بیجنگ ،اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)وزیراعظم محمد شہباز شریف چین کا پانچ روزہ سرکاری دورہ مکمل کرنے کے بعد ہفتہ کو پاکستان پہنچ گئے۔ اس حوالے سے پاکستان اور چین نے مشترکہ اعلامیہ جاری کردیا ہے، جس میں دہشت گردی پر دہرا معیار مسترد کرتے ہوئے سی پیک کی اہمیت پر زور دیا گیا ہے۔واضح رہے کہ چین کے وزیر اعظم لی کیانگ کی دعوت پر شہباز شریف نے یہ دورہ کیا۔ اپنے دورے کے دوران وزیراعظم نے اپنے اعلیٰ سطحی وفد کے ہمراہ چینی قیادت اور حکام سے ملاقاتیں کیں۔ دورے کے دوران چین کے کاروباری اداروں اور سرمایہ کار کمپنیوں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کی دعوت دی گئی۔
پاکستان اور چین نے اس عزم کا اعادہ کیا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو اسٹریٹجک اونچائی اور طویل مدتی نقطہ نظر سے دیکھنا جاری رکھیں گے، پاکستان اور چین کے مشترکہ مفادات کے تحفظ کے لئے موثر اقدامات کریں گے اور دونوں ممالک کے عوام کی سماجی و اقتصادی ترقی اور فلاح و بہبود کو فروغ دیں گے۔پاکستان اور چین نے وزیر اعظم محمد شہباز شریف کے پانچ روزہ دورہ چین کے اختتام پر جاری ہونے والے ایک مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ دونوں فریقین نے علاقائی امن، استحکام، ترقی اور خوشحالی کو مشترکہ طور پر برقرار رکھنے کے لئے مل کر کام کرنے اور نئے دور میں مشترکہ مستقبل کے ساتھ پاکستان اور چین کی کمیونٹی کی تعمیر کو تیز کرنے پر اتفاق کیا۔
دفتر خارجہ کی جانب سے وزیر اعظم شہباز شریف کے دورہ چین کے حوالے سے مشترکہ اعلامیہ جاری کیا گیا۔ جس میں دونوں ممالک کے درمیان سکیورٹی تعاون پر زور دیا گیا۔مشترکہ اعلامیہ کے مطابق پاک چین دفاعی تعاون خطے میں اسٹریٹجک توازن کے لیے اہم ہے۔ چین کا کہنا ہے کہ مسئلہ کشمیر کا حل اقوام متحدہ کی قرار دادوں کے مطابق ضروری ہے۔فریقین نے ”زیرو ٹالرنس“ کے رویے کے ساتھ ہر قسم کی دہشت گردی کا مقابلہ کرنے کے اپنے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے جامع نقطہ نظر کے ذریعے انسداد دہشت گردی اور سلامتی میں تعاون کو مزید مستحکم کرنے پر اتفاق کیا۔
مشترکہ اعلامیہ میں بین الاقوامی برادری سے انسداد دہشت گردی تعاون کو مضبوط بنانے کا مطالبہ کرتے ہوئے دونوں فریقوں نے انسداد دہشت گردی پر دوہرے معیار کی سخت مخالفت کی اور انسداد دہشت گردی کی سیاست اور آلہ کاری کی مخالفت کرتے ہوئے فریقین نے اقوام متحدہ جیسے کثیر الجہتی فریم ورک کے اندر انسداد دہشت گردی کے کثیر الجہتی تعاون کو مضبوط بنانے کے لئے بین الاقوامی برادری کے ساتھ مل کر کام کرنے کا عزم کیا۔
اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ فریقین نے جنوبی ایشیا میں امن و استحکام برقرار رکھنے کی اہمیت، تمام تصفیہ طلب تنازعات کے حل کی ضرورت اور کسی بھی یکطرفہ اقدام کی مخالفت پر زور دیا۔پاکستان نے چین کو مقبوضہ کشمیر کی تازہ ترین صورتحال سے آگاہ کیا۔ چین نے اس بات کا اعادہ کیا کہ مسئلہ کشمیر کا تنازعہ اقوام متحدہ کے چارٹر، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں اور دوطرفہ معاہدوں کے مطابق مناسب اور پرامن طریقے سے حل کیا جانا چاہیے۔ دونوں فریقوں نے مشترکہ طور پر ایک مساوی اور منظم کثیر قطبی دنیا اور عالمی سطح پر فائدہ مند اور جامع اقتصادی عالمگیریت کی وکالت کی۔دونوں فریقوں نے بالادستی، اخراجی نقطہ نظر ، اقتدار کی سیاست کی مخالفت کی اور ساتھ ہی ہر طرح سے یکطرفہ تسلط کی بھی مخالفت کی۔
فریقین نے اس بات کو تسلیم کیا کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کا اہم منصوبہ ہے۔سی پیک کے آغاز کے بعد سے دونوں فریقین نے ”مل کر منصوبہ بندی، مل کر تعمیر اور ایک ساتھ فائدہ اٹھانے“ کے اصول پر عمل کیا ہے اور نتائج کے حصول کے لئے سی پیک کی تعمیر کو فروغ دیا ہے، جس نے پاکستان کے ترقیاتی منظر نامے کو تبدیل کیا ہے، اس کے عوام کی فلاحی اعتبار سے فائدہ پہنچایا ہے، اور پاکستان اور چین کی مربوط ترقی کو فروغ دیا ہے۔