پیپلزپارٹی کے سینئر رہنما اور سینیٹر رحمان ملک 70 برس کی عمر میں انتقال کرگئے، رحمان ملک کورونا وائرس میں مبتلا تھے۔
ترجمان نے سابق وفاقی وزیر کے انتقال کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ رحمان ملک کچھ وقت سے کورونا وائرس میں مبتلا اور وینٹی لیٹر پر تھے۔
ترجمان کے مطابق رحمان ملک کو سانس لینے میں مشکلات ہوئیں تو انہیں دوبارہ اسلام آباد کے نجی اسپتال میں وینٹیلیٹر پر منتقل کیا گیا تھا لیکن وہ دم توڑ گئے۔
ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ سینیٹر رحمان ملک کے پھیپھڑے کورونا وائرس کی وجہ سے متاثر ہوئے تھے۔ انتقال کے بعد میت کو گھر منتقل کردیا گیا ہے، اہلِ خانہ کے مطابق ان کی نمازِ جنازہ اور تدفین کا اعلان بعد میں کیا جائے گا۔
پیپلزپارٹی کے رہنما رحمان ملک نے سوگواروں میں بیوہ اور دو بیٹوں کو چھوڑا ہے۔
سینیٹر رحمان ملک 2008 سے 2013 تک پیپلزپارٹی کے دور حکومت میں وفاقی وزیر داخلہ رہے، ان کا میثاق جمہوریت میں بھی کلیدی کردار رہا ہے۔
پیپلزپارٹی کے رہنما رحمان ملک کا شمار شہید محترمہ بے نظیر بھٹو کے بااعتماد ساتھیوں میں تھا۔ انہوں نے ملک کی دو بڑی سیاسی جماعتوں پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ ن کے درمیان میثاق جمہوریت میں اہم کردار ادا کیا تھا۔
رحمان ملک کراچی میں پیپلزپارٹی اور ایم کیو ایم کے درمیان اختلافات کی صورت میں پل کا کردار بھی ادا کرتے تھے۔
رحمان ملک کو کراچی یونیورسٹی نے پی ایچ ڈی کی اعزازی ڈگری دی تھی جبکہ حکومت نے بہترین کارکردگی پر انہیں ستارہ شجاعت اور نشان امتیاز سے بھی نوازا تھا۔