اسلام آباد (سی این پی)مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف مسلسل دوسری باری اسلامی جمہوریہ پاکستان منتخب ہونے کے بعد ایوان سے خطاب کرتے ہوئے 2سال سے کم سزا کے قیدی ،بچوں اور عورتوں کی رہائی اور سانحہ 9 مئی کے جرم میں ملوث نہ ہونے والوں کیخلاف کوئی کارروائی نہ کرنے کا اعلان کر دیا،شہباز شریف نے کہا کہ کوشش ہوگی حکومتی اقدامات کے ثمرات ایک سال میں آنا شروع ہوں، دہشت گردی کو دوبارہ جڑ سے اکھاڑ کر پھینک دیا جائیگا ،عدلیہ کی مشاورت سے عدالتی ریفارمز متعارف کرائیں گے،9 مئی میں ملوث عناصر کے خلاف قانون اور آئین اپنا راستہ بنائے گا،دہشت گردی کے خاتمے کے لئے نیشنل ایکشن پلان پر مکمل عملدرآمد کیا جائیگا،دوست ممالک امریکہ ،یورپی یونین سمیت دنیا کے ساتھ اچھے تعلقات کے خواہاں ہیں۔
قومی اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے شہباز شریف نے ابتدائی کلمات میں کہا کہ اپنے قائد نواز شریف کا شکر گزار ہوں جنہوں نے اس منصب کے لئے مجھ پر اعتماد کیا،آصف علی زرداری، بلاول بھٹو زرداری،بلاول بھٹو زرداری ، خالد مقبول صدیقی ،علیم خان خالد مگسی اور چوہدری سالک حسین ایوان میں موجود تمام اراکین کا شکر ادا کرتا ہوں ،شہباز شریف نے کہا کہ میرے قائد میاں نواز شریف کی لیڈر شپ میں ترقی اور خوشحالی کے جو انقلاب آئے وہ اپنی مثال آپ ہیں،یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ میاں نواز شریف معمار پاکستان ہیں،جس شخص نے ایٹمی پاکستان کی بنیاد رکھی ،ذوالفقار علی بھٹو کی خدمات کو یہ قوم یاد رکھے گی ، ان کا عدالتی قتل ہوا ،ان کی بیٹی نے جان کا نذرانہ پیش کیا،نواز شریف، میری بھتیجی مریم نواز، آصف علی زرداری جیل میں گئے اس کے باوجود کسی نے ملک کے خلاف نہیں سوچا ،آصف علی زرداری نے پاکستان کھپے کا نعرہ لگایا،دوسری طرف انہوں نے پوری اپوزیشن کو سلاخوں کے پیچھے ڈال دیا ،کیا کیا گرے ہوئے الفاظ استعمال کیے گئے ،پاکستان کے خلاف زہر اگلا افواج پاکستان کے خلاف زہر اگلا گیا ،پاکستان کی بقا کے معاملے پر آئی ایم ایف کو مدد نہ کرنے کا کہا،ہم نے کبھی بدلے کی سیاست کا سوچا تک نہیں ،ہمیشہ صبر برداشت سے کام لیا کسی گملے کو نقصان نہیں پہنچایا ،اس قوم نہ وہ دن بھی دیکھا کہ نو مئی کو اداروں پر حملے یے،جی ایچ کیو، کور کمانڈر ہاو¿س اور دیگر مقامات پر حملے کیے ،یہ اس قوم نے کبھی نہیں سوچا تھا شہدا کے ورثاءپہ کیا بیتی ہوگی۔
شہباز شریف نے کہا کہ دہشت گردی پر نواز شریف نے کہا کہ اب ہم متحد ہونا چاہیے ،اس کے بعد کڑیل جوانوں نے قربانیاں پیش کیں اور اپنے بچوں کو یتیم کیا ،کیا ایسا جتھا اور یہ بات قابل معافی ہے اس کا فیصلہ ایوان اور عدالتون نے کرنا ہے ،ہمارے پاس دو راستے تھے ایک راستہ اپنی سیاست بچانے کا تھا ،دوسرا راستہ قربانی تھا پوری قیادت نے سیاست کی قربانی کا فیصلہ کیا،دہشت گردی کا مردانہ وار ہماری افواج نے مقابلہ کیا ،میاں نواز شریف کا فیصلہ تھا کہ ہمیں دہشت گردی کے خلاف متحد ہونا چاہیے،ہمارے شہدا اپنی قربانیاں دے گئے اور ملک کو محفوظ کرگیے ،ایسی لیڈر شپ یا جتھہ جس نے حملے کئے کیا یہ اقدام قابل معافی ہے اس کا فیصلہ ایوان نے کرنا ہے ،ہمارے سامنے دو راستے تھے کہ ہم اپنی سیاست بچاتے اور آرام سے بیٹھے رہتے ،دوسرا راستہ تھا کہ ہم ملک کیلئے سب کچھ قربان کرتے اور سیاست کو ریاست پر قربان کریں گے ۔
شہباز شریف نے کہا کہ سابق سپیکر راجا پرویز اشرف نے اپنے دور میں جو شاندار کردار ادا کیا، اپنی پارٹی کی طرف سے خراج تحسین پیش کرتا ہوں ،پاکستان کے پاس بے پناہ صلاحیت موجود ہے، ہمارے پاس سمندر، دریا ہیں ،اس ایوان میں بڑے ذہین لوگ بیٹھے ہیں جو ملکی کشتی کو منجدھار سے ملک کو نکال کر پار لگائینگے،ہم نے اب مل کر فیصلہ کرنا ہے کہ ملک کو ترقی یافتہ بنائیں گے ،ہم ہمالیہ سے بلند چینلجز کو عبور کریں گے، یہ کام مشکل ضرور مگر ناممکن نہیں ہے ،اس وقت ملک کے چند بڑے چیلنج ہیں جن کا تذکرہ کرنا ضروری سمجھتا ہوں،یہ کام مشکل ضرور ہے لیکن ناممکن نہیں ہے ،شہباز شریف نے کہا کہ بجٹ میں کل محصولات کا اندازہ 12 ہزار تین سو ارب ہے ،سات سو ارب روپے کا خسارہ پہلے دن سے ہوگا تو ترقیاتی منصوبوں کیلئے پیسہ کہاں سے آئے گا ،،افواج پاکستان، سرکاری افسران کی تنخواہیں کہاں سے دیں گے،قرض ہمارے لیے سب سے بڑا سنگین مسئلہ ہے ،اس شور کے باوجود کہنا چاہتا ہوں آج شعور کا راج ہونا چاہیے تھا،میں کہوں گا اس ایوان کے اخراجات قرضوں سے ادا کیے جارہے ہیں ،آج شور شرابہ کرنا چاہیے یا سنجیدگی کا مظاہرہ کرنا چاہیے ،کیا ایٹمی پاکستان ان کے قرضوں نے ہوتے ہوئے اپنا وجود قائم رکھ سکے گا ،پاکستان کا وجود بالکل قائم رہے گا ہم نے اصلاحات لانی ہیں،انشاء اللہ ہم پاکستان کو عظیم بنائیں گے اور سر فخر سے اٹھا کر چلیں گے ،وزیر اعظم نے کہا کہ دوسرا چیلنج بجلی کی قیمتوں کا اضافہ ہے ،38 سو ارب کی بجلی دی جاتی ہے اور وصولی 28 سو ارب ہے ،یہاں پر ایک ہزار ارب کا گیپ ہے کیا غریب عوام اس کا متحمل ہوسکتی ہے ،سندھ بلوچستان کے پی پنجاب اور جی بی میں ایک ہزار ارب بڑے منصوبے لگائے جاسکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ شور مچانے والے جنگلہ بس کا شور بہت مچاتے تھے ،میں نہیں کہنا چاہتا کہ بی آر ٹی پشاور کا کیا حشر ہوا ،تمام صوبوں کے ساتھ مل کر پبلک ٹرانسپورٹ کے نظام کا جال بچھائیں گے،جدید ہسپتالوں اور۔ علاج کی سہولتیں مہیا کریں گے ،شور کرنے والوں کی آواز گم ہو جائے گی میری آواز بلند ہوگی ،با صلاحیت بچوں اور بچیوں کیلئے بین الاقوامی یونیورسٹیز کے وظائف دیے جائیں گے،شہباز شریف نے کہا کہ ایسا عدالتی لائیں گے کہ لوگوں کو سستا انصاف مل سکے ،جیلوں میں قید خواتین اور بچوں جن کی سزا دو سال سے کم ہے ان کی سزا معاف کی جائے گی ،نو مئی کے زخم اج بھی تازہ ہیں مجرم قانون کا سامنا کریں گے ،جو لوگ ملوث نہیں پائے گئے انہیں کچھ نہیں کہا جائے گا ،جنہوں نے نو نو مئی کو غداری کی شہیدوں کے قبروں کی بے حرمتی کی ان سے پوچھا جائے گا ،نیشنل ایکشن پلان پر پوری طرح عمل درآمد ہوگا ،دہشت گردوں کو واپس لایا گیا اور کچھ کو جیلوں سے چھوڑا گیا ،ہمارا فیصلہ ہے کہ دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑ کر پھینکیں گے۔
شہبازشریف نے مزید کہا کہ ہونہار بچوں اور بچیوں کے لئے بیرونی دنیا میں معروف جامعات کے وظائف وفاقی حکومت دے گی،انہوں نے کہا کہ ذاتی مقاصد کے لئے دہشت گردوں کو واپس لایا گیا، خونی دہشت گردوں کو جیلوں سے آذاد کیا گیا، شہباز شریف نے کہا کہ میری قیادت مجھے کہتی ہے کہ آپ تاریخ مت دیا کریں گے ،مگر میں احتیاط کیساتھ کہتا ہون کہ ایک سال میں اس پر قابو پانے کی کوشش کرینگے، کھویا مقام حاصل کرینگے ،معاشی منصوبہ بجٹ میں اعلان کریں گے البتہ عوام اسکا شدت سے انکار کررہے ہیں ،شعور اگر شور کو عبور کرے تو انکا اور عوام کا فائدہ ہوگا ،5 لاکھ نوجوانوں کو آرٹیفیشل انٹیلیجنس، آئی ٹی سمیت دیگر امور میں تربیت دینگے ،کسان سے ہی معیشت کی ترقی ہے، وہی ریڑھ کی ہڈی ہے ،زراعت پر ن لیگ اور پیپلز پارٹی میں بڑا کام ہوا،سستے بیج کے معاملے آصف زرداری اور سستی کے کھاد کے معاملے میں میاں نواز شریف نے کردار ادا کیا ،پنجاب میں زراعت کی جعلی ادویات کا مکمل خاتمہ کیا گیا ،سبسڈی کھاد فیکٹریوں کی بجائے کسان کو براہ راست دی جائے گی ،سولر ٹیوب ویل چھوٹے کسان کو فراہم کیا جائے گا، بیج مافیا کو ختم کیا جائے گا ،بیج بیرون ملک سے منگوا کر خود حکومت دے اور مفت فراہم کرے گی ،بیج مافیا، جعلی کھاد، جعلی زرعی ادویات کا خاتمہ یقینی بنایا جائے گا ،زراعت اور لائیو سٹاک کے شعبے کو ایس آئی ایف سی کیساتھ مل کر فروغ دینگے
انہوں نے کہا کہ ملک صاف ستھری ٹرانسپورٹ کے بغیر آگے نہیں بڑھا جاسکتا ،جو آج شور مچا رہے ہیں کہ وہ جنگلہ بس کہہ کر شور مچاتے تھے ،مگر لاہور کے مقابلے میں جو حشر بی آر ٹی کا حوالہ اس کا پھر کبھی ذکر کرونگا ،پنجاب کی طرح تمام صوبوں میں اچھی پبلک ٹرانسپورٹ کا جال بچھائینگے، یہی راز ترقیافتہ ممالک کا ہے،پنجاب میں مفت ادویات دیں اچھے اسپتال بنائے ،سندھ نے اس سلسلے میں بڑی ترقی کی اچھے اور اعلی اسپتال بنائے ،ہم صوبوں کیساتھ مل کے اسے مزید بڑھائیں گے،شور کرکے میری آواز گم کرنے والوں کا اپنا شور گم ہوگا، میری آواز بلند رہے گی ،ہونہار طالب علموں کو بیرون دنیا میں عالمی معروف یونیورسٹی میں بھجوا کر وظائف کا اہتمام کیا جائے گا ،نظام عدل کی شکل طویل اور تاخیر کا سبب بن گئی ہے ،دیوانی مقدمات میں لوگ دیوانے ہو جاتے ہیں مگر فیصلے نہیں ہوتے ،سستے اور فوری انصاف کیلئے عدالت عظمیٰ اور یہ ایوان مل کر فیصلہ کرے ،جیلوں میں قید بچے اور خواتین جو سنگین مجرم نہیں ان کو رہا کرکے تربیتی پروگرام کیساتھ ہنر مند بنائینگے،وزیر اعظم نے کہا کہ 9 مئی کے مجرموں کے حوالے سے قانون اپنا راستہ لے گا ،جن لوگوں کے خلاف کوئی ثبوت نہیں، ان کو رہا کیا جائے گا،جنہوں نے عظیم قبور کی بے حرمتی کی، جنہوں نے ورثا کے دلوں کو چھلنی کیا ان کے حوالے سے قانون اپنی راہ لے گا ،نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد یقینی بنایا جائے گا۔
شہباز شریف نے کہا کہ اگر قوم کی خدمت کرنی ہے تو چھوٹے کاروبار میں ان کو شیئر دینا پڑے گا ،دوست ممالک کیلئے ویزہ فری انٹری ہوگی ،ٹریڈ کوریڈورز کھولنے کیلئے بلاول بھٹو نے بڑا کام کیا ،سی پیک کو آگے بڑھانا ہے اس میں ضرور کامیاب ہوں گے ،خارجہ پالیسی میں کسی گریٹ گیم کا حصہ نہیں ہیں ،خارجہ پالیسی کے ذریعے دوستوں کا اضافہ کریں گے دشمنوں کا خاتمہ کریں گے ،2030 کو جی ٹونٹی کا ہدف بنالیں یہ ناممکن نہیں ہے ،امریکہ کے ساتھ کے ساتھ تعلقات کو بہتر کرنا ہے اور آگے بڑھا جائے ،یورپی یونین کے ساتھ رشتے مضبوط کریں گے ،دوست ممالک کے ساتھ برابری کی سطح تعلقات برقرار رکھیں گے ،سعودی عرب کے ساتھ برادرانہ تعلقات ہیں ،سعودی عرب نے سولہ ماہ میں جو مدد کی اس کے شکر گزار ہیں۔
وزیر اعظم نے کہا کہ فلسطین غزہ اور کشمیر میں قتل و غارت کا ایسا بازار گرم ہے جو دنیا نے پہلے نہیں دیکھا اسرائیل نے ظلم کی انتہا کردی ہے ،دنیا کو کوئی ارادہ ان کو روک نہیں سکا یہ مقام عبرت اور افسوس ہے ،عالمی برادی تماشائی بنی ہوئی ہے ،،شمیریوں کا خون بہایا جارہا ہے اور عالمی برادری کے لب سلے ہوئے ہیں ،مشرقی تیمور کو مذہبی بنیادوں پر انڈونیشیا سے آزادی دلوائی جاتی ہے ،سوڈان کو الگ ملک بنا دیا جاتا ہے ،بوسنیا میں ہزاروں لوگوں کو شہید کیا جاتا ہے۔
میاں نواز شریف نے بوسنیا کا دورہ کرکے پوری ملک کا سر فخر سے بلند کردیا تھا،انہوں نے کہا کہ بعض خونی دہشت گردوں کو جیلوں سے چھوڑا گیا، بعض دہشت گردوں کو وطن آنے دیا گیا ،اسی کے سبب ملک میں دوبارہ دہشت گردی نے سر اٹھایا ،اقلیتوں کے حقوق ہماری ذمہ داری اور پاسداری بھی ہے ،یہ میں نہیں میثاق مدینہ میں درخشندہ مثال ہے،ہمارے سبر ہلالی پرچم اور آئین اقلیتوں کو پاکستان میں رہنے کی مکمل آزادی دیتا ہے اس میں کوئی خلل نہیں آنے دینگے ،خواتین کو مساوی حقوق مہیا کرنا لازم ہیں ، شور شرابے میں بھی خواتین کی آواز بلند ہے ،محترمہ فاطمہ جناح سے، محترمہ بے نظیر تک، مریم نواز سے ثنا میر، ڈاکٹر رتھ فاو¿ ، محترمہ بلقیس ایدھی یا شہربانو نقوی ہوں، انکے ساتھ ہی ترقی ہوسکتی ہے ،خواتین کو مردوں کے مقابلے میں مساوی حقوق دینا لازم ہے ،نئے کاروبار کیلئے ماحول مہیا کرنا آسان نہیں، مگر اس فرسودہ نظام اور فرسودہ قوانین کا خاتمہ یقینی بنانا ہوگا۔
شہباز شریف نے کہا کہ ہم ٹیکس کا لیول بے شک کم کریں تاکہ عام ٹیکس پیئر کو ریلیف دیں ، جو کھربوں غبن کرتا ہے اس کو کوئی پوچھنے والا نہیں، اس ٹیکس دہندہ کو کٹہرے میں لانا ہوگا ،پلگ اینڈ پلے یعنی ون ونڈو کو یقین بنائینگے، پہلے ون کیا آدھی ونڈو بھی نہیں تھی،ٹیکس ریفنڈ کرنے کیلئے ایف بی آر کو 10 روز کی مہلت دیتا ہوں وہ یقینی بنائیں بصورت دیگر وہ جواب دہ ہونگے ،چھوٹے کسان یا چھوٹا کاروبار اگر دیہاتوں میں شروع کریں تو اسے ہجرت سے روک سکتے ہیں ،شہروں اور قصبوں میں اگر چھوٹے کارخانہ بنائے جائیں تو ہم ان کو خود مختار معیشت کی جانب لے جاسکتے ہیں ،بینکوں کو سختی سے پابند کیا جائے گا کہ وہ ایک مناسب فیصدی دیہاتوں شہروں کے نوجوانوں کو قرض دینا ہوگا ،اب وہ جو حکومتی بلز میں پیسے لگا کر سوتے تھے اب انہیں گھر جاکر سونا ہوگا ، فرسودہ قانون کے خاتمے کیساتھ تمام دوست ممالک کیلئے ویزہ فری انٹری کرائیں گے ،ٹریڈ کاریڈورز کو اوپن کرینگے اور اس سلسلے میں آگے بڑھیں گے ،اس حوالے سے بلاول بھٹو زرداری اور نوید قمر نے بڑا کردار ادا کیا اور اچھے مشورے دیئے ،ہمیں سی پیک کو آگے بڑھانا ہے، چین ہمارا قابل اعتماد ،دوست ہے ،خارجہ پالیسی میں ہم کسی گریٹ گیم کا حصہ نہیں ہونگے،ہمارا کارنر سٹون یہ ہے کہ ہم اپنے دوستوں میں اضافہ مخالفوں میں کمی لائینگے ،اللہ تعالیٰ کا فضل حال شامل رہا تو اتحادی ساتھ رہے تو اتنی محنت کریں کہ 2030ئ میں جی 20 کا حصہ بنیں ،یہ مشکل ضرور ہے مگر ناممکن نہیں ہے، ہمیں امریکہ کیساتھ اپنے تعلقات کو پہلے بہتر بنانا پھر استوار کرنا ہے ،یورپی یونین اور خلیجی تعاون کیساتھ تعلقات استوار کریں گے ،ہمسایہ ممالک کیساتھ اپنے اصولی اور مساوی تعلقات قائم رکھیں گے ،سعودی عرب کیساتھ قدیمی برادرانہ اور یگانگت کا تعلق ہے۔
شہباز شریف نے کہا کہ سعودی عرب کے فرمانروا اور ولی عہد نے جو 16 ماہ میں ہماری مدد کی انکی ہمیشہ شکر گزار رہیں گے ،یو اے ای، ترکی اور قطر نے ہر مشکل وقت میں ہمارا ساتھ دیا،یو اے ای کے صدر نے ہماری بھرپور مدد کی، طیب اردوغان پاکستانی قوم سے محبت کرتے ہیں ،قطر، کویت، بحرین، عمان اور ایران کیساتھ ہمارے دیرینہ تعلقات ہیں جنہیں آگے لے کر جائینگے ،فلسطین، غزہ اور کشمیر میں آج بھی قتل و غارتگری کا بازار گرم ہے ،اتنے دلخراش واقعات سامنے آئے، کوئی بیوی,، کوئی کم سن بچوں کی تدفین کرتا ہے ،اسرائیل کے ظلم و تشدد کی انتہا کررہا مگر کوئی ادارہ اسے روک نہیں سکا ،یہ مقام تشویش و مقام افسوس بھی ہے، عالمی برادری خاموش تماشائی بنی ہے ،کشمیر کے معاملے عالمی برادری کے ہونٹ سلے ہوئے ہیں ،ایسٹ تیمور کی بات آتی ہے تو اسے مذہبی بنیادوں پر الگ کرکے اسے آزادی دلوائی جاتی ہے ،سوڈان کی باری آتی ہے تو اسے بھی بزور بازو الگ کرکے جنوبی سوڈان بنایا جاتا ہے ،بوسنیا کی صورتحال ہو تو اس کو بھی مد نظر رکھا جائے ،ہمیں اکٹھے ہوکر شور کو شعور میں دبا دیں،غزہ، فلسطین اور کشمیر میں جو کچھ ہورہا ہے اس پر ایک اصولی موقف کیساتھ ایک قرارداد مذمت منظور کی جائے ،موسمیاتی تبدیلیوں کے شدید خطرات ہیں، پاکستان اس خطرے میں پہلے 7 ممالک میں شامل ہے،شہباز شریف نے کہا کہ چار وفاقی اکائیوں سے پاکستان جمہوری پاکستان بنتا ہے ،ہمیں بلوچستان کی محرومیوں کا احساس ہے،ہمیں تمام صوبوں اور قائدین کی قربانیوں کی قدر کرنی چاہیے ،بلوچستان کے زعما کی ناراضگیاں بجا ہیں، مسنگ پرسن کے مسئلے کو حل کئے بغیر مرہم نہیں رکھا جاسکتا ،ہم کھلے دل کیساتھ بلوچستان کیساتھ بیٹھیں گے کیونکہ وہاں کی خوشحالی و امن پاکستان کا امن و خوشحالی ہے۔