گندم درآمدی سکینڈل نے شہباز کی نئی حکومت کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لیا

اسلام آباد(خبر نگار)گندم درآمدی سکینڈل نے نئی حکومت کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لیا ،بیورو کریسی نے وزیر اعظم شہباز شریف کوبھی حقائق سے لاعلم رکھا اور نگران حکومت کے فیصلے کی روشنی میں موجودہ حکومت کے دوران بھی گندم درآمد کرنے کا سلسلہ جاری رہا جبکہ ذخائر میں 16 لاکھ ٹن سے گندم 2023 میں موجود تھی

۔دستاویزات میں گندم درآمدی سکینڈل کی تحقیقات میں چشم کشا حقائق نے بہت سے رازوں سے پردہ اٹھا دیا،ملک میں وافر ذخیرہ ہونے کے باوجود شہباز حکومت میں بھی6 لاکھ ٹن سے زائد گندم درآمدہونے کا انکشاف ہوا ہے

شہباز شریف کی موجودہ حکومت آنے کے موقع پر بھی ایک لاکھ 13 ہزار 529 میٹرک ٹن گندم کا کیری فارورڈ سٹاک موجود تھا تاہم اس کے باوجود نئی حکومت کے دور میں 6 لاکھ ٹن سے زیادہ گندم درآمد کی گئی۔

حکومتی ذرائع نے بتایا کہ سابق سیکرٹری کیپٹن ر آصف محمود نے وزیراعظم کو حقائق سے لاعلم رکھا، یہ اضافی گندم کی درآمد نگران حکومت کے فیصلے کے تحت موجودہ حکومت میں بھی جاری رکھی گئی۔

دستاویزات کے مطابق27 ستمبر 2023 کو وزارت خزانہ نے نجی شعبہ کے ذریعے 5 لاکھ میٹرک ٹن گندم درآمد کرنے کی اجازت دی، جو گندم منگوائی گئی اس وقت ڈالر کا ریٹ 305 روپے تھا،درآمدی گندم بندرگاہ پر 93 اعشاریہ 820 روپے فی کلو میں پڑی۔

دستاویزات میں جس طرح گندم نگران حکومت نے درآمد کرنے کا فیصلہ ہوتا رہا ان تمام مراحل کا ذکر ہے،سابق سیکرٹری فوڈ سیکیورٹی محمد محمود نے گندم کے سٹرٹیجک ذخائر کو یقینی بنانے کے لیے گندم درآمد کرنے کی سمری نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کو بھجوائی،وزارت بحری امور کو ہدایت کی گئی کہ وہ درآمدی گندم کی بندرگاہوں پر پہنچ کو ترجیح دے۔

سابق نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے 4 ستمبر 2023 کو 5 لاکھ میٹرک ٹن گندم کی درآمد کی باضابطہ منظوری دی،وہ اس وقت انچارج وزیر نیشنل فوڈ سکیورٹی بھی تھے،اس اجازت نامے میں ضرورت پڑنے پر سمری پر نظرثانی کا بھی آپشن رکھا گیا، دستاویزات میں بتایا گیا کہ گزشتہ سال صوبوں سے گندم کی خریداری کا ہدف 75 فیصد حاصل ہوا۔

دستاویز میں 5 اکتوبر 2023 کو ملک کے بڑے شہروں میں آٹے اور گندم کا بھی ذکر ہے،دستاویز میں درآمدی گندم کی قیمت اور عالمی منڈی میں اسکے نرخوں اور پاکستان امد پر اخراجات کی تفصیل شام ہے،وزارت تجارت اور وزارت نیشنل فوڈ سکیورٹی کی سمریوں کو بھی ریکارڈ کا حصہ بنایا گیا ہے،چاروں صوبوں میں 2023 کے دوران گندم کی پیداوار کا ہدف 28 اعشاریہ 18 ملین میٹرک ٹن لگایا گیا۔

دستاویز میں ثابت ہو گیا کہ 2022 تئیس کے دوران بھی پورے پاکستان میں 16 لاکھ 30 ہزار میٹرک ٹن گندم کیری فارورڈ کے طور پر موجود تھی،دستاویز کے مطابق سال 2023 چوبیس میں پاک فوج کے لیے گندم کا کوٹہ 1 لاکھ 75 ہزار میٹرک ٹن، پاک فضائیہ کے لیے 10 ہزار 500 میٹرک ٹن، پاک بحریہ کے لیے 2 ہزار 5 سو میٹرک ٹن مختص تھا، کے پی کے لیے 14 لاکھ میٹرک ٹن، گلگت بلتستان کے لیے 2 لاکھ، آزاد کشمیر کے لیے 3 لاکھ میٹرک ٹن مختص تھا،یوٹیلٹی سٹورز کے لیے 4 لاکھ ٹن اور دیگر کے لیے 2 لاکھ 44 ہزار 810 میٹرک ٹن کوٹہ دیا گیا تھا،مجموعی طور پر مذکورہ اداروں اور صوبائی حکومتوں کے لیے 27 لاکھ 32 ہزار 810 میٹرک ٹن کا کوٹہ رکھا گیا تھا۔