واشنگٹن(نیوز رپورٹر) امریکی کانگریس نے پاکستان کے 8 فروری کو ہونے والے عام انتخابات میں مداخلت اور بے ضابطگیوں کی شکایتوں کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کرنے کی قرارداد بھاری اکثریت سے منظور کرلی۔عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی ایوان نمائندگان میں پاکستان کے عام انتخابات میں شکایتوں اور الزامات کی تحقیقات کی قرارداد کے حق میں 368 ووٹ پڑے جب کہ مخالفت میں صرف 7 ارکان نے ووٹ دیا۔قرارداد میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کے دوران امیدواروں اور ووٹرز کو ہراساں کرنے، دھمکیاں دینے، تشدد، من مانی حراست، انٹرنیٹ اور ٹیلی کمیونیکیشن تک رسائی پر پابندی اور سیاسی حقوق کی خلاف ورزی کی مذمت کرتے ہیں۔قرارداد میں اس بات پر بھی زور دیا گیا ہے کہ پاکستان جمہوری اور انتخابی اداروں، انسانی حقوق اور قانون کی حکمرانی کو برقرار رکھے اور وہ پاکستانی عوام کی آزادی صحافت، آزادیِ اجتماع اور تقریر کی بنیادی ضمانتوں کا احترام کرے۔
دوسری جانب پاکستان نے امریکی کانگریس کا مطالبے کو مسترد کر دیا ،دفتر خارجہ نے انتخابات کے حوالے سے منظور کی گئی امریکی قرارداد پر کہا ہے کہ ایوان نمائندگان کی قرارداد پاکستان کی سیاسی صورتحال کی ادھوری سمجھ کا نتیجہ ہے۔ایک روز قبل امریکی ایوان نمائندگان کی طرف سے ایوان کی قرارداد 901 کی منظوری کے حوالے سے میڈیا کے سوالات کے جواب میں ترجمان وزارت خارجہ ممتاز زہرہ بلوچ نے کہا کہ پاکستان نے 25 جون کو امریکی ایوان نمائندگان کی طرف سے ایوان کی قرارداد 901 کی منظوری کا نوٹس لیا ہے، ہم سمجھتے ہیں کہ اس مخصوص قرارداد کا وقت اور سیاق و سباق ہمارے دوطرفہ تعلقات کے مثبت عمل کے ساتھ موافق نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں سیاسی صورتحال اور انتخابی عمل کی نامکمل تشریح کی گئی، پاکستان، دنیا کی دوسری سب سے بڑی پارلیمانی جمہوریت اور مجموعی طور پر پانچویں سب سے بڑی جمہوریت ہے، ہمارے اپنے قومی مفاد کے مطابق آئین، انسانی حقوق اور قانون کی حکمرانی کی اقدار کا پابند ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم باہمی احترام اور افہام و تفہیم پر مبنی تعمیری بات چیت اور پر یقین رکھتے ہیں، ایسی قراردادیں نہ تو تعمیری ہیں اور نہ ہی بامقصد ہیں، ہمیں امید ہے کہ امریکی کانگریس پاکستان اور امریکا کے تعلقات کو مضبوط بنانے میں معاون کردار ادا کرے گی، باہمی تعاون کی راہوں پر توجہ مرکوز کرے گی جس سے ہمارے عوام اور ممالک دونوں کو فائدہ پہنچے گا۔