یوکرین کے دارالحکومت کیف میں قائم پاکستانی سفارتخانے کے مطابق یوکرین میں 3000 طلبہ موجود تھے جن میں سے زیادہ تر ملک چھوڑ چکے ہیں اور مزید 6 سے 700 طلبہ کو نکالنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق اتوار کے روز مزید 411 پاکستانیوں کو یوکرین سے نکال لیا گیا، جن میں سفارت خانے کے عملے کے خاندان کے 12 افراد بھی شامل تھے۔
سرحدی چوکیوں پر 143 پاکستانی اور لیف اور ٹرنوپل استقبالیہ ڈیسک پر 15 پاکستانی تھے، مزید 101 پاکستانی مختلف دیگر شہروں بشمول خارکیف، پولٹاوا اور کیف سے لیف جا رہے تھے۔
سفارت خانے نے دعویٰ کیا کہ تقریباً 90 فیصد پاکستانیوں کو انخلا کے بعد سیف زون میں پہنچا دیا گیا ہے جبکہ بقیہ انخلا دو روز میں مکمل کر لیا جائے گا، سفارت خانہ اور وزارت خارجہ اس عمل کو تیز کرنے کے لیے یوکرین کی حکومت کے ساتھ فعال طور پر رابطے میں ہیں۔
سفارتخانے کے جاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق 358 پاکستانیوں کو پولینڈ، 22 کو رومانیہ، 6 سلواکیہ، 3 ہنگری اور ایک پاکستانی کو مالڈووا منتقل کیا گیا۔
بیان میں بتایا گیا کہ 21 پاکستانیوں کو وطن واپس لایا گیا ہے۔
اس سے قبل سفارت خانے کے ایک بیان میں کہا گیا تھا کہ سفارتی مشن طلبہ کو ٹرنوپل میں رہائش فراہم کر رہا ہے، مختلف شہروں میں رات کا کرفیو نافذ ہے جن میں خارکیف، لیف، ٹرنوپل اور کیف شامل ہیں۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ اس وقت یوکرین میں کوئی محفوظ جگہ نہیں ہے اور یہاں تک کہ یوکرین کے مغرب میں واقع لیف اور ٹرنوپل جیسے شہر بھی متاثر ہوئے ہیں۔
بیان میں یہ بھی کہاگیا کہ یوکرین کی حکومت غیر فعال ہے، اس کے باوجود سفارت خانہ پاکستانیوں کو ملک سے نکالنے کے لیے ہر ممکن کوشش کر رہا ہے۔