ملک میں مارشل لاءلگا تو دمادم مست قلند رہوگا،بلاول بھٹوز رداری

اسلام آباد(سی این پی)پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ملک میں مارشل لاءلگا تو دمادم مست قلند رہوگا،پاکستانی عوام نے کسی سیاسی جماعت کو مینڈیٹ نہیں دیا ،سب سے بڑی جماعت کا دعوی کرنے والے کہتے ہیں ہم نے کسی سے بات نہیں کرنی جس کے بعد فیصلہ کیا کہ ن لیگ کے ساتھ بات کی جائے ،موجودہ صورت حال سے نکلنے کا واحد راستہ سب مل بیٹھیں ،سپریم کورٹ میں تاریخی کیس زیر سماعت ہے ،بیٹی کو نہیں تو نواسے کو انصاف ملے گا،چاہتے ہیں تاریخ درست ہو جائے ۔منگل کے روز سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا ہے کہ آج ایک بار پھر سپریم کورٹ میں ذوالفقار بھٹو کیس کہ سماعت ہوئی ہے،میں سمجھتا ہوں یہ ایک تاریخی کیس ہے،پاکستان کے تمام مسائل ہیں آمریت کی ماضی میں،ملک 50% تاریخ تو آمریت کا تسلط رہا،پارلیمان کے اختیار اور طاقت اس کیس سے جڑے ہیں،آئین کے بانی کو اس عدلیہ سے انصاف ملے گا،انہوں نے کہا کہ اس شخص کا عدالتی قتل ہوا ہے،بھٹو کا عدالتی قتل آمریت کے دور میں ہوا،کیا یہ ایک سیف ججمنٹ ہے نہیں تو اس کا حل کیا ہے؟امید ہے عدلیہ ہمیں انصاف دے گی اور داغ دھوئے گی،امید ہے اس صدارتی ریفرنس کے زریعے تاریخ درست کرنے میں مدد ہوگی،ہم ایک لکیر کھینچ سکے کہ ماضی میں غلط ہوا۔بلاول بھٹو زرداری نے زرداری صاحب کا شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے بطور صدر ریفرنس بھیجا،بیٹی کو نہیں تو نواسے کو انصاف ملے گا،آئینی قانونی تاریخی لحاظ سے پوائنٹ موجود ہیں،جدو جہد کرنا چاہیے اللہ سے بھروسہ کے ساتھ۔ان کا کہنا تھا کہ قصاص کا تو سوال ہی پیدا نہیں ہوتی ہے،ایک راستہ جوڈیشل ریفرنس کا ہے،فیصلہ سپریم کورٹ جو بھی دے ریفرنس کا،اگر قتل کا کوئی آئینی حدود نہیں ہے، میں دیکھ رہا ہوں جوڈیشل ریفرنس میں راستہ نہیں،تو پھر میں انصاف مانگو گا قصاص نہیں،ہماری ترجیح عدالتی ریفرنس سے تاریخ درست کریں۔انہوں نے کہا کہ الیکشن کے بعد بھٹو ریفرنس پہلے سننے جانے والے کیسوں میں سے ایک ہے،مجھ پر ثبوت دیئے بغیر الزام لگایا سودا کرنے کا،ثبوت ہے تو بتائیں کے میں نے سودا کیا ہے،جب صحافت کرے تو اصولوں پر کھڑے ہوں،جب مولانا یا کوئی بات کی تو ان سے پوچھیں،الیکشن کمپین کے مطابق چل رہا تھا،اگر میں اکثریت میں ہوتا تو کہتا میرا مینڈیٹ ہے،پاکستان کی عوام نے کسی ایک جماعت کو اکثریت نہیں دی،ن اور پی ٹی آئی کو ملنا ہوگا دوسروں کو ساتھ،جمہوریت کو اس چیز کو کمپرومائز کہتے ہیں،اس سب کشمکش میں واحد طریقہ مل کر بیٹھنے کی گنجائش نکال لیں،دس دن ہوگئے اور پاکستان کی سیاسی استحکام پر بات ہو رہی ہے،جہاں تک پی ٹی آئی کا سوال ہے،سب سے بڑی جماعت ہیں تو کہتے ہیں کہ کسی سے بات نہیں کریں گے،جس کے بعد پیپلز پارٹی نے فیصلہ کیا کہ ن لیگ سے بات کرتے ہیں،مسلم لیگ کو اپنے ٹرم پر ووٹ دونگا،یہ سست روی کی بنا پر تاخیر ہوئی ہے،میں اپنا موقف تبدیل کرنے میں ایک جمود ہوگا،یہ جمود کسی کے بھی فائدہ میں نہیں ہوگا۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ ریفرنس واپس کیوں بھیجیے گا، اس اسٹیج پر نہیں لگتا کہ صدر کچھ کرے گا،مارشل لاءلگانے سے متعلق سوال پر بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ دما دم مست قلندر ہوگا۔