اسلام آباد(سی این پی) ہائیکورٹ کے 6 ججز کے خط پر انکوائری کمیشن تشکیل کی درخواست سپریم کورٹ میں دائر کر دی گئی۔
سپریم کورٹ میں درخواست ایڈووکیٹ داود نے دائر کی جس میں وفاقی حکومت اور اسلام آباد ہائیکورٹ کے 6 ججز کو بھی فریق بنایا گیا ہے۔
درخواست میں استدعا کی گئی کہ 25 مارچ کے خط میں لگائے گئے الزامات پر تحقیقات کے لیے اعلیٰ سطحی انکوائری کمیشن تشکیل دیا جائے
اور انکوائری کمیشن میں جو بھی مس کنڈیکٹ کا مرتکب پایا جائے اس کے خلاف سخت ایکشن لیا جائے۔
درخواست گزار کا مو¿قف ہے کہ سپریم جوڈیشل کونسل کو لکھے گئے خط میں عمومی نوعیت کے الزامات لگائے گئے ہیں
اس خط سے یہ تاثر ابھرا کہ آئی ایس آئی پورے ملک کے عدالتی نظام کو کنٹرول کر رہی ہے، اس خط کے ذریعے عدلیہ کی آزادی کو کمزور کرنے اور عوامی اعتماد کو کمزور کرنے کی کوشش کی گئی، خط میں صرف ایک کیس کا حوالہ دیا گیا۔
ایڈووکیٹ داود نے موقف اپنایا کہ خط کے ذریعے تاثر دیا گیا کہ آئی ایس آئی اور ایگزیکٹو تحریک انصاف کے کیسز پر اثر انداز ہو رہی ہے
ریکارڈ سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے کئی مرتبہ پی ٹی آئی کو ریلیف دیا۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے سابق وزیر اعظم کو ظل شاہ قتل سمیت انسدادِ دہشتگردی کے 3 مقدمات میں ضمانتیں دیں،
ہائیکورٹ نے القادر ٹرسٹ کیس میں بانی پی ٹی آئی کو دو ہفتوں کی ضمانت دی اور 9 مئی واقعے کے بعد بانی پی ٹی آئی کو 17 مئی تک کسی بھی کیس میں گرفتار کرنے سے بھی روکا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے سائفر ٹرائل ختم کر کے معاملہ ٹرائل کورٹ کو ریمانڈ بیک کیا، بانی پی ٹی آئی اڈیالہ جیل میں ایک لگڑری اسٹائل والی زندگی گزار رہے ہیں۔