411 الیکٹورل ووٹ لیکر آصف زرداری دوسری بار صدر منتخب

اسلام آباد(سی این پی) پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری دوسری بار پاکستان کے صدر منتخب ہوگئے۔ آصف زرداری411 الیکٹورل ووٹ حاصل کر کے ملک کے 14 ویں صدر بن گئے

ملک کے 14 ویں صدر کے انتخاب کے لیے قومی اور چاروں صوبائی اسمبلیوں میں پولنگ ہوئی،قومی اسمبلی میں پریزائیڈنگ افسر چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ عامر فاروق نے نتائج کا اعلان کیا

صدارتی الیکشن میں سینیٹر شیری رحمان آصف علی زرداری کی پولنگ ایجنٹ جب کہ سینیٹر شفیق ترین، محمود خان اچکزئی کے پولنگ ایجنٹ تھے،نتائج کے مطابق سینیٹ اور قومی اسمبلی سے آصف علی زرداری کو 255 اور محمود خان اچکزئی کو 119ووٹ ملے۔

خیبرپختونخوا اسمبلی میں محمود خان اچکزئی نے 91 اور آصف علی زرداری نے 17 ووٹ حاصل کیے۔اس طرح پنجاب اسمبلی سے آصف زرداری کو 246 اور محمود اچکزئی کو 100 ووٹ ملے۔ سندھ اسمبلی سے آصف زرداری کو 151 اور محمود اچکزئی کو 9 ووٹ ملے۔

بلوچستان اسمبلی سے آصف زرداری کو 47 ووٹ ملے جبکہ محمود خان اچکزئی کو ایک بھی ووٹ نہیں ملا۔ خیبر پختونخوا اسمبلی سے محمود خان اچکزئی نے 91 ووٹ اور آصف زرداری نے 17 ووٹ حاصل کیے، ایک ووٹ مسترد ہوا۔تحریک انصاف کے سینیٹر عون عباس نے اپنا ووٹ کاسٹ کیا ، سینیٹ سے جے یو آئی ف کے 4 اراکین،جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد نے ووٹ کاسٹ نہیں کیا۔ اسی طرح جی ڈی اے کے سینیٹر مظفر حسین شاہ اور پی ٹی آئی کے شبلی فراز بھی ووٹ نہ ڈالنے والوں میں شامل ہیں۔

علاوہ ازیں پی ٹی آئی کے سینیٹر اعجاز چوہدری اور اعظم سواتی نے بھی ووٹ حق رائے دہی استعمال نہیں کیا۔ قومی اسمبلی سے جے یو آئی کے 8اراکین نے ووٹ کاسٹ نہیں کیا۔پختونخوا اسمبلی میں صدارتی انتخاب کے لیے مجموعی طور پر 109 ووٹ پول کیے گئے ہیں۔ 36 ووٹ کاسٹ نہیں کیے گئے۔ ان میں 21 خواتین اراکین اسمبلی، 4 اقلیتی اراکین شامل ہیں جب کہ 2 حلقوں پر خیبرپختونخوا میں انتخابات نہیں ہوسکے تھے۔

چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ عقیل احمد عباسی نے سندھ اسمبلی میں پریزائیڈنگ افسر کے فرائض انجام دیے۔ آصف زرداری کو سندھ اسمبلی میں 2 اعشاریہ 5 نشستوں پر ایک ووٹ گنا جائے گا۔سندھ اسمبلی میں جماعت اسلامی کے رکن محمد فاروق نے صدارتی انتخاب میں اپنا ووٹ کاسٹ نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم اس صدارتی انتخاب کا حصہ نہیں ہیں۔ اپنی پارٹی قیادت کی ہدایت کے مطابق ووٹ نہیں ڈال رہا۔ میں الیکشن کے لیے نہیں بلکہ اپنے کام کے لیے سندھ اسمبلی آیا تھا۔ایم کیو ایم کے 36 ارکان اسمبلی نے حق رائے دہی استعمال کیا۔ پیپلزپارٹی کے 116 ارکان نے ووٹ کاسٹ کیا، تحریک انصاف کے حمایت یافتہ 9آزاد ارکان اسمبلی نے ووٹ کاسٹ کیا جب کہ ایک ووٹ مسترد ہوا، جسے علیحدہ رکھ دیا گیا۔

چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ نعیم اختر افغان کو پریزائیڈنگ افسر مقرر کیا گیا۔ پیپلز پارٹی کے اراکین اسمبلی ظہور بلیدی اور علی مدد جتک کو آصف زرداری کا پولنگ ایجنٹ مقرر کیا گیا تھا۔بلوچستان اسمبلی کے 64 اراکین ووٹ ڈالنے کے لیے اہل رہے، بلوچستان اسمبلی ارکان کا ایک ووٹ ایک ہی شمار ہوا۔ یہاں سے آصف زرداری کو 47 ووٹ ملے جب کہ محمود خان اچکزئی کو ایک بھی ووٹ نہیں ملا۔

پنجاب اسمبلی میں 353 ارکان میں سے 352 نے ووٹ کاسٹ کیے جن میں آصف زرداری کو 246 اور محمود اچکزئی کو 100 ووٹ ملے جبکہ 6 ووٹ مسترد ہوگئے۔ پنجاب میں 5.49 ارکان مل کر ایک ووٹ بناتے ہیں۔