پشاور(سی این پی) پشاور ہائی کورٹ نے پی ٹی آئی کے نامزد وزیراعلی خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور اور سینیٹر فیصل جاوید کی حفاظتی ضمانتیں منظور کرلیں۔
پشاور ہائی کورٹ میں علی امین گنڈاپور کی راہداری ضمانت کی درخواست پر سماعت ہوئی، ان کے خلاف تھانہ رمنا اسلام آباد میں ایف آئی آر درج ہے۔ درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ اسلام آباد میں درخواست گزار کے خلاف ایف آئی آر درج ہے۔
چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ نے پوچھا کہ کیا دیگر ایف آئی آرز میں یہ ضمانت پر ہے؟ اس پر وکیل نے جواب دیا کہ جی! علی امین 26 مقدمات میں ضمانت پر ہیں۔ عدالت نے علی امین گنڈاپور کی راہداری ضمانت درخواست منظور کرلی اور انہیں ایک لاکھ روپے کے مچلکے جمع کرانے کا حکم جاری کردیا۔
اسی طرح پشاور ہائی کورٹ نے سینیٹر فیصل جاوید کی راہداری ضمانت بھی منظور کرلی۔ چیف جسٹس ہائی کورٹ ابراہیم خان نے فیصل جاوید کو ایک لاکھ روپے کے مچلکے جمع کرانے کا حکم جاری کردیا۔
بعدازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے علی امین نے کہا کہ پی ٹی آئی پی میں اگر پی والے نہ ہوں تو ان سے بات ہوسکتی ہیں، پورے پاکستان میں ہمارے اوپر جعلی ایف آئی آر درج کی گئیں، لیگل ٹیم اور کمیٹی سیاسی جماعتوں کے ساتھ اتحاد کے لیے کام کررہی ہے، الیکشن کمیشن کے رولز کے مطابق ہی سیاسی جماعت سے وابستگی دیکھی جائے گی، مرکز میں اگر لیگل ٹیم کام کررہی ہے تو ضروری نہیں بڑی جماعت سے اتحاد ہو۔
انہوں ںے کہا کہ پی ڈی ایم کا سربراہ کہہ رہا ہے عمران خان کے خلاف سازش ہوئی، روایات کو بدلنا ہے تو لاقانیت میں ملوث افراد کو سزا دینی ہوگی، صوبے کا حق دینا پڑا تو این ایف سی اور ہائیڈرل کے پیسوں کے لیے ٹائم دیں گے، یہ نہ سوچیں کہ صوبے کا حق نہیں دیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان جو فیصلہ کریں گے وہ سب کو قبول ہوگا جو لوگ تکالیف سے بھاگیں ہیں ان کی جگہ نہیں، ہمیں پتا چلا کہ سخت حالات میں کس نے مقابلہ کیا ہے،
انہوں ںے کہا کہ شاہ سے زیادہ شاہ کے وفادار اپنی اصلاح کرلیں ورنہ سزا کے لئے تیار ہو جائیں، ہمارے اوپر پورے پاکستان میں جعلی ایف آئی آرز درج کی گئیں، ہم مقدموں کا سامنا کرنے والے ہیں بھاگنے والے نہیں، ہم چاہتے ہیں خواتین اقلیت کی نشستوں پر اپنا حق ملے جس کے لیے کمیٹی کام کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ جو وہ پی ڈی ایم کا سربراہ وہ خود مان رہا ہے کہ ساش ہوئی اور ہمیں پتا ہے سازش کس نے کی جن لوگوں نے اعتراف کیا سپریم کورٹ کو بلوا کر ان سے پوچھنا چاہئیے، جو اس نظام میں لا قانونیت کرتے ہیں ان کے کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پرانے لوگوں کے جانے کے بعد نئے لیڈر سامنے آئے ہیں، ایسے لوگ جو مفاد کے لیے ہمارے ساتھ تھے ہم ان کے جانے پر خوش ہے، کابینہ کے نام بھی عمران خان فائنل کریں گے۔