلیٰ تعلیم کیلئے بجٹ میں اضافہ،ایک کروڑ نوکریاں،بے روز گاری کا خاتمہ،صحافیوں اور میڈیا ورکرز کیلئے ہیلتھ انشورنس بھی شامل ہے
بھارت سمیت تمام ممالک سے اچھے تعلقات ،مقبوضہ کشمیر سے غیر آئینی اقدام کی واپسی ،افغانستان کے ساتھ موثر سرحد ی نظام اور اسرائیل میں فلسطینیوں کی نسل کشی کامعاملہ عالمی سطحی پر اٹھانا بھی منشور کا حصہ ہوگا
منشور کے چیدہ چیدہ نکات میں زراعت کی جدت کے ذریعے کسان کی خوشحالی شامل ہے۔ موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات سے ملک کو محفوظ بنایا جائے گا۔ تمام سرکاری دفاتر کو ماحول دوست بنایا جائے گا۔منشور میں زراعت کو اہمیت دی گئی ہے چھوٹے کسانوں کے لیے سود سے پاک قرضوں کی فراہمی، فصل کے نقصان میں کمی کے لیے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال شامل ہے۔
منشور میں ائینی، قانونی، عدالتی و انتظامی اصلاحات کی منصوبہ بندی کی جائے گی۔ آئینی اصلاحات کے ضمن میں یہ بھی شامل ہے کہ آرٹیکل 62/63 کو اپنی اصل حالت میں بحال کیا جائے گا۔ نیب کا خاتمہ کیا جائے گا اور پارلیمنٹ کی بالادستی کویقینی بنایا جائے گا جبکہ بر وقت اور مو¿ثر عدالتی نظام کا نفاذ کیا جائےگا۔ مو¿ثر، منصفانہ اور بروقت پراسیکیوشن ہوگی۔ یقینی بنایا جائے گا کہ بڑے اور مشکل مقدمات کا فیصلہ ایک سال کے اندر جبکہ چھوٹے مقدمات کا فیصلہ دو ماہ میں سنایا جائے۔
پی ایم ایل ن نے منشور 2024-2029 میں بجلی کے بلز میں 20 سے 30 فیصد کمی لانے جبکہ ایک کروڑ نوکریاں دینے کا وعدہ بھی کیا۔ ن لیگ نے سرحدوں کے پار امن کا پیغام دینے کا عزم کیا۔منشور پر مو¿ثر عمل درآمد یقینی بنانے کے لیے خصوصی عملدر آمد کونسل کا قیام بھی عمل میں لایا جائے گا جو حکومتی کارکردگی کی سہ ماہی رپورٹ مرتب کرے گی۔
لاہور میں انتخابی منشور کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے نواز شریف کہا کہ انتخابات 2024 لڑنے کی بھرپور تیاری کر رکھی ہے، ماضی کی زیادتیوں کو فراموش کر کے مستقبل کی منصوبہ بندی کرنے آئے ہیں ، منشور پر من و عن عمل کیا جائیگا ۔
90کے بعد سے جمہوری حکومتوں میں بار بار خلل نہ ڈالا جاتا تو آج ملک ترقی کے عروج پر ہوتا، کے پی کے عوام کو دانشمندی سے اپنے مستقبل کا فیاصلہ کرنا چاہیے ، ملکی عوام کی خدمت کرنے پر کئی بار جیل کا سامنا کرنا پڑا ۔ انہوںنے کہا کہ آنا فانا چھٹی کرا دینا آخر کیوں ہوا یہ سب جس کا خمیازہ قوم کو بھگتنا پڑا ۔
انہوں نے کہا انتخابات دو ہزار چوبیس لڑنے کی بھرپور تیاری کر کے آئے ہیں ۔ انتقام نہیں ترقی کی سیاست پر توجہ مرکوز ہے ۔ انہوں نے کہا ماضی کی ز یادتیوں کو فراموش کر کے مستقبل کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا میثاق جمہوریت پر ہم سب نے دستخط کئے تھے تاہم پیپلز پارٹی نے اپنے وعدے پورے نہیں کئے ۔
ہمارے ان کے ساتھ بہت مسائل تھے ۔ ججز کی بحالی کے وعدے پورے نہیں کر رہے تھے جسکی و جہ سے ہمیں لانگ مارچ کرنا پڑا تھا تا ہم جیسے ہی لانگ مارچ گوجرانوالہ پہنچا ہمارا ججز بحال ہو گئے اور ہم نے اس وقت بغیر کسی تو ڑ پھوڑ کے دھرنا ختم کر دیا تھا ۔ جس کے بعد ہم نے پیپلز پارٹی کو مدت پورا کرنے کا موقع دیا ۔ انہوں نے کہا کہ بنی گالہ بھی گیا تھا لیکن انہوں نے ملک کے بجائے سڑک بنانے کا مطالبہ کیا ۔ انہوں نے کہا کہ ہمیشہ اصولوں کی سیاست کی ۔ اگر ہمیں تسلسل سے کام کرنے دیا جاتا تو یہ ملک بہت ترقی کر چکا ہوتا ۔
دوہزا رسترہ تک ڈالر، بجلی ، روٹی ، سستی تھی ۔ تاہم صرف چار سال میں ان لوگوں ملک کو مہنگائی غربت اور بیروزگاری میں دھکیلا ۔ انہوں نے کہا کہ اس دوران میں مکمل ڈٹا رہا ، شہباز سے کہا تھا کہ حکومت نہ لو ۔ انہوں نے کہا پہلے بھی جیلیں کاٹیں آنے والے وقت میں بھی ملک کے لئے سب کچھ کریں گے
انہوں نے کہا کہ اپوزیشن میں آکر کبھی بھی وہ نہیں کریں گے جو انہوں نے کیا ،2023میں مولانا نے اتحادی حکومت بنانے کی پیشکش کی جو یہ کہہ کر میں نے مسترد کر دی کہ ان کی عدد ی اعتبار سے اکثریت ہے اس لئے ہم ایسا نہیں کریں گے تاہم اب سوچتا ہوں کہ انکو نہیں آنے د ینا چاہیے تھا ۔ انہوں نے کہا طاہر القادری کا پاکستان کی سیاست سے کوئی واسطہ نہیں وہ ایک مفاد پرست شخص ہے ۔