اسلام آباد(سی این سی)اسلام آباد ہائی کورٹ کے 6 ججوں نے سپریم جوڈیشل کونسل کو خط لکھ کر عدالتی امور میں ایگزیکٹو اور آئی ایس آئی ایجنسیوں کی مداخلت کا الزام عائد کیا ہے
خط جسٹس محسن اختر کیانی، جسٹس طارق محمود جہانگیری، جسٹس بابر ستار، جسٹس سردار اعجاز اسحٰق، جسٹس ارباب محمد طاہر اور جسٹس ثمن رفعت امتیاز کی جانب سے لکھا گیا ہے۔
خط میں 6 ججز نے سپریم جوڈیشل کونسل کوبھیجے گئے خط میں سنسنی خیز انکشافات کئے ہیں،خفیہ ادارے نے دباو میں آکر ایک جج کوبلڈپریشرہوا اور وہ ہسپتال بھی پہنچے۔
خط میں ججز نے جوڈیشل کونسل کو مختلف واقعات کا حوالہ دیا ہے، بتایا گیا کہ مئی 2023 میں ہائی کورٹ کے ایک جج کے رشتہ دار کو اغوا کیا گیا، ایک جج کی رہائش سے خفیہ کیمرہ بھی برآمد ہوا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے ایک جج کے قریبی رشتہ دار کو چوبیس گھنٹوں کیلئے اغوا کیا گیا،ایک جج کی رہائش گاہ سے ویڈیو ریکارڈنگ کیمرہ بھی نکلا ہے
خط میں کہا گیا ہے کہ چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ کو مداخلت کرنے والوں کے خلاف کارروائی کے لیے بھی لکھا لیکن کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے مبینہ طور پر کہا ہے کہ میں نے خفیہ ادارے کے سربراہ سے بات کی ہےآئندہ مداخلت نہیں ہوگی تاہم اس کے باوجود بھی مداخلت جاری رہی۔
خط میں عدالتی امور میں مداخلت پر کنونشن طلب کرنے کا مؤقف اختیار کیا گیا ہے، خط کی کاپی سپریم جوڈیشل کونسل کے تمام ارکان کو بھجوائی گئی ہے۔
دوسری جانب اسلام آباد ہائی کورٹ بار نے ہنگامی اجلاس بھی طلب کرلیا ہے جس میں ایک متفقہ طور پر لائحہ عمل اختیار کیا جائیگا
ہنگامی اجلاس صبح ساڑھے نو بجے طلب کیا گیا ہے ، ہائیکورٹ بار کے صدر ریاست علی آزاد اور سیکرٹری شفقت عباس تارڑ نےاجلاس طلب کیا